کراچی روشنیوں کے شہر سے کچرے کے ڈھیر تک

جب میں نے اس دنیا میں آنکھ کھولی تو ہر کسی کو کہتے سُنا کہ میں نے ایک روشنیوں کے شہر میں اپنی زندگی کا آغاز کیا۔ لیکن آج اگر میں کسی بچہ کو یہ بات کہوں تو وہ بھی مجھے پاگل قرار دینے میں ذرا وقت نہیں لگائے گا۔ کیونکہ ہم نے اس شہر کو روشنیوں کے شہر سے کچرے شہر تک خود پہنچایا ہے۔ جگہ جگہ کچرہ پھیکنا ہماری عادت بن گئی ہے۔ اور روڈ پر آتے جاتے پان تھوکنا ہمارا بُنیادی حق بن گیا ہے۔ ھم اپنے گھر کو تو صاف کرلیتے ہیں مگر وہی کچرا اپنے شہر میں پھینک دیتے ہیں۔ اور صرف حکومت کو ذمہ دار ٹھراتے ہیں۔ یہ شہر جتنا حکومت کا ہے اُس سے کئ ذیادہ آپکا ھے۔

اپنے شہر کو صاف کریں۔ اور ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
Syeda Mashyya
About the Author: Syeda Mashyya Read More Articles by Syeda Mashyya: 2 Articles with 1319 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.