بھارتی افواج نے جنگی جنون میں مبتلا ہو کر
ایک بار پھر ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا جس سے پاک فوج کے 7
جوان شہید ہوگئے۔ بھارتی افواج کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ
بھمبر سیکٹر میں شروع ہوا جو بہت دیر تک بلاتعطل جاری رہا ، اس دوران
بھارتی افواج کی فائرنگ سے پاک فوج کے 7 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ،
دوسری طرف بھارتی افواج کی فائرنگ کے جواب میں پاکستانی افواج کی فائرنگ سے
تین بھارتی چوکیاں بھی تباہ ہوگئیں جبکہ متعدد بھارتی فوجی جہنم واصل ہوگئے۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی افواج کی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا گیا۔پاک فوج
کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق کنٹرل و لائن پر شہید
جوانوں کی نماز جنازہ جہلم میں ادا کی گئی جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف،
ڈی جی ایم آئی اور کور کمانڈرز شریک ہوئے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے
اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت بھی کی جہاں انہیں ایل او سی کی تازہ صورتحال
پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے شہید جوانوں کی بہادری اور قربانی
کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا اور ہر اشتعال
انگیزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل
عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ بھارت نے اکتوبر سے اب تک ورکنگ باؤنڈری پر
37 بار اور ایل او سی پر 199 بار جارحیت کی۔سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ بھی
رچایا، ہم نے بھی منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت نے ستمبر میں ایل او سی کی خلاف
ورزی شروع کی اور تب بھی ہمارے 2 جوان شہید ہوئے تھے۔ کسی بھی یونٹ سے
بھارت سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے توہمارے جوابی وار سے بھارت کا جانی
نقصان پاکستان کی نسبت تین گناہ زیادہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے
بھارت ایل او سی پرمسلسل سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ پاکستان
کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس وقت
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کیخلاف کشمیریوں کی اپنی جدوجہد جاری ہے
اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا
چاہتا ہے۔ بھمبھر سیکٹر میں فوجیوں نے مادر وطن کے دفاع کیلئے اپنی جانیں
قربان کیں۔ شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔وفاقی وزیر برائے
دفاع خواجہ آصف کا کہناہے کہ بھارت گزشتہ چند ماہ سے تواتر کے ساتھ کنٹرول
لائن پر فائرنگ کر رہا ہے اور پاک فوج بھی بھرپور جوابی کارروائی کر رہے۔
اگر ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں تو بھارت ہم سے زیادہ لاشیں اٹھا رہا ہے۔
بھارت تواتر کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کر رہا ہے
جس کے باعث ہمارا جانی نقصان ہو رہا ہے او پاک فوج بھی بھرپور جوابی
کارروائی کرتی ہے جس کے باعث ان کا بھی نقصان ہوتا ہے۔ لیکن آج جو واقعہ
پیش آیا ہے اس میں ہمارے سات جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے جس کے بعد
بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو
کچلنے میں ناکام ہو گیا ہے اور گزشتہ روز بھی وہاں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
پاکستان نے یہ تمام معاملات عالمی فورمز پر اٹھایا ہے اور اگر بین الاقوامی
برادری کو دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی محسوس نہیں ہو رہی تو انہیں
جلد اس کا احساس کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ بھارت اس سے قبل
مارٹر گولے اور چھوٹے اسلحے سے فائرنگ کرتا تھا لیکن اب بھاری اسلحے کا
استعمال کیا جا رہا ہے اور پاک فوج بھی اسی طرح کے اسلحے سے بھرپور جوابی
کارروائی کرتی ہے۔ پاکستان کو صحیح معنوں میں خودمختار ریاست بنے اور
مستحکم کرنے سے متعلق تمام معاملات ہی بھارت کیلئے پریشان کن ہیں۔ گزشتہ
روز پاک، چین اقتصادی راہداری پر پہلا قافلہ پہنچا جو ایک تاریخی بات ہے
اور اگر ہم ہم معاشی غلامی سے آزاد ہوتے ہیں تو پاکستان کی تباہی سے متعلق
بھارت کے تمام خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں اس لئے وہ پاکستان کے حق میں کسی
بھی منصوبے کے خلاف ہی ہو گا۔ بھارت خطے کے امن کیلئے خطرے کا باعث ہے اور
وہ پاکستان کو دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے لیکن اس میں کسی صورت کامیاب نہیں
ہو گا۔ لائن آف کنٹرول پر جس طرح بھارت کی جانب سے فائرنگ کی جاتی ہے، پاک
فوج بھی بالکل اسی طرح بھرپور جوابی کارروائی کرتی ہے اور یہ بات یقینی ہے
کہ بھارت ہم سے زیادہ لاشیں اٹھا رہا ہے۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر
حافظ محمد سعیدنے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے نتیجہ میں 7پاکستانی
فوجیوں کی شہادت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے وطن عزیزپاکستان
کیخلاف کھلا اعلان جنگ قرار دیا اور کہا ہے کہ مودی سرکار کو مضبوط پیغام
نہ دیا گیا تو وہ آئے دن کی جارحیت سے باز نہیں آئے گا۔ سرحدوں پر جارحیت
کے حوالہ سے انڈیا کو امریکی شہ حاصل ہے۔ حکومت، فوج اور عوام سیسہ پلائی
دیوار بن کر دفاع پاکستان کا فریضہ انجام دیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری
منصوبہ کی کامیابی سے بھارت سرکار سخت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ بلوچستان ودیگر
علاقوں میں تخریب کاری اور کنٹرول لائن پر جارحیت کے ذریعہ پاکستان پر دباؤ
بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن اس کی یہ مذموم سازشیں ان شاء اﷲ
کامیاب نہیں ہوں گی۔ بھارت سرکار کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
پاکستانی قوم میں آج بھی 65ء والے جذبے زندہ ہیں اور 18کروڑ پاکستانی عوام
اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو بھارتی دہشت گردی کا
مسئلہ بین الاقوامی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھانا چاہیے اور آلو پیاز کی
تجارت ختم کرکے کنٹرول لائن پر اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگریب کا کہنا ہے کہ پوری پاکستانی قوم
وطن کے دفاع کیلئے مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے ، دفاع وطن کیلئے جانوں کا
نذرانہ دینے والے شہید فوجیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، ملکی دفاع پرکوئی
سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ، بھارت بزدل ہے اس لیے اس طرح کی حرکتیں کرتا
ہے،کنٹرول لائن پر بھارتی بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں،ہر سطح
پر بھارت کو بھر پور جواب دیا جارہا ہے،ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا
جائے ، جس طرح کا افواج پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا ہے اس پر پوری قوم پاک
فوج کے جوانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔دفاع وطن کیلئے جانوں کا نذرانہ دینے والے
قومی ہیروز کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے ،ہمیں پاک فوج پر فخر ہے، پاک فوج
نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیاہے اور قوم بھارتی جارحیت کا بھر پور
جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے
بھی بھارتی اشتعال انگیزی کی مذمت کی۔ مودی سرکار خون کی پیاسی بن چکی ہے
لیکن پاکستانی عوام اور افواج مل کر اس کے مکروہ عزائم ناکام بنائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی بھارتی جارحیت کی پرزور الفاظ میں مذمت
کی۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کو اپنا
دفاع کرنا آتا ہے چاہے کوئی بھی جنگ ہو ، پاکستان کا ایجنڈا صرف ترقی اور
امن ہے۔وفاقی حکومت نے آزادکشمیر حکومت کوجنگ بندی لائن کے قریب آبادی
کومحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کامنصوبہ بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ بھارت کی
جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اوردونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے کے
بعد سویلین ہلاکتوں کوروکنے کیلیے یہ فیصلہ کیا گیاہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں
وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا جس
میں آزادکشمیر حکومت کے نمائندوں،سیکیورٹی حکام اوروزارت آزاد کشمیر و گلگت
بلتستان کے افسران نے شرکت کی۔کنٹرول لائن کے قریب سویلین آبادی کومحفوظ
مقامات پر منتقل کرنے کیلیے انتظامات کیے جا رہے ہیں اورآزادکشمیرکے متعلقہ
اضلاع کی مقامی حکومتوں کوہدایت کی گئی ہے کہ اس حوالے سے فوجی حکام کے
ساتھ مل کرکام کریں۔کنٹرول لائن کے قریب واقع تمام اسپتالوں کوبھی ہائی
الرٹ کردیاگیا ہے۔کنٹرول لائن کے علاقوں کیل، کوٹلی، پونچھ، راولاکوٹ،کھوئی
رتہ،سماہنی، بھمبرسیکٹر،نیلم وادی، لیپاوادی اور ملحقہ علاقوں کی آبادی
کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان
نے سفارتی تعلقات ختم یا محدود کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔پاکستان نے
بھارتی فورسزکی جانب سے لائن آف کنٹرول اورورکنگ باونڈری پرفائرنگ کے
بعدمودی حکومت کو پس پردہ انتباہی (وارننگ) سفارتی پیغام میں واضح کردیا ہے
کہ اگر بھارت نے ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پرسیزفائرمعاہدے کی پاسداری نہ
کی اور آئندہ بلااشتعال فائرنگ کاسلسلہ جاری رکھا تو پاکستان اپنے دفاع میں
لامحدود پیمانے پر بھارت کے خلاف واضح جنگی آپشنز کے تحت کارروائیاں کرسکتا
ہے۔پیغام میں متنبہ کیاگیا ہے کہ پاکستان ضروری سمجھے گا توبھارت سے تجارتی،
سفری اور سفارتی تعلقات محدود یا مکمل طور پر ختم کیے جاسکتے ہیں۔ |