’رد الفساد ‘میں فساد کی جڑ بھی کاٹی جائے

وطن عزیز میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات کے بعدحکومت اور ریاستی و سکیورٹی ادارے ملکی دفاع و حفاظت کے لئے ہر ممکن اور سخت سے سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ پنجاب میں باقاعدہ طور پر رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جناب جنرل قمر جاوید باجوہ نے ’’ردالفساد‘‘ کے نام سے ملک دشمن عناصر کے خلاف باقاعدہ طور پر بڑے آپریشن کا اعلان کر کے آغاز بھی کر دیا ہے۔ قوم کے سبھی محب وطن طبقات نے اس آپریشن کا گزشتہ آپریشنز کی طر ح بھرپور خیرمقدم کیا ہے اور کرنا بھی چاہئے کہ پاک فوج اور ہمارے سبھی ادارے ملک و ملت کے دفاع کے لئے ہی سب کچھ کر رہے ہیں۔ آپریشن ’’ردالفساد‘‘ کے آغاز سے پہلے قمر جاوید باجوہ نے جہاں سیز فائر لائن المعروف ’’کنٹرول لائن‘‘ کا دورہ کیا اور پاک فوج کے جوانوں کا حوصلہ بڑھایا، وہیں انہوں نے بھارتی جاسوس کلبوشھن کے حوالے سے بھی دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس کا معاملہ انجام تک پہنچایا جائے گا۔ سیاچن کے بلند ترین محاذ پر بھی وہ خود پہنچے ہیں۔ مشرقی سرحد کے دشمن کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کا عزم دہرایا۔

آپریشن ’’ردالفساد‘‘ کا اب ملک بھر میں غلغلہ ہے اور قوم کو اس بات کی بھرپور امید ہے کہ اس کے وہ ثمرات انہیں مل کر رہیں گے جن کے تحت یہ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ لاہور میں فیصل چوک مال روڈ پر بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے اور ملک کے اندر تخریب کاری و دہشت گردی کی دیگر وارداتوں کا اعلان کرنے والے گروہ جماعت الاحرار کے بارے میں سکیورٹی اداروں نے خود کھوج لگا کر بتایا ہے کہ اس گروہ کی ویب سائٹ بھارتی شہر چنائی سے کنٹرول ہو رہی تھی۔ یعنی بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردی کے لئے اس قدر مضبوط و مربوط نیٹ ورک چلا رہا ہے کہ اس کے تمام باریک سے باریک تانے بانے بھی وہیں جا کر جڑتے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کتنی بار کھل کر کہا کہ وہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کریں گے، پاکستان کا پانی مکمل بند کر دیں گے، وغیرہ وغیرہ۔ اس حوالے سے اپنے سابقہ عمل کے اظہار کے لئے نریندر مودی نے پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے کا فخریہ اعلان کیا اور کہا کہ وہ خود اس کام میں شریک رہے ہیں اور یہ کہ انہیں اس پر فخر ہے۔ بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر دہشت گرد ریاست قرار دلانے کے لئے مودی کی قیادت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادیں لا چکا ہے۔ بھارت کی اول دن سے کوشش ہے کہ پاکستان کا وجود دنیا کے نقشے پر باقی نہ رہے۔ پاکستان میں موجود لگ بھگ سبھی فسادی سلسلوں کے پیچھے اصل محرک بھارت ہی ہے، جو کہ اب افغانستان میں قدم جمانے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ اسے امریکہ کی مکمل شہ حاصل ہے۔ ہم آج تک یہ سمجھتے رہے کہ امریکہ ہمارا دوست اور اتحادی ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہم نے 1971ء کے زمانے میں سمجھ رکھا تھا کہ امریکہ پاکستان کے لئے تن من دھن کی بازی لگا دے گا اور پھر اس نے مشرقی پاکستان میں ہماری مدد کے لئے اپنا ساتواں بحری بیڑہ بھی روانہ کیا تھا جو آج تک ہمارے پانیوں میں نہیں پہنچ سکا۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم امریکہ کے ساتھ لڑائی یا مخالفت مول لیں لیکن ہمیں امریکہ کی دوستی کے جھانسے سے بھی باہر آنا ہو گا۔ آپریشن ’’ردالفساد‘‘ کی کامیابی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ ساری قوم وطن کے دفاع میں یکسو ہو اور جہاں کہیں عوام اس حوالے سے سکیورٹی اداروں سے تعاون کر سکتے ہیں، بلاخوف و جھجھک یہ کام سرانجام دیں۔ حکومت کے کرنے کا کام یہ ہے کہ وہ بھارت کی دشمنی کو کبھی نہ بھولے۔ افسوس کا مقام ہے ایک ایسے وقت میں جب بھارت ہمارے خلاف اپنے تمام ترشیطانی ہتھکنڈے استعمال کرنے میں مصروف ہے ہمارے وزیراعظم یہ کہہ رہے ہیں کہ میں نے بھارت کی دشمنی اور مخالفت کو استعمال کر کے یا اس کا نام لے کر کوئی ووٹ نہیں لئے۔ انہوں نے یہ الفاظ عین اس وقت ادا کئے جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے ملک میں ہونے والے ایک ٹرین حادثے کو بھی پاکستان کے کھاتے میں ڈال کر عوامی ووٹ وصول کرنے کی مہم چلا رہے تھے۔ وزیراعظم نوازشریف اس وقت یہ بھی کہہ رہے تھے کہ وہ پہلے سے بڑھ کر بھارت کے ساتھ دوستی و تجارت کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ان حالات میں بھی ہمارا بھارت کے حوالے سے یہ رویہ اور سوچ ہے تو پھر ہم شاید کبھی دہشت گردی سے نجات نہ پا سکیں۔ عین اس وقت جب ہمارے ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے ہمارے ملک کے وزیردفاع خواجہ آصف بیرون ملک بیٹھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ پروفیسر حافظ محمد سعید سے سماج کو خطرہ ہو سکتا ہے اور یہ کہ لشکر طیبہ اور جماعۃ الدعوۃ بالواسطہ دہشت گردی میں ملوث رہی ہیں۔ ان کی ان باتوں سے بھارت نے خوب بغلیں بجائیں کہ جو ہم کہتے تھے، وہی اب پاکستان خود کہہ رہا ہے یعنی ان کا مؤقف درست ثابت ہو رہا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے محب وطن عناصر حکومتی عہدیداران سے خواجہ آصف کے بیان کے متعلق بار بار سوال کرتے رہے کہ وہ بتائیں کہ حافظ محمد سعید سے ہمارے سماج کو کیا اور کہاں خطرہ لاحق ہوا ہے اور انہوں نے کیا اور کہاں بالواسطہ دہشت گردی کی ہے؟ اس پر کسی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ سارا عالم گواہ ہے، حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت نے تو ہمیشہ ملک کے ایک ایک قانون کی پاسداری کی ہے، انہوں نے کبھی ایک پتہ اور گملا تک نہیں توڑا۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ کشمیر پر بھارت کے قبضے کے خلاف بھرپور آواز بلند کرتے، بھارتی دہشت گردوں کو بے نقاب کرتے اور اس پر قوم و قیادت کو جمع کرتے، تحریک چلاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ بھارت کو یہ سب کیسے گوارا ہو سکتا ہے۔ وہ تو پاکستان میں پانی کے ذخیرے بننے سے روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر پیسے خرچ کرتا ہے تاکہ ڈیم نہ بن سکیں اور اسے پاکستان کے دریا اور پانی بند کرنے کا قانونی جواز مل سکے۔ بھارت کو خوش کرنے کی اس پالیسی نے ہی ہمیں اور ہمارے دفاع کے لئے آپریشنز کو بھی نقصان پہنچایا۔ لہٰذا ہمیں اس نازک موقع پر انتہائی احتیاط سے کام لینا ہو گا۔

ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ تقسیم ہند کے سلسلے کو روکنے کے لئے نہرو اینڈ کمپنی نے انگریزوں کے ساتھ مل کر طویل سازش رچائی تھی جو قائداعظم اور ان کے ساتھیوں کی فہم و فراست سے ناکام ہوئی تو انہوں نے تقسیم ہند کے بعد خطے کے تمام وسائل پر قبضہ جما لیا تھا۔ اس ہندو چانکیائی ذہنیت نے تقسیم ہند کے بعد 15لاکھ مسلمانوں کا قتل کیا۔ تقسیم کے ساتھ ہی ہمارا پانی بند کر کے ہمیں بھوکا پیاسا مارنے کی کوشش کی تو ہم پہلے اس سے پانی خریدنے اور 1960ء میں سندھ طاس جیسا بدترین معاہدہ کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اسی نے 1948ء میں جموں کے ساڑھے چار لاکھ مسلمانوں کا قتل کیا۔ اسی نے 1965ء کی جنگ ہم پر مسلط کی۔ اس نے 1971ء میں طویل سازش کے بعد باقاعدہ یلغار کر کے اور ہماری فوج سے ہتھیار ڈلوا کر اور لاکھوں بنگالی مسلمانوں کو قتل کر کے ہمارا ملک توڑا۔ اسی نے1984ء میں ہمارے سندھ کے پانیوں کے ایک اہم اور مرکزی منبع سیاچن پر قبضہ کیا۔ اس نے ہمارے ملک میں گھس کر ہمارے جہاز گرائے۔ ہمارے بے شمار فوجی جوان و افسران شہید کئے۔ وہ ہر روز سرحد پر ہماری فوج اور ملک کے اندر عوام کا قتل کرتا ہے۔ ہمارا جتنا خون بھارت کے ہاتھوں بہہ چکا ہے، ہماری فرقہ وارانہ اور علاقائی و قومیتی لڑائی میں تو اس کا عشر عشیر بھی نہیں بہا اور جو بہا ہے اس کے پیچھے بھی خالصتاً بھارت ہی ہے۔ ان حقائق و حالات میں ہمیں ہر سطح پر اپنے دشمن کو پہچان کر آگے بڑھنا ہے، فساد کی جڑ کو کاٹنا ہے جو افغانستان و ایران کے راستے کلبوشھن کی شکل میں بھی آدھمکتی ہے اور ملک کے ان عناصر تک بھی پہنچنا ہے جو بھارتی امداد و شہ پر سارا فساد بپا کئے ہوئے ہیں۔ دوست و دشمن کی تمیز اور حقیقی دشمن کو نشانہ بنائے بغیر ہم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔

Ali Imran Shaheen
About the Author: Ali Imran Shaheen Read More Articles by Ali Imran Shaheen: 189 Articles with 131655 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.