عادل حکمران وقت کی اہم ضرورت !!

صدیوں سے چلی آ رہیں حکایات ،قصے اور تواریخ سے کوئی نہ کوئی اخلاقی اسباق، تربیت اور عقلمندی کا درس ملتا ہے لیکن موجودہ دور میں پاکستان کے جو حالا ت ہیں انہیں دیکھ کر عقل شش و پنج ہے کہ کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے وہ نصیحتیں بالکل ٹھیک ہیں اور کبھی لگتا ہے سب محض جھلاوہ ہے ۔مثال کے طور پر ایک مشہور حکایت ہے کہ نوشیروان عادل ایک انتہائی عادل اور ایماندار بادشاہ گزرا ہے ایک دفعہ وہ شکار پر گیا شکار کھانے کیلئے اسے تھوڑے سے نمک کی ضرورت پڑی تواس نے اپنے سپاہیوں کو نمک لانے کا حکم دیا جب سپاہی نمک لے آئے تو نوشیرواں نے سوال کیا کہ کیا اس نمک کی قیمت ادا کر آئے ہو ؟تو سپاہیوں نے جواب دیا کہ حضور اتنے سے نمک کی قیمت کیا ادا کرنی! جس پر نوشیر واں غصے میں آ گیا اور اس نے کہا کہ ملک کا بادشاہ رعایا کے باغات میں سے ایک سیب مفت توڑ کر کھا لے تو اس بادشاہ کی فوج پورے باغ کو اجاڑ دیتی ہے ۔اسی طرح پاکستان میں جو ہمارے حکمران ہیں وہ کرپشن کرتے ہیں تو ان کے نیچے کا طبقہ وزیر مشیر ایم این اے ایم پی اے ان سے بھی زیادہ کرپشن کرتے ہیں پھر چاہے وہ ایفیڈرین کیس ہو ،اوگرا سکینڈل ہو ، قائد اعظم سولر پارک ہو ، میٹرو بس ،میٹرو ٹرین ،ایران کی چاہ بہار پورٹ کو گوار پورٹ کی سسٹر بندر گاہ بنانا اور دیگر سکینڈلز ہوں جبکہ اگر اداروں کی بات کی جائے تو وہ بھی کسی سے کم نہیں محکمہ پولیس میں جس قدر کرپشن ہے اس کی مثال نہیں ملتی ،نیب کی کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،ایف آئی اے کی کارکردگی ایک سوالیہ نشان ہے ،پیمرا کے چئیر مین جو ہر وقت فوج سے مد د مانگتے پھرتے ہیں وہی جی ایچ کیو کی کانفرنس میں شامل نہیں ہوتے اور نہ ہی کو ئی حکومتی عہدیدار یہاں تک کہ وزیر خارجہ تک موجود نہیں !پٹواریوں نے قبضہ مافیا کے ساتھ یوں کندھا جوڑا ہوا ہے جیسے دونوں سگی ماں کی اولاد ہوں ،انصا ف تک رسائی عام آدمی کیلئے ناممکن ہو چکی ہے جبکہ خاص لوگوں کیلئے تو قانون بھی بدل دیا جاتا ہے چاہے جتنی بھی دلیلیں خلاف ہوں لیکن فیصلہ پھر بھی حق میں ہی دیا جاتا ہے اگر یہاں تک دیکھیں تو نوشیروان عادل کی حکایت بالکل سچ ثابت ہو رہی ہے لیکن اگر اسی حکایت کا دوسرا رخ بادشاہ کی فوج والا دیکھیں تو یہ حکایت جھوٹی نظر آتی ہے کیونکہ یہاں حکمران کے باغ میں سے ایک سیب توڑنے سے فوج سارے باغ اجاڑنے کی بجائے بادشاہ کو سمجھا رہی ہے کہ وہ اس طرح مفت میں باغ کا سیب نہ توڑ کر کھائے بلکہ اس کی قیمت ادا کرے اور اس کی مثالیں واضح ہیں کہ کس طرح ملک میں کوئی آفت آئے سیلاب ہو یا زلزلہ پاناما کیس ہو یا سانحہ ماڈل ٹاؤن گلشن اقبال پارک کا دھماکہ ہو یا ملک میں راء ایجنٹس کی گرفتاری ہر معاملے میں عوام فوج سے امیدیں لگاتی ہے ۔جب پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مہمات کا آغاز کیا گیا تو ان سے پکڑ میں آنے والے انتہا پسندوں کا مؤثر حل نکالنے کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا، جس کے شروع میں تو تمام سیاسی جماعتوں نے زبر دست مخالفت کی مگر بعد میں راضی نامہ ہو گیا ،ملک میں تعصبانہ اور دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث بھارتی راء ایجنٹ جب پکڑا گیا تو پاک فوج نے بڑا زبر دست اقدام کیا اور سمجھا کہ یہ معاملہ صرف ایک ادارے کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے اسی لئے انہوں نے اس کی ابتدائی رپورٹ پوری قوم تک پہنچائی لیکن مجال ہے کہ حکومتی جماعت کی جانب سے اس معمہ پر اس بھارتی ایجنٹ یا راء کے خلاف ایک لفظ بھی نکلا ہو بلکہ سیاستدان ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہے اور شدید سیاسی بحران پیدا کیا گیا جسکا فائدہ روایتی حریف بھارت نے خوب اٹھایا اور کشمیر میں سرگرمیاں تیز کر دیں ۔اس کے علاوہ پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کا الزام بھی پاکستان کے سر تھوپ دیا ۔حال ہی میں جی ایچ کیو میں منعقدہ ایک تقریب میں ملک کے نامور سیاسی و عسکری تجزیہ کا ر عسکری عہدیداراور پاک فوج کے سربراہ نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت میں پہلے ہی مرحلے میں پاکستانی وکیل کی ناکامی بیڈ گورننس کا نتیجہ ہے پاک فوج اپنا کام بخوبی نبھا رہی ہے ادارے اور حکمران بھی اپنا کردار ادا کریں اب بجلی کی لوڈ شیڈنگ یا پی آئی اے کے جہاز میں پکڑی جانے والی ہیروئن پر پاک فوج کا تو کوئی قصور نہیں ہے ! اگر پاکستانی وکیل دلائل نہیں دے پاتا عالمی عدالت میں تو پاک فوج کیا کر سکتی ہے؟بھارتی وکیل جس نے عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کے کیس کا دفاع کیا اس نے پھوٹی کوڑی بھی بھارتی سرکار سے نہیں لی جبکہ پاکستانی وکیل نے دلائل سنانے کیلئے پاکستانی سرکار سے پانچ لاکھ پاؤنڈز فیس لی اور وہ بھی پہلے ہی مرحلے میں ہار گیا ! جب تک حکمران عادل نہیں آئیں گے تب تک اس ملک ہونے والی تباہی کبھی نہیں رکے گی بلکہ وہ دو دو چار کے تناسب سے بڑھیں گے اور ہو سکتا ہے کہ آئندہ انہی کمزور سفارت کاری اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ایک اور ایک گیارہ کے تناسب سے آگے بڑھیں ۔ اور یہ اسی صور ممکن ہے کہملک کا نظام عدل ہر طرح کے جذبات سے پاک ہو،ججز میرٹ پر تعینات کئے جائیں تاکہ انصاف کی بروقت اور بلا تعصب فراہمی یقینی بنے ۔

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 168022 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More