عوام مکار اشرافیہ کی زد میں !!

عوام کو اعتماد میں لیتے لیتے بات رپھاڑ میں ڈال دی گئی ہے پاناما کیس میں شریف فیملی کے خلاف سپریم کو رٹ کا فیصلہ جے آئی ٹی ٹیم کی کارکردگی ملک کیلئے قابل فخر ہے لیکن یہ کیا کہ پھر سے ریفرنس بھیج کر نیب کے ذمے کیس کر دیا گیا ہے اور اقامے کی بنیاد پر نواز شریف کو نا اہل کر دیا گیا ہے ؟یہ باتیں عوامی حلقوں میں گردش کر رہی ہیں اور اس کے پھیلانے کا مقصد یہ ہے کہ عوام اس بات پر راضی ہو جائے کہ میاں صاحب نے کرپشن نہیں کی بس اثاثے چھپائے اس کی بنیاد پر انہیں آئین کے آرٹیکل باسٹھ ،تریسٹھ کے تحت نا اہل قرار دے دیا گیا ہے ۔ یہاں عوام کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہہوش کے ناخن لیں اور تصویر کے دونوں پہلوؤں پر توجہ دیں پہلے یہ تو جان لیں کہ آئین کی شق باسٹھ اور تریسٹھ ہے کیا !اس کے بارے میں صرف اتنا لکھنا چاہوں گا کہ یہی عوام جو اس بات کو اکثر روتی، پیٹتی نظر آتی ہے کہ ملک تو اسلام کے نام پر آزاد ہو گیا لیکن اس پر اسلامی قانون کا نفاذ نہیں کیا گیا ، ارے یہ کیا ؟ باسٹھ اور تریسٹھ کی شقیں اسلامی ہی تو ہیں ،یہ شرعی قانون ہی تو نافذ العمل ہے بس پاسداری اور اس پر عمل کروانے کی ضرورت تھی جو ایک لمبے عرصے بعد سپریم کورٹ کے بنچ نے کروایا ہے ۔عام زندگی میں تو ہم اس بات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں کہ کوئی شخص ہمارے ساتھ جھوٹ نہ بولے ،بددیانتی نہ کرے تو کیا ہم اپنا مینڈیٹ دیتے وقت بھی اس بات کا خیال رکھتے ہیں کتنی ہی بار عوام نے ایسے ہی دھوکے کھائے ہیں لیکن پھر پیٹ نہیں بھرا اور ایسے کرپٹ لوگوں کے ہاتھ میں اپنا مینڈیٹ دے دیا ۔اگر ہم اسلامی ملک میں رہ رہے ہیں تو وہاں کا وزیر اعظم بھی تو شرعی اعتبار سے پورا اترنا چاہئے آئین کی شق باسٹھ تریسٹھ بھی شریعت کے نفاذ کو ترویج دیتا ہے ۔لیکن چند ملک دشمن عناصر ہیں جو نہ صرف عوام کے جذبات بلکہ ملکی خوشحالی و استحکام کے ساتھ کھیل رہے ہیں حال ہی میں میاں نواز شریف کی نا اہلی کے بعد آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سے منسوب جنگ گروپ میں ایک متنازعہ خبرشائع کی جس کا مقصد سوائے انتشار پھیلانے کے کچھ نہیں ہو سکتا تھاجنگ گروپ یہ نہ بھولے کہ ستر سال پہلے ہی کشمیر نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر لیا تھا اور پاکستان کا ساتھ الحاق کر دیا تھا۔اگر ہم ماضی قریب کا ایک مبہم سا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ جنگ گروپ اول دن سے ہی پاکستان کے استحکام کے خلاف سازشوں اور بے بنیاد خبروں میں ملوث رہا ہے اور آزادی صحافت کی آڑ میں پاکستانی عوام کو منتشر کرنے کی سازشیں کرتا رہا ہے۔ اسی اثناء میں وزیر اعلیٰ جو اب وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں اور ان پر حدیبیہ پیپرز سمیت دیگر کئی کرپشن کے کیسزبھی دائر ہیں نے اخباروں کو یہ بیان دیا کہ ان کی امام کعبہ سے ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ شریف فیملی پاکستان کے ساتھ مخلص لیڈر ہیں اور پھر سعد رفیق جیسے لوگ یہ بیانات دیتے پھرتے ہیں کہ ہم نے غلطی کی باسٹھ، تریسٹھ کی شقوں کو ختم کر دینا چاہئے تھا ۔ یہ سب کیا بتانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہی باتوں کی وجہ سے عوام میں پھر سے ایک اضطراب کی سی کیفیت ہے کہ ہونے کیا جا رہا ہے لیکن ایسا ویسا کچھ نہیں ہونے والا یہ تو ہم بھی یقین سے کہہ سکتے ہیں سپریم کورٹ نے اقامہ پر نا اہل کیا ہے لیکن پاناما پر معافی تو نہیں دی ہے ۔جب اﷲ پکڑنے لگتا ہے تو حشرات الارض کے قتل کے زمرے میں بھی پکڑ لیتا ہے باقی کیس کے ریفرنس نیب کو بھجوا دئیے گئے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کو ئی ٹرائل کورٹ نہیں لیکن بھاگتے چور کی لنگوٹی تو ہاتھ آ گئی ہے مزید چھان بین کی جائے گی اور بہت کچھ عوام کے سامنے لایا جائے گا ن لیگ کی ان ہٹ دھرمیوں اور ہرزہ سرائیوں کی وجہ سے ملک میں معاشی بحران برپا ہو رہا ہے جو کہ خوش آئند نہیں ہے اس کیلئے اداروں اور سماجی حلقوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔افسوس ہے مجھے ایسے افراد پر اور اس پر مشتمل معاشرے پر جو خود تو ڈی کلاس رہائشی کی سی ز ندگی گزار رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ناجائز کام میں بھی اپنی ترجیحات و مفادات کی بنیاد پر ایسے لوگوں کے حق میں بول رہے ہیں یہاں تک کہ ایسے شخص سے یہ سوال پوچھنے کے قابل نہیں کہ کیا اس نے یہ کام کیا ہے یا نہیں ؟؟ بلکہ صد حیف کہ شرعی قانون کو بھی مٹانے کی بات کر رہے ہیں ۔شکنجے میں چوہے کی گردن آئے یا پونچھ مقصد تو پورا ہوا !ملک ایک بہت بڑے سیاسی بحران سے تو بچ گیا ہے لیکن نواز شریف کے دست راس اور زیر دست اشرافیہ اور ذخیرہ مافیا کی وجہ سے معاشی بحران ضرور بڑھے گا ۔عوام کو پیٹ کے پیچھے اور دو وقت کی روٹی کے پیچھے لگا دیا جائے گا اور ہو سکتا ہے اسی کشمکش میں عوام کا دھیان بٹ جائے اور میاں صاحب لنگوٹی چھڑا کر نکلنے میں کامیاب ہو جائیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ایک دفعہ تو وی آئی پی پروٹوکول اور تعصبانہ نظام کو بہت بڑا جھٹکا لگا ہے لیکن اس کو نچلی سطح تک لانے کیلئے عوام کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا ہمیں عقیدت پسندی اور شخصیت پسندی سے نکل کر انسانیت کی جانب قدم بڑھانا ہوگا۔ ہمیں انسانیت ،اسلامیت اور پاکستانیت کو فروغ دینا ہوگا، ہمیں قانون و آئین کی بالادستی کو ترویج دینا ہوگی، ہم سب کو پاکستان بننا ہے، ہم سب کو مسلمان بننا ہے ۔یہاں پر آپ سب کیلئے ایک سوال چھوڑ رہا ہوں کیا عوام کی خدمت اور کرپشن سے پاک ہونے کے دعویدار نواز شریف ،شہباز شریف وغیرہ نے تیس سالہ دور حکومت میں دوکلو میٹر کی کوئی سڑک اپنے ذاتی پیسے سے بنوائی ہے؟ اس کا جواب نہیں میں ہے تو آپ خود اندازہ کر لیجئے گا کہ دو بچوں کی رہائش کیلئے چار سو ارب ڈالر کے فلیٹ خریدنے والے پاکستان میں ایک کروڑ نہیں خرچ کر سکتے؟
 

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 168173 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More