آزاد مشاعرہ (کالو ابا ورژن)

مرزا کیا سٹیج سے گرے،،،ہر طرف واہ واہ اور تالیوں کی گونج نے سماں سا باندھ
دیا،،،مرزا جن کی اکثر پسلیاں ان کے سسرال کی نظر ہو چکی تھیں،،،ان کی کمر
اب کسی بالی وڈ ہیروئن کی نازک سی کمریہ سے کیا کم ہو گی،،،اپنی پسلیاں
گننے لگے،،،

ہم نے سوچو اب تو خود اٹھ ہی چکے ہیں،،،ہم نے سنبھلتے ہوئے مرزا کو مزید
سنبھالا دیا،،،جیسے اس ملک کے اکثر غریبوں یا فاقہ زدہ لوگوں سے پوچھنے
کی بجائے ہر کوئی پیٹ بھرے لوگوں سے ہی پوچھتا ہے،،،
‘‘جناب!! کیا لیجئے گا،،،،‘‘
وہ جو پہلے ہی کھا کھا کر مرنے والا ہوتا ہے،،،کہتا ہے،،،بھائی ،،،اورز دینا،،،بس
اورز بھی درجن بھر ڈکار جاتے ہیں،،،
پورا ملک کھا گئے،،،مگر پھٹ کے کوئی نہیں مرا ابھی تک،،،

مرزا بولے،،،خان صاحب!! میرے گرنے پر اتنی خوشی،،،ایسا جوش،،،
ہم نے دل میں سوچا،،،مرزا تم تو پیدائشی گرے ہوئے ہو،،،بس شادی کے بعد تو
ہر نظر سے ہی گر گئے،،،
ہم بولے،،،نہیں مرزا صاحب،،،آپ کی پوئٹری کی داد ہے،،،
مرزا نے ایسے بے یقینی سے ‘‘اچھا‘‘ کہا،،،جیسے کسی نے بجلی،،گیس سستی
ہونے کی خبر دی ہو،،،

کالو کے ابا سٹیج پر جملہ افروز ہوئے تو ،،،ہر طرف ہا،،ہو کر مچ گئی،،،بھوت بھوت
کی آوازوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا،،،مجمع اٹھ کر بھاگنےکو تیار ہی تھا،،،کہ
منتظمین نے کالو کے ابا کے عین سر پر پانچ ہزار واٹ کے پانچ بلب روشن کردئیے،،
تب جا کر مجمع کو کالو کے ابا نظر آئے،،،
ہم سٹیج پر گئے اور مجمع کو یقین دلانے لگے ،،،کہ کالو کے ابا،،،‘‘بخدا‘‘،،،کوقاف
سے نہیں،،،اس ہی محلے سے ہیں،،،پھر بھی اکثر کو یقین نہیں آرہا تھا،،،

سٹیج پر چڑھتے ہی بیگ صاحب نے ہمیں دیکھ لیا،،،اور ان کی چوری کی
ہوئی شیروانی جو ہم نے پہن رکھی تھی،،،واپس مانگنے لگے،،،
سٹیج پر آکر بیگ صاحب نے شیروانی کے بٹن کھولنا شروع کر دئیے،،،ہم ان کو
بار بار یقین دلا رہے تھے،،،کہ ہم نے اس کے نیچے کچھ نہیں پہن رکھا،،،
وہ بولے،،،ہمارا کیا قصور،،،اتارنا تو ہو گی ہی،،،

ہم بولے،،،دیکھئے حضرت،،،مان لیجئے،،،غلطی آپ کی ہی ہے،،،
وہ بولے کیسے؟؟،،،جب تک ہم نے کھولے ہوئے بٹن بند کرنا شروع کر دئیے،،،
بیگ صاحب رو کے بولے،،،‘‘دنیا کے سب سے عظیم منحوس انسان‘‘،،،
یہ ہمارے نکاح کی شیروانی تھی،،،مرحومہ ساس کی نشانی تھی،،،

ہم بولے،،،آپ کی ساس،،،بیگ کی آنکھوں میں آنسو تھے،،،سر ہلا کر بولے،،‘‘ہاں‘‘
وہ آپ کی ساس ہمارے خواب میں آئی تھیں،،،
بیگ صاحب بولے،،،تو میں کیا کروں؟؟،،،
ہم بولے،،،وہ کہہ رہی تھیں،،،بیٹا،،،میری بیٹی عظیم سے بڑھ کر عظیم انسان
بیگ کی ہوئی،،،اور شیروانی تمہاری ہوئی،،

ہ عظیم سے بڑھ کر کیا ہوتا ہے؟؟،،،بیگ صاحب نے مشکوک نظروں سے ہمیں
دیکھا،،،
ہم بولے،،،عظیم سے بڑا نعیم،،،
بیگ صاحب نے بہت برا بلکہ نامعقول سا منہ بنایا،،،
ہم بولے،،،آپ دودھ لینے جہاں جاتے ہو،،،کس کی دکان ہے؟؟،،،،!
بیگ بولا،،،عظیم کی،،،
ہم نے فخر سے بولا،،،اس کا بڑا بھائی کون ہے؟؟،،،!
بیگ نے سر ہلا کر کہا،،،نعیم،،،،ہم بولے عظیم سے بڑھ کر کون ہے؟؟،،،!
وہ بولے نعیم،،،بیگ مسکرا کر بولا،،،خان صاحب،،،آپ سمجھاتے بہت اچھا ہو،،،مگر
شیروانی پر کوئی سمجھوتا نہیں،،،
بیگ صاحب ہمارے خواب کی سچائی سے مکر گئے،،،غرا کر بولے،،،ثابت کرو
غلطی ہماری،،،ورنہ یہاں ہی اتار دو،،،نیچے کیوں نہیں کچھ پہنا،،،
ہماری عزت اور شیروانی اب بیگ صاحب کے ہاتھ میں تھی،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1197406 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.