آرجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج پر(ق)لیگ و جے یو آئی کی مکاریاں

ق لیگ کے واک آؤٹ کی مکروہ سیاست اور آرجی ایس ٹی....

اِس میں کوئی شک نہیں کہ اَب بعض سیاسی واقتصادی ماہرین سمیت عوامی سطح پر بھی یہ تاثر اُبھر کر سامنے آنا شروع ہوگیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے اپنی ناقص پالیسیوں اور فرسودہ حکمت عملیوں کی وجہ سے ملکی معیشت کی دگرگوں ہوتی صُورتِ حال کو سنبھالا دینے کے لئے جس قدر عالمی سود خود مالیاتی اداروں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے قرضوں کی بھرمار کرنے کے بعد ملک کے اقتصادی ڈھانچے اور ترقیاقی منصوبوں کا ستیاناس کردیا ہے اَب اگر اِن ہی کے ٹھونسے گئے ظالمانہ مشوروں کی روشنی میں اور اِن کے بیجا دباؤ میں آکر اپنے ہی ملک کے غریب اور محنت کش عوام پر آرجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج جیسے عوام دشمن ٹیکسوں کا ملک میں نفاذ کردیا تو حتمی طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ موجودہ حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کا یہ آخری اقتدار ثابت ہوگا اور اِس کے بعد ملکی سیاست سے پی پی پی کا چراغ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گُل ہوجائے گا اور اِسی طرح دوسری طرف یہ خیال بھی عوامی اور سیاسی حلقوں میں زور پکڑتا جا رہا ہے کہ اِس سارے عمل میں جو بھی سیاسی پارٹی حکمران جماعت کا ظاہری اور باطنی اعتبار سے ساتھ دے گی تو اُسے بھی عوام ملک میں آئندہ ہونے والے جنرل الیکشن میں رد کردیں گے اور اُس جماعت کا بھی وہی حشر کریں گے جیسا اِس برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا کریں گے۔

اِس لحاظ سے میری حکمران جماعت سے یہ گزارش ہے کہ وہ عوام میں اپنا مورال بلند رکھے اور ایسے عوام دشمن اقدامات نہ کرے کہ جس سے عوام کے دلوں میں اِس کے خلاف نفرت کے جذبات بھڑک اٹھیں اور اِسی طرح بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ق) اور جے یو آئی کی قیادتوں کو بھی میرا یہ مشورہ ہے کہ وہ بھی ملک میں آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کے حوالے سے حکومت سے رابطے بڑھانے اور آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل پر حکومتی اقدامات کے حق میں بیان بازیاں کر کے اپنا فضول کا سیاسی قد اونچا کرنے سے اجتناب برتیں تو یہ جماعتیں ابھی عوامی سطح پر اپنا وقار برقرار رکھ سکتی ہیں ورنہ خاص طور پر ق لیگ تو ماضی میں ہونے والے اپنے اُس عبرت ناک انجام کو یاد کر کے اپنی آنکھیں ضرور کُھلی رکھے کہ عوام نے اِس کا الیکشن میں سیاسی لحاظ سے کیا حشر کیا تھا۔ وہ بھی محض صرف اِس بِنا پر کہ یہ وہ جماعت ہے جو دورِ پرویزی کی پیداوار ہے اور اِس نے اِس نسبت سے 18فروری 2008کے انتخابات میں اپنا حشر دیکھ لیا ہوگا کہ عوام نے آمر جنرل (ر)پرویزمشرف کے دورِحکومت میں ق لیگ کو فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے اور اُس آمر جنرل (ر)پرویز مشرف کے کاندھے پر بیٹھ کر اقتدار کے مزے لوٹے پر اِسے ملکی سیاست سے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال باہر پھینکا تھا اور اَب ایک مرتبہ پھر پاکستان مسلم لیگ (ق) کی ہوشیار اور موقع پرست سیاسی قیادت موجودہ حکومت میں آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کی منظوری کے حوالوں سے بھی ڈھکے چھپے رابطوں کے بعد اپنا فائدہ اٹھانے میں کامیاب نظر آرہی ہے جس کی زندہ مثال گزشتہ دنوں اُس وقت سامنے آئی جب سینٹ میں آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج پر شدید ہنگامہ آرائی جاری تھی اور حکومتی اتحادی جماعتوں سمیت اپوزیشن بھی نعرے بازی میں مصروف تھی تو عین اِس وقت (ق)لیگ کے ارکان پتلی گلی سے خاموشی سے واک آؤٹ کر کے چلے گئے۔ اِس موقع پر جب سینٹ میں آرجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کے خلاف طاقت کا بھر پور مظاہرہ جاری تھا کہ سینٹ سے ق لیگ کا یوں خاموشی سے واک آؤٹ کر کے چلے جانے سے نہ صرف ملکی سیاسی حلقوں میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ تاثر عام ہوگیا ہے کہ ق لیگ نے حکومت سے اپنی پہلے سے ڈیل کے نتیجے میں حکومت کو شکست سے بچاکر اِس کا بھر ساتھ دیا ہے اور اپنے تئیں یہ ظاہر کرنے کی پوری کوشش کی ہے کہ ق لیگ ملک میں عوام دشمن آر جی ایس ٹی اور فلڈسرچارج بل کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کا ہر طرح سے ساتھ دے گی۔

اِس ساری صُورت ِ حال کے بعد جب ہر طرف سے ق لیگ کو حدفِ تنقید بنایا گیا تو اپنی سُبکی دور کرنے کی غرض سے ہی صحیح مگر حکومت کے سامنے اپنی اہمیت اور بڑھانے اور عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت حُسین نے سینٹ کے قائد حزبِ اختلاف وسیم سجاد کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کر ڈالی جس میں اُنہوں نے اپنے مخصوص سیاسی لہجے میں ایک اور سیاسی مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کریں گے اور نہ ہی آرجی ایس ٹی منظورہونے دیں گے(اِن کے ایک بار واک آؤٹ کئے جانے کے فعل شنیع کے بعد عوام کو اِن کی کسی بھی بات پر یقین نہیں رہا ہے اور عوام اِس بات کا تہیہ کرچکی ہے کہ اَب اگر ق لیگ کی سیاسی قیادت جلتے توے پر بھی بیٹھ کر کسی بات کا یقین دلانے کی کوشش کرے گی تو اِس پر بھی یقین نہیں کیا جاسکتا بہرحال) چوہدری شجاعت حُسین نے یہ بھی کہا ہے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ استعمال کرنے والے رکن کے خلاف کاروائی ہوگی اور اِس کے علاوہ اُنہوں نے اِسی پریس کانفرنس میں اپنے واک آؤٹ کئے جانے کے بعد خود پر ہونے والی الزام تراشیوں کا جواب دیتے ہوئے ایک حیران کُن یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ اِنہیں واک آؤٹ کا مشورہ ایم کیو ایم نے دیا تھا لیکن اِس نے خود عمل نہیں کیا۔شجاعت حُسین کے اِس انکشاف کے بعد مجھ سمیت شائد کروڑوں پاکستانی ایسے بھی ہوں گے کہ جو یہ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا ایسا ممکن ہوسکتا ہے کہ ایم کیو ایم نے ق لیگ کو ایسا کرنے کا کوئی مشورہ دیا ہو ....؟اور اُن پرانے چاول جیسے سیاستدانوں کو جو ملکی سیاست میں خوب پک چکے ہیں اور اُن سیاست دانوں کو جو ملک کی سیاسی بھٹی میں پک پک کر کندن بن چکے ہیں اِنہیں ایم کیو ایم آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کی مخالفت میں کیا واک آؤٹ کا مشورہ دے سکتی ہے....؟

یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اَب ایم کیو ایم پر یہ لازم ہوجاتا ہے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت حُسین کے انکشاف کی صُورت میں خود پر لگائے جانے والے الزام کا جواب کس طرح اور کن پیراؤں میں دے کر اِن کی جانب سے خود پر لگنے والے الزام کا ازالہ کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرتی ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ واک آؤٹ کا سارا ڈرامہ ق لیگ کا اپنا رچایا ہوا تھا یا واقعی اِس نے اِنہیں ایسا کرنے کا مشورہ دیا تھا اور جس ڈرامے میں چوہدری شجاعت حُسین زبردستی ایم کیو ایم کو شامل کر کے اِس کی سیاسی ساکھ اور ایم کیو ایم کے اِس موقف کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آرجی ایس ٹی اور فلڈسرچارج کے نفاذ سے ملک میں مہنگائی کا سونامی آجائے گا جس ایک عوام پاکستانی متاثر ہوگا۔

اگرچہ اِس سے انکار نہیں کہ ق لیگ کی بنیاد ہی موقع پرستی اور مفادپرستی پر قائم ہے اِس نے اول روز ہی سے اِس زاوئے پر اپنی سیاست کی گاڑی کھینچی ہے اَب جیسا کہ ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حُسین نے اپنی پریس کانفرنس میں عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ سینٹ میں اِن کی جماعت سے ایم کیو ایم کے کہنے پر کوئی غلطی ہوگئی ہے تو قومی اسمبلی میں اِن کی جماعت کسی مائی کے لال کے بہکاوے میں قطعاَ نہیں آئے گی اور وہی کچھ کرے گی جو یہ ملک اور قوم کے مفادات میں بہتر سمجھے گی۔ مگر چوہدری شجاعت حُسین کی اِس یقین دہانی کے بعد پھر بھی دوسری جانب ملکی اور عالمی سیاسی حلقوں اور تجزیہ نگاروں کا یہ خیال ہے کہ قومی اسمبلی میں آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج کے پیش کرنے کے موقع پر ق لیگ اور جے یو آئی کا کوئی ممبر ایوان سے غیر حاضر یا واک آؤٹ کرسکتا ہے جس سے ق لیگ اور جے یو آئی کی سیاسی مکاریاں کھل کر سامنے آجائیں گی۔اور عوام کو یہ پتہ چل جائے گا کہ اِن جماعتوں کی حکومت کے ساتھ آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کی منظوری کے معاملے پر ڈیل ہوچکی تھی۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 898173 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.