ہالو کاسٹ اور مغرب کا مکروہ چہرہ - حصہ اول

ہالوکاسٹ نازی حکومت اور اُس کے اتحادیوں کی طرف سے کم و بیش 60 لاکھ یہودیوں کے نہایت ہی منظم، ریاستی ایما پر مبنی اور سرکاری سرپرستی میں ہونے والے ظلم و ستم اور قتلِ عام کا واقعہ ہے۔

لفظ "ہالوکاسٹ"کا ماخذ دراصل یونانی زبان سے ہے جس کے معنی ہیں "آگ کے ذریعے قربانی"۔ جرمنی میں نازی جنوری 1933 میں اقتدار میں آئے۔ وہ اِس بات پر یقین رکھتے تھے کہ جرمن نسلی طور پر سب سے اعلیٰ و ارفعٰ قوم ہے جبکہ یہودی سب سے گھٹیا ہیں اور یوں وہ بیرونی طور پر نام نہاد جرمن نسلی برادری کیلئے خطرہ ہیں۔

ہالوکاسٹ کے دور میں جرمنوں نے کچھ دوسرے گروپوں کو بھی نسلی طور پر گھٹیا تصور کرتے ہوئے نشانہ بنایا جن میں روما خانہ بدوش، جسمانی طور پر معذور افراد اور سلاوک لوگوں میں سے کچھ شامل تھے جیسے پولش، روسی اور دیگر۔ کچھ دوسرے گروپوں پر سیاسی، نظریاتی اور مخصوص رویوں کی بنیاد پر ظلم روا رکھے گئے۔ اِن میں کمیونسٹ، سوشلسٹ، جہوواز وِھٹنس اور ہم جنس پرست لوگ شامل تھے۔

1933 میں یورپ میں یہودیوں کی آبادی 90 لاکھ سے زائد تھی۔ یورپ کے بیشتر یہودی ایسے ملکوں میں رہتے تھے جن پر دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازی جرمنی نے یا تو قبضہ کر لیا یا پھر اُنہیں اپنے زیرِ اثر کر لیا۔ جرمنوں اور اُن کے اتحادیوں نے 1945 تک یورپ کے ہر تین میں سے تقریباً دو یہودیوں کو ہلاک کر دیا۔ یہ اقدام یورپی یہودیوں کے قتلِ عام پر مبنی نازی پالیسی کا حصہ تھا جسے اُنہوں نے فائنل سولیوشن یعنی "حتمی حل" سے موسوم کیا تھا۔ اگرچہ نازیوں نے یہودیوں کو جرمنی کیلئے سب سے بڑا خطرہ تصور کیا تھا اور وہ نازی نسلی امتیاز کا بنیادی نشانہ بنے مگر نشانہ بننے والے دوسرے افراد میں دو لاکھ کے لگ بھگ روما خانہ بدوش بھی تھے۔ جرمن نسل سے تعلق رکھنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور کم از کم دو لاکھ افراد بھی جو اداروں کی طرز پر قائم مراکز میں رہائش پزیر تھے، یوتھینیسیا پروگرام یا "رحمدلانہ موت" کے نام پر ہلاک کردئے گئے۔

جیسے جیسے نازیوں کی بربریت یورپ میں پھیلتی گئی جرمنوں اور اُن کے اتحادیوں نے لاکھوں دیگر افراد کو اپنے ظلم کا نشانہ بنایا اور اُنہیں ہلاک کر دیا۔ بیس سے تیس لاکھ کے درمیان روسی جنگی قیدیوں کو بھی یا تو قتل کر دیا گیا یا پھر وہ بھوک، بیماری، لاتوجہی اور بدسلوکی کے باعث ہلاک ہو گئے۔ جرمنوں نے پولینڈ کے غیر یہودی دانشوروں کو بھی قتل کیلئے ہدف بنایا اور لاکھوں پولش اور سویت شہریوں کو جرمنی اور مقبوضہ پولینڈ میں جبری مشقت کیلئے بھجوا دیا جہاں یہ افراد مشقت پر مامور کر دئے جاتے اور اکثر انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں یہ افراد مر جاتے۔ نازی تسلط کے ابتدائی دنوں سے ہی جرمن حکام ہم جنس پرست اور ایسے دوسرے افراد پر بھی ظلم کرتے جن کا کردار جرمنوں کی سماجی توقعات پر پورا نہیں اُترتا تھا۔ جرمن پولیس اہلکاروں نے ھزاروں سیاسی مخالفین کو بھی نشانہ بنایا جن میں کمیونسٹ، سوشلسٹ اور مزدور یونینوں کے ارکان شامل تھے۔ اِن کے علاوہ ان میں جیہوواز وِھٹنس جیسے مذہبی طور پر اختلاف رکھنے والے افراد بھی شامل تھے۔ اِن میں سے بہت سے افراد جیلوں میں بند کئے گئے اور بدسلوکی کے باعث ہلاک ہو گئے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 494363 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.