پاکستان کی شاندار فتح

پاکستانی دھرتی پر دھشت گرد کاروائیوں کی وجہ سے پاکستان کی بجائے یو اے ای کی سر زمین پر پہلی مرتبہ انگلینڈ اور پاکستان کے در میان ٹسٹ سیریز کا انعقاد عمل میں آیا جس سے یو اے ای کے کرکٹ شائقین کو لطف اندوز ہونے کے مواقع میسر آئے ۔ ٹسٹ کر کٹ میں انگلینڈ کی ٹیم اس وقت پہلے نمر پر ہے لہذا امید کی جا رہی تھی کہ وہ پاکستان کو تر نوالہ سمجھ کر ہضم کر جائےگی اوراپنی برتری کو قائم رکھے گی لیکن دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی ٹیم نے جس طرح انگلینڈ کی ٹیم کو ناکوں چنے چبوائے اس نے کرکٹ کے پنڈتوں کو حیران کر کے رکھ دیا۔ٹیسٹ کر کٹ میں پاکستان کی ر ینکنگ بہت نیچے ہے اورا س کے پاس کوئی بڑے نامی گرامی کھلاڑی بھی نہیں ہیں لیکن پاکستان کی ٹیم نے مصباح ا لحق کی زیرِ قیادت انگلینڈ کی ٹیم کو جس بری طرح سے شکستِ فاش سے دوچار کیا ہے اس نے انگلینڈ کی سپر میسی کے محل کو زمین بوس کر کے رکھ دیا ہے۔ پہلے ٹیسٹ کی خاص بات سعید اجمل کی تباہ کن باﺅ لنگ تھی جس میں ا س نے 10 کھلاڑیوں کو آﺅٹ کر کے انگلینڈ کی بہترین بیٹنگ لائن اپ کو تہس نہس کر کے رکھ دیاتھا۔اس نے جس طرح انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی وہ نگلینڈ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ انگلینڈ کی ٹیم سپنرز کو اچھے انداز میں کھیلنے کا ہنر جانتی ہے لیکن سعید اجمل کی آف سپین کے سامنے وہ جس بری طرح سے ڈھیر ہو ئی وہ ان کےلئے لمحہ فکریہ تھا۔ بجائے اس کے کہ انگلینڈ ٹیم کے کرتا دھرتا سعیدا جمل کی اتنی شاندار باﺅ لنگ پر اسے شاباشی د یتے انھوں نے سعید اجمل کے باﺅلنگ ایکشن پر اعتراضات لگا کر اپنی پست ذہنیت کا مظاہرہ کیا جسے کرکٹ کے حلقوں نے استحسان کی نظر سے نہیں دیکھا۔ غیر جانبدار مبصرین نے انگلینڈ کی اس گل افشانی کو آڑے ہاتھوں لے کر انھیں اس بات مجبور کیا کہ وہ اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔ انکا ستدلال یہ تھا کہ پاکستانی ٹیم نے بہتر کھیل پیش کیا ہے لہذا وہ جیت کی حقدار تھی لہذا اس کی جیت کو فاﺅل پلے سے کم تر کرنے کی کوششیں غلط ہیں اور کرکٹ کے شا ئقین کو ایسی کوششوں کی حوصلہ شکنی کر نی چائیے۔

اسی ذہنی کشمکش میں ابو ظبی میں دوسرا ٹیسٹ میچ شروع ہو اتو انگلینڈ کی سب سے پہلی ترجیح پہلے ٹیسٹ میچ میں اپنی شکست کا بدلہ چکا نا تھا جو انھیں دبئی میں پاکستان کے ہاتھوں اٹھا نا پڑی تھی۔ انگلینڈ کی ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ کےلئے نئی حکمتِ عملی ترتیب دی ا ور اپنی ٹیم میں چند بنیادی تبدیلیاں کر کے دوسرے ٹیسٹ میں اپنی جیت کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں پا کستانی ٹیم 257کے سکور پر ڈ ھیر ہو گئی تو پاکستان کےلئے مشکلات کا آغاز ہو گیا ۔ (مصبا لحق 84اور اسد شفیق 58) ٹاپ سکوررز تھے۔ ایک وقت میں جب پاکستانی ٹیم کا سکور سات کھلاڑیوں کے نقصان پر256رنز تھا تو امید تھی کہ پاکستانی ٹیم تین سو سے اوپر رنز سکور کر کے ا نگلینڈ کو دباﺅ میں لا نے کی کوشش کرے گی کیونکہ پاکستانی سپنرز اس سیریز میں ا نگلینڈ کے بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے نہیں دے رہے تھے لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا ۔انگلینڈ کے باﺅ لروں نے بڑی اچھی باﺅلنگ کی جس میں براڈ(۴) سوان (۳) اور انیڈرسن نے(۲) کھلاڑیوں کو آﺅٹ کر کے انگلینڈ کو نفسیاتی برتری کا ا حساس دلایا۔انگلینڈ کی ٹیم نے اپنی پہلی اننگ میں 327 رنز سکور کر کے پاکستان پر 70 رنز کی بالادستی قائم کر لی جس کا سہرا انگلینڈ کے بلے بازوں کو جاتا ہے( مشکل وکٹ پر کک (94) ٹروٹ (74) اور براڈ(58) رنز کے ساتھ نگلینڈ کے ٹاپ سکورر تھے۔ انھوں نے اپنی شاندار بلے بازی کی وجہ سے انگلینڈ کو مشکل صوتِ حا ل سے نکالنے میں اہم رول ادا کیا۔ ایک موقع پر جب انگلینڈ کا سکور 161 رنز پر ایک کھلاڑی آﺅٹ تھا تو لگ رہا تھا کہ نگلینڈ ایک بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہو جائےگا لیکن ایک دفعہ پھر پاکستانی سپنرز (سعید اجمل (۴) عبدالرحمان(۲)۔ محمد حفیظ نے (۳) وکٹیں لے کر انگلینڈ کی مارچ کو روکا اور انھیں 327 رنز پر آﺅٹ کر کے میچ میں دلچسپی کو قائم رکھا۔

پاکستان جب دوسری اننگز شروع کر نے کےلئے گر اﺅنڈ میں اترا تو اسے انگلینڈ کی 70 رنز کی برتری کو برابر کر کے ٹیم کو آگے بڑھا نا تھا لیکن بد قسمتی سے اس کے چار کھلاڑی 62 کے سکور پر پویلین واپس پہنچ چکے تھے جس میں پاکستان کی پہلی اننگز کے ہیرو مصباح ا لحق کی وکٹ بھی شامل تھی ۔ ایک موقعہ پر تو ایسے لگ رہا تھا کہ مصباح ا لحق کے پویلین لوٹ جانے سے میچ یک طرفہ رخ اختیار کر جائےگا اور پاکستان کےلئے شکست سے بچنا ناممکن ہو جا ئے گا لیکن پاکستان کے دونوں ابھرتے ہو ئے کھلاڑیوں اسد شفیق اور اظہر علی نے جس عمدہ پرفارنس کا مظا ہرہ کیا اس نے میچ میں ایک دفعہ پھر امید کے چراغ روشن کر دئے۔ اس ٹیسٹ میچ کو بچانے کی ساری ذمہ داری اسد شفیق اور اظہر علی کے کندھوں پر ڈالی گئی تھی اور ان دونوں بلے بازوں نے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہو ئے انتہائی تحمل،جرات اور صبر سے انگلینڈ کے باﺅ لروں کا مقابلہ کیا اور انھیں کسی بھی کامیابی کے قریب نہیں پھٹکنے دیا ۔ دوسرے ٹیسٹ کو جیتنے کےلئے کریز پر کھڑے ان دونوں بلے بازوں سے شائقین بڑی اننگز کی توقع کر رہے تھے کیونکہ انکی بڑی اننگز ہی اس میچ کا پانسہ پلٹ سکتی تھی ۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے شاندار اننگز کھیل کر پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ چوتھے دن پاکستانی ٹیم 214 رنز پر ڈھیر ہو کر پولین واپس پہنچ چکی تھی جس میں اسد شفیق اور اظہر علی نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے بالترتیب 68 اور 43 رنز سکور کئے ۔ پاکستان نے انگلینڈ کو 145 رنز کا آسان ھدف دیا جسے انگلینڈ جیسی ٹیم کےلئے جیتنا چنداں دشوار نہیں تھا لیکن پاکستانی ٹیم نے اپنے اوسان بحال رکھے اور انگلینڈ کو شکست دینے کا اپنے عزم کا اعداہ کیا ۔انگلینڈ کی جانب سے اس ٹیسٹ میچ میں پانیسار مونٹی نے بڑی زبردست باﺅ لنگ کی اور 62 رنز کے عوض پاکستان کے چھ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ۔ اگر چہ پہلی اننگز میں پانیسار مونٹی کوئی قابلِ ذکر کار کر دگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا تھالیکن پاکستان کی دوسری اننگز کو تباہ کرنے کا سارا کریڈٹ پانیسار مونٹی کو جاتا ہے کیونکہ اس نے پاکستانی بلے بازوں کو جم کر کھیلنے نہیں دیا ۔

کہتے ہیں کہ کرکٹ کا کھیل بڑا ہی بے اعتبارا ہے اور غیر یقینی ہوتا ہے اور اسکے بارے میں کسی قسم کی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان نے انگلینڈ کو ۵۴۱ رنز کا آسان ھدف دیا جسے جیتنا انگلینڈ جیسی ٹیم کےلئے بالکل مشکل نہیں تھا لیکن اس ھدف کو حاصل کرنے میں انگلینڈ کو شروع سے ہی مشکلات کا سامنا کر نا پڑ گیا ۔جب عبدالرحمان نے اپنی سپن باﺅ لنگ کا جادو جگانا شروع کیا تو انگلینڈ کے بلے باز مبہوت ہو کر رہ گئے۔ عبد الرحمان ایک انتہائی اعلیٰ پائے کا سپنر ہے لیکن اسے ابھی تک وہ کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی جسکا وہ مستحق تھا ۔ آج کے میچ میں اس نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا جسطرح سے لوہا منوایا ہے وہ پاکستانی کرکٹ کے مستقبل کےلئے نہائت خو ش آئندہے۔ عبد الرحمان نے انگلینڈ کے چھ بلے بازوں کو آﺅٹ کر کے انگلینڈ کے چکے چھڑوا دئے ۔ سعید اجمل (تین ) اور محمد حفیظ نے (ایک ) کھلاڑی کوآﺅٹ کر کے عبدالرحمان کا بھر پور ساتھ دیا اور یوں انگلینڈ کی پوری ٹیم صر ف 72 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔پاکستانی سپنرز نے ایک ہارا ہوا میچ جیت کر انگلینڈ کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ پاکستانی اسپنرز نے جسطرح اپنی برتری ثابت کی ہے اس نے دنیا بھر کی ٹیموں کو چوکنا کر دیا ہے۔ فتح کا وہ مارچ جسکی زد میں پہلے نیوزی لینڈ ، سری لنکا اور بنگلہ دیش آئے تھے اب انگلینڈ اس کا تازہ شکار بنا ہے۔ پاکستان کو اس سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل ہے جوا سکے حوصلوں کو مزید بلند کرنے میں انکا ساتھ دےگی اور کرکٹ کی رینکنگ میں انھیں بہتر پوزیشن پر کھڑا کر دےگی ۔ دوسرے ٹسٹ کی سنسنی خیزی دیکھتے ہوئے پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیرمین چوہدری ذکاءاشرف چوتھے دن کے اختتام پر ابو ظبی پہنچے۔انھوں نے ٹیسٹ جیتنے پر پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی ۔انھوں کہا اس میچ کو جیتنے کا سہرا ٹیم سپرٹ اور ڈسپلن کا نتیجہ ہے۔ ہر کھلاڑی نے اپنی بہترین صلا حیتوں کا مظاہرہ کر کے اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ہے جس نے پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک ایسی ٹیم جس کے ملک میں دوسری ٹیمیں کرکٹ کھیلنے سے دامن بچاتی ہیں اسی ٹیم نے کرکٹ کی ٹاپ ٹیم کو شکست دے کر ثابت کیا ہے کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کر تی ہے۔ کرکٹ کیمیونیٹی کو اپنے معتصبانہ رویے میں تبدیلی لا کر پاکستان میں کرکٹ سیریز کھیلنی چائیں تا کہ عوام کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے اور کرکٹ کو فروغ عطا ہو۔سبز ہلالی پرچموں کے سائے میں پا کستان زندہ باد کے نعرے عجیب کیفیت کے غماز تھے۔ ڈھول کی تھاپ پر پاکستانی رقص بھی کر رہے تھے اور خوشی سے جھوم بھی رہے تھے کیونکہ پاکستان نے دنیا کی نمبر ون ٹیم کو شکست سے دوچار کیا تھا۔ سابق کپتان آئین بوتھم سے جب میں نے تیسرے دن کے کھیل کے دوران میچ کے بارے میں استفسار کیا تو آئین بوتھم نے بر ملا کہا کہ تمھارے نقطہ نظر سے میچ بہت اچھا جا رہا ہے حالانکہ اس وقت پاکستان کی پوزیشن اتنی مستحکم نہیں تھی۔ آئین بوتھم کو شک تھا کہ انگلینڈ یہ میچ بھی ہار جائےگا اور ایسا ہی ہوا۔ پاکستان کی اس شاندار فتح کو مدتوں یاد رکھا جائیگا ۔۔
Tariq Hussain Butt
About the Author: Tariq Hussain Butt Read More Articles by Tariq Hussain Butt: 629 Articles with 515292 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.