شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے باعث 62 ہزار سے
زائد خاندان اب تک اس علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں- ہجرت کرنے والوں میں
ایک خاندان ایسا بھی ہے جو 36 افراد پر مشتمل ہے۔
اس خاندان کے سربراہ گلزار خان ہیں اور ان کی تین بیویاں اور 32 بچے ہیں۔
|
|
شمالی وزیرستان کے علاقے شیوہ سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان نقل مکانی کے
بعد ضلع بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں مقیم ہے۔
گلزار خان کے مطابق ان کی سب سے پہلی شادی 1976 دوسری اس کے تقریباً دس سال
بعد جبکہ تیسری پانچ سال بعد ہوئی۔
گلزار خان کی 19 بیٹیاں اور 13 بیٹے ہیں اور ان میں سے دو بیٹوں اور سات
بیٹیوں کی شادیاں ہو چکی ہے۔ گلزار خان کے سب سے بڑے بیٹے کے عمر 36 سال ہے-
گلزار خان کا بچوں کی کثیرتعداد کے حوالے سے کہنا کہ ان کے ہاں دشمنیاں
زیادہ ہوتی ہیں اور ان کے علاقے میں جس کے بچے زیادہ ہوتے ہیں اس کا علاقے
کے دیگر لوگوں پر رعب و دبدبہ ہوتا ہے۔
گلزار خان کے مطابق ان کی بیویاں اور بڑے بچے کہتے ہیں کہ اگر انھیں شوق ہے
تو وہ چوتھی شادی کر لیں لیکن اب مالی حالات کی وجہ سے وہ شادی نہیں کر
سکتے کیونکہ اب وہ خود متاثرین میں شامل ہو چکے ہیں-
|
|
گلزار خان کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی 13 بہن بھائی جن میں سے نو بھائی دبئی
میں کام کرتے ہیں۔ اور ان کے تمام بھائیوں نے دو یا دو سے زائد شادیاں کر
رکھی ہیں اور ان کے بچوں کی تعداد بھی زیادہ ہے -
گلزار خان کے مطابق ایک بھائی ایسا بھی ہے جسے اپنے بچوں کی تعداد کے بارے
میں علم ہی نہیں۔ |