دنیا کے بڑے شہر، چند دلچسپ اعداد و شمار اور حقائق

آج کل دنیا کی پچاس فیصد سے زیادہ آبادی شہروں میں رہ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سن 2030ء تک دنیا کی دو تہائی آبادی شہروں میں رہ رہی ہو گی۔ مزید یہ کہ تب ساٹھ فیصد شہری آبادی بچوں اور نوعمروں پر مشتمل ہو گی۔

ڈوئچے ویلے کا دنیا کے بڑے شہروں کے حوالے سے چند دلچسپ حقائق بیان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ شہر زیادہ سے زیادہ بڑے بھی ہوتے جا رہے ہیں۔ 1975ء میں صرف نیویارک، ٹوکیو اور میکسیکو سٹی میں دَس ملین سے زیادہ نفوس رہ رہے تھے۔ 2009ء میں ایسے ’میگا سٹیز‘ کی تعداد اکیس تھی جبکہ 2025ء تک اِن کی تعداد بڑھ کر اُنتیس ہو جانے کا قوی امکان ہے۔
 

image


رواں سال کے لیے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے بڑا شہر ٹوکیو ہے، جس کی آبادی سینتیس ملین ہے۔ ٹوکیو کے بعد نئی دہلی (24.2 ملین)، ممبئی (21.8ملین)، ساؤ پاؤلو (21.3 ملین)، میکسیکو سٹی (20.1 ملین) اور نیویارک (20.0 ملین) کا نمبر آتا ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انسانوں کی اقتصادی خوشحالی میں شہروں کا حصہ ستّر فیصد سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ دوسری جانب دنیا بھر میں چوبیس فیصد شہری آبادی پسماندہ کچی بستیوں کی مکین ہے۔ سن 2000ء کے بعد سے شہروں کی آبادی میں پچپن ملین نئے نفوس کا اضافہ ہوا ہے۔

دنیا بھر کے شہر کرہ ارض کے صرف دو فیصد رقبے کو ڈھکے ہوئے ہیں لیکن نہ صرف 78 فیصد توانائی استعمال کرتے ہیں بلکہ اِن شہروں سے فضا کے لیے ضرر رساں گیسوں کے اخراج کا تناسب بھی ساٹھ فیصد ہے۔
 

image

80 فیصد بڑے شہروں کو زلزلوں کے اثرات کا سامنا ہے جبکہ ساٹھ فیصد کو طوفانوں اور سُونامی کے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ترقی پذیر ملکوں میں ساٹھ فیصد شہر کم از کم ایک مرتبہ کسی بڑی مجرمانہ کارروائی کا شکار بنے۔
 

image

کچھ جرمن شہروں کے بارے میں
سن 2012ء میں وفاقی جمہوریہ جرمنی کی 80.5 ملین آبادی کا 35.3 فیصد ایسے شہروں میں رہ رہا تھا، جن کی آبادی کم از کم پچاس ہزار تھی۔ اس کے برعکس سن 2000ء میں جرمنی کی 82.3 ملین آبادی کا 48.7 فیصد شہروں میں آباد تھا۔

2012ء میں بڑے جرمن شہر برلن (3.38 ملین)، ہیمبرگ (1.73ملین)، میونخ (1.39 ملین) اور کولون (1.02 ملین) تھے۔ جرمنی کے سات سب سے بڑے شہروں کی آبادی میں 2007ء کے بعد سے تقریباً تین لاکھ تیس ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔

میونخ جرمنی کا مہنگا ترین شہر ہے، جہاں کرائے کی رہائش پر فی مربع میٹر بارہ یورو تک ادا کرنا پڑتے ہیں۔ اس حوالے سے اشٹٹ گارٹ دوسرے اور باڈ ہومبرگ تیسرے نمبر پر ہے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE:

Since 2007, the world's population has been evenly divided between cities and the countryside. But, urban areas are absorbing their surroundings and growing into megacities, where poverty and wealth are often neighbors. This page contains some interesting facts and figures having to do with cities and population.