راحیل شریف اورکورکمانڈرز پریشان۔۔!!

 الحمد للہ پاکستان دنیا کے اُن مخصوص ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جہاں کی ایجنسیاں سب سے زیادہ ذہین، قابل ،بہادر اور شجاعت سے ملامال ہوں، پاکستان فورسس کے تمام شعبے مستحکم، مضبوط اور قابل اعتمادہونے کے سبب قابل تعریف ہیں، ہماری آئی ایس آئی، آئی بی اور دیگر خفیہ ایجنسیاں پاکستان کی حفاظت اور اس کے استحکام کو قائم رکھنے کیلئے بہت مضبوط ہیں اور دشمنان پاکستان کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ پاکستان آرمی، ایئر فورس، نیوی، فرنٹیئر کور ،پاکستان رینجرزاور کوسٹ گارڈ ایک ایسے عظیم فورسس ہیں جو ہر لمحہ چاق و چوبند رہنے کیساتھ ہمت اور جفاکشی کی مثال بھی ہیں۔ ہماری فورسس دشمن کے پھیلائے ہوئے جالوں کو جس مہارت و خوبصورتی سے ناکام بنارہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی اور اپنی عسکری صلاحیت کو جس بہتر انداز میں مزین اور ترتیب دیئے ہوئے ہے پاکستانی قوم کو اپنی ان افواج پر فخر ہے۔۔آج میں نے اپنے قائرین کیلئے جو عنوان منتخب کیا ہے بہت اہم اور توجہ طلب ہے، میرے عنوان کا ایک مثبت مقصد ہے جو میں اس کالم میںتحریر کررہا ہوں یعنی پاکستان کی خوشحالی اور استحکام ۔راحیل شریف اور ان کے رفقائے کار یعنی کور کمانڈرز(جنرلز) اپنی ذات کیلئے پریشان نہیں بلکہ اپنے ملک کی سول انتظامیہ اور سول سوسائٹی کی عدم توجہ ،کرپشناوربدعنوانی کی بنا پر ہیں۔۔۔!!پاکستان گزشتہ چالیس سالوں سے بیرونی دشمنوں کی سازش کا شکار رہا ہے ، دشنمان پاکستان نے اس وطن عزیز پر اپنی میلی نگاہ جمائی ہوئی ہےاور اُس نے اپنے جاسوس، معاون جاسوس کے ذریعے ملک کو بد حالی کی جانب دکھیلنے کی ناکام کوشش میں لگا رہا۔۔۔۔اسی بابت پاکستان انتخابات کے ذریعے جمہوری حکومت تو بنا سکا لیکن جمہوری حسن اور جمہوری اقدار سے خالی رہا ہے۔۔۔!! سابق جنرل و صدر پاکستان پرویز مشرف نے اپنے دور میں بھی دشمنان پاکستان کے خلاف آپریشن کیئے لیکن پس پشت پاکستان دشمن معاونین نے ان کے آپریشن کو منفی رنگ دینے کی کوشش کیں لیکن افواج پاکستان کے ہر سپاہی سے لیکر ہر جنرل جانتا ہے کہ پرویز مشرف کے آپریشن ملک کی بھلائی، استحکام اور امن و سلامتی کیلئے تھے۔۔۔!! آصف علی زرداری اور اب میاں نواز شریف کی حکومت نے ثابت کردیا کہ پاکستان میںکرپٹ پیدا شدہ عوامل ان ہی جمہوری حکومتوں کی پیداوار تھیں ۔پہلے آصف علی زرداری نے ملکی خذانے کو باپ کی جاگیر سمجھتے ہوئے لوٹ مار کا ایسا ظالمانہ عمل کیا کہ جس میں مفاہمت کیساتھ نوے فیصد سے زائد ایوان کے منتخب ممبران کو دولت کی چمک میں دھوڈالاپھر کیا تھا جس کے جو ہاتھ لگا اُسی نے اپنے منصب سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے اختیارات کاناجائز استعمال کھلے عام رکھا اس سے بڑھ کر میاں نواز شریف نے بھی ملکی خزانے اوراقتدار کے ناجائز استعمال سے فائدہ حاصل کیا۔۔!!ان دونوں حکمرانوں کے زمانے میں جس قدر دشمنان پاکستان اور غدار وطن جس طرح آزادی محسوس کرتے تھے کسی بھی ملک میں غداروں کو ایسا موقع نہیں ملتا ہے اسی لیئے یہ اپنی کاروائیاں اطمیان سے کیا کرتے تھے، پولیس اور تھانے بھاری رقم لیکر اپنی آنکھیں بند کرلیا کرتے تھے، کہیں ایماندار افسر ہوتا تو سیاسی دباؤ اسقدر بڑھ جاتا کہ ان کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی اور ان کے خلاف مقدمے بھی درج نہیں کیئے جاتے تھےجو ایک بھیانک تاریخ ہے، ان جمہوری سیاسی ٹھیکیداروں کی ناک کے نیچے ان کےوزرا، عہدیداران اور اراکین کے سائے میں جاسوس اور غدارپل رہے تھے۔۔۔!! بھارت اور دیگر پاکستان مخالف ممالک نے پاکستانی سیاسی جماعتوں کے ذریعے جس قدر اس ملک و قوم کو شدید نا تلافی نقصان پہنچایا ہے شائد قوم کبھی ان پاکستانی سیاسی جماعتوں اور ان لیڈروں کو معاف کرے۔۔۔۔!! جنرل راحیل شریف اور ان کے افقائے کار یعنی کور کمانڈرز کی سربراہی میں ملک کے کونے کونے میں بھارتی اور دیگر ممالک کے جاسوسوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیئے گئے جس مین بے پناہ کامیابی حاصل ہوئی ان کامیابیوں سے پکڑے گئے مجرموں کی نشاندہی پر سیاسی جماعتوں میں پلنے والے ملک فروشوں کے خلاف بھی کاروائیاں کی گئی اس تمام عمل میں پاک فوج کو بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی لیکن جب انہیں پولیس اور عدالتوں کے حوالے کیاجاتا تو وہاں سے باآسانی ان مجرموں کورہائی ملتی رہی جس پر پاکستان مخالف قوتیں اور مضبوط ہوئیں۔۔ ان کی جڑیں جب تک نہ کاٹی جائیں گی تب تک پاکستان ایسے اندرون خانہ مسائل سے دوچار ہوتا رہیگا۔پاکستان فورسس منظم قوت اور اتحاد کا نام ہے جہاں ڈسپلین ریڈھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے اسی لیئے پاکستانی فورسس ایک بہترین نظام کے تحت چل رہی ہے جہاں مکمل انصاف اور پزیرائی کا عمل جاری رہتا ہے۔۔۔!! جنرل راحیل شریف اور کور کمانڈرز کی پریشانی یہی ہے کہ کب سول انتظامیہ اپنا نظام بہتر انداز میں کریگی یقینا ایسا ہونا نا ممکن سا لگتا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ براہ راست سیاسی مداخلت ہے ، پولیس اور تھانے جیسے سیاست دانوں کے غلام ہوں ریاست پاکستان سیاستدانوں کی سلطنت ہو ،جمہوری ادوار میں صرف اور صرف سیاسی لیڈران، عہدیداران اور کارکنان اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے عوامی حقوق کو جس طرح کچل کررکھ دیتے ہیں شائد ہی دنیا مین کوئی ظالم ترین آمر بھی ایسا کرتا ہوں ، ان پاکستانی جہوری ٹھیکیداروں کا حال تو یہ ہے کہ ہر نا جائز طریقہ کار ان کے لیئے ہی بنا ہو اور قانون جیسے ان کے گھر کی لونڈی ہو، عدالتیں ان کے سامنے خاموش ہاتھ باندھے نوکر کی طرح ہوں اور عوام ان کے قمدوں کے تلوں کو چاٹتی ہو کیا اسی لیئے قائد اعظم مھمد علی جناھ نے پاکستان بنایا تھا، اب تو ملک بھر میں ایسا احتساب ہونا چاہیئے جس میں نہ صرف اداروں کے سربراہ بلکہ سیاسی سربراہان کو بھی لازم شامل کیا جائے ، آئین میں اپنے مفادات کے تحت تبدیلی پاکستان اور عوام کے خلاف غداری سمجھی جائے ، ایسے آئینی تبدیلی کو عدالتیں رد کردیں جس میں صرف اور صرف اشرفیہ کو فائدہ حاصل ہو ، جس میں ملک تباہی کی جانب گامزن ہو، جس میں ادارے کمزور پڑ جائیں۔۔ یہ سب کچھ بد ترین عمل ہوچکا ہے ۔۔ اسی بنا پر جنرل راحیل شریف اور کور کمانڈر پریشان ہیں کہ کب ان سیاست دانوں کو عوام کا خیال آئے گا ، کب یہ پولیس اور تھانے سے اپنا اثر ختم کریں گے تاکہ انصاف اور عدل آسان بنایا جاسکے، کب پولیس تفتیشی افسر سیاسی لیڈران، نوکر شاہی طبقے کے احکامات اور نا جائز مطالبات سے آزاد ہوگا، کب عدالتوں میں حقیقی اور صحیح سمت میں تفتیش کے بعد اصل رپورٹیں بمعہ ثبوت پیش کی جائیں گی۔۔ یہ سول گورنمنٹ کب رشوت، شفارش، کرپشن، بندربانٹ کے جراثیم سے اپنی جان چھوڑائے گی، کب پاکستان ایک بہترین مثالی سول قوم اور سول انتظام کے زیر سائے چلے گا،جنرل راحیل شریف اور ان کے رفقائے کار کی خواہش ہے کہ پاکستان میں شفاف، ایماندار، مخلص جمہوریت پروان چڑھے جس میں میرٹ کو ترجیح دی جائے تاکہ ہماری نئی نسل کے ہونہار، قابل، ذہین طالبعلم اس ملک کی باگ دوڑ میں مثبت کردار ادا کرسکیں اور پاکستان خود کفیل ہونے کیساتھ کیساتھ معاشی و اقتصادی طور پر مستحکم ہوتاکہ غربت کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے، بنیادی اشیا عام شہری کی دسترس میں آسکےاور قوموں میں محبت، بھائی چارگی پیدا ہونے سے ایک ملک ایک قوم شناخت بنکر ابھریں۔۔۔۔!! اللہ پاکستان کا حامی و ناظر رہے آمین۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245618 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.