انسان اور قدرتی ماحول کے ایک دوسرے پر دلچسپ اثرات

انسان اور قدرتی دنیا کا ابتدا سے ہی ایک گہرا تعلق قائم ہے- حقیقت یہ ہے کہ اگر قدرتی ماحول نے انسان پر اپنے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں تو انسان نے بھی قدرتی ماحول کو بہت حد تک متاثر کیا ہے- اگر ہم چند اثرات کا بغور جائزہ لیں تو یہ ہمیں انتہائی دلچسپ معلوم ہوتے ہیں-
 

گرم موسم اور پرتشدد مزاج:
کئی دہائیوں سے جاری متعدد تحقیقی مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسمِ گرما میں پرتشدد جرائم کی شرح میں اضافہ ہوجاتا ہے- تاہم محققین یہ جاننے سے اب بھی قاصر ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے- ماہرین کے نزدیک اس کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں ایک یہ کہ گرم موسم لوگوں کو جھلساتا ہے اور وہ بےسکون ہوجاتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ زیادہ پرتشدد بھی ہوجاتے ہیں- اور دوسرا سبب یہ ہوسکتا ہے کہ جب وہ موسمِ گرما میں باہر نکلتے ہیں تو گرم موسم برداشت نہیں کرپاتے جس کی وجہ سے ان کا مزاج گرم ہوجاتا ہے اور چھوٹی سی بات بھی لڑ پڑتے ہیں-

image


سگریٹ فلٹرز سے سمندری حیاتیات کو شدید خطرہ:
سگریٹ پیے جانے کے بعد پھینکے جانے والے فلٹرز کو ٹھکانے لگانے کا انتظام نہیں ہے اور ہر سال ان سگریٹ فلٹرز کی بہت بڑی تعداد سمندر میں بہا دی جاتی ہے- یہ انسانوں کی جانب سے سمندر میں پھینکا جانے والا سب سے عام کچرا ہے- لیکن یہ فلٹرز ہزاروں پلاسٹک اوون کے ذرات پر مشتمل ہوتے ہیں جو ریشوں میں تبدیل ہوتی ہے- یہ ریشے سمندری حیاتیات کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں- ایک فلٹر ایک لیٹر پانی شامل ہو کر اس میں تیرتی مچھلی کو آسانی سے ہلاک کرسکتا ہے-

image


انسانوں کی وجہ سے جانوروں کی نئی اقسام کا ارتقاﺀ:
جانوروں کا شکار انسانی فطرت میں شامل ہے اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے علاوہ دنیا سے ختم ہوجانے والے جانوروں کے حوالے سے اس انسانی رویے کا بھی بہت بڑا کردار ہے- تاہم انسانی رویے نے دنیا میں کئی جانوروں کو جنم بھی دیا ہے- جی ہاں زیرِ زمین رہنے والے مچھروں کی ایک قسم کا تعلق لندن سے ہے اور یہ ڈی این کے حوالے سے بھی عام مچھروں سے مختلف ہیں- ان مچھروں کا تعلق ان کیڑوں سے ہے جو جنگِ عظیم دوئم دوران زیرِ زمین انسانوں کی تیار کردہ سرنگوں پر کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں وہاں سے نکل بھاگے اور زمین کے اوپر آگئے-

image


دماغی صحت کی بہتری میں قدرت کا کردار:
سال 2013 میں یونیورسٹی آف ایسکس کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دباؤ کا شکار ایسے افراد جو قدرتی مقامات پر چہل قدمی کرتے ہیں ان کے ذہنی دباؤ میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے- اس کے برعکس تحقیق کے دوران جن افراد شاپنگ سینٹرز میں وقت گزارا ان کے ذہنی دباؤ میں بہت کم کمی واقع ہوئی جبکہ بعض افراد تو پہلے سے زیادہ دباؤ کا شکار بھی ہوگئے- رواں سال یونیورسٹی آف Southern California کی تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ جارحانہ رویے کے حامل نوجوان اگر 6 ماہ تک سرسبز مقامات کے درمیان چہل قدمی کریں تو ان کے اس رویے میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے-

image


موسمیاتی تبدیلیوں سے پودوں کی افزائش میں اضافہ:
عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پگھلتے گلیشیروں اور برفانی تودوں کے خاتمے نے پودوں کے اگنے کے عمل کو بڑھا دیا ہے- ایسے کئی مقامات جہاں پہلے برف ہوا کرتی تھی اب وہ سرسبز ہوچکے ہیں-ایسے کئی قابلِ ذکر علاقے ہیں جن کی ناسا نے اپنی سیٹیلائٹ کے ذریعے نشاندہی کی ہے جہاں موجود گلیشیر ایک طویل عرصے کے دوران پگھل چکے ہیں- ماہرین ان تبدیلیوں پر اس وقت تحقیق بھی جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ یہ مقامات برف کے پگھلنے کے بعد سرسبز ہونے کے ساتھ گرین ہاؤس گیسز پر بھی مشتمل ہیں-

image


سرسبز علاقوں میں رہنے والے کم بیمار:
ماہرین کے مطابق ایسے افراد جو قدرتی مقامات کے قریب رہائش پذیر ہوتے ہیں ان میں بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں- ماہرین کی ایک ٹیم نے انگلینڈ کی پیشہ ور آبادی میں پیدا ہونے والے صحت کے مسائل پر ایک تحقیق کی جس کے نتائج کچھ یوں برآمد ہوئے کہ ایسے افراد جو سرسبز مقامات کے قریب رہتے ہیں ان میں بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات بہت کم پائے جاتے ہیں-

image


سڑکوں کے قدرتی ماحول پر مثبت اثرات:
سڑکوں کی تعمیر کسی بھی معاشرے کے بنیادی ڈھانچے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے- لیکن یقینی طور پر سڑکوں کی تعمیر کی وجہ سے مقامی ماحولیاتی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے- تاہم کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر Andrew Balmford کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر یا ان کی بحالی چند مخصوص علاقوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے بالخصوص پسماندہ علاقوں میں زراعت کے حوالے سے یہ انتہائی مفید ہے- اس سے متعدد حساس پودوں اور جانوروں کی مختلف اقسام کو تحفظ حاصل ہوتا ہے کیونکہ انسان اپنی آمد و رفت کے لیے سڑک کا استعمال کرنے لگتا ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

The relationship between human beings and our natural world has always been a complex one. Although Americans’ frontier ancestors cultivated in us a man vs. nature mentality, the modern world requires a subtler approach. The effects we have on our environment—and it on us—are not always so clear-cut.