اے وطن پیارے وطن،پاک وطن پاک وطن!!

آزادی عظیم نعمت ہے اس کی قدر ایمانی اور اخلاقی فریضہ ہے ،بزرگوں نے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا،ملکی تعمیر وترقی کیلئے ہمیں مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، غیر اسلامی نظام کے باعث ملک مشکلات وانتشار کا شکارہے۔ہم اپنے پاک وطن کی آزادی کا جشن ہر سال ملی جذبے اور جو ش وخروش سے مناتے ہیں ہم اپنے گھر وں گلیوں بازاروں اور شہر وں کو خوبصورت سبز ہلالی پر چموں سے سجا کر اپنے پیارے وطن پاکستان سے محبت کا اظہا بھر پور اند از میں کرتے ہیں ہمارے چھو ٹے چھو ٹے بچے جب گلیوں میں14 اگست کو پاکستان زند ہ باد کے نعرے لگا تے ہیں تو وہ بڑوں کا خون بھی گر ما دیتے ہیں اور پھر خواہ چھو ٹے ہوں یا بڑے سب یک زبان ہو کربا آواز بلند پاکستان زند ہ باد کے نعرے لگا تے ہیں پاکستان زند ہ باد کے نعروں کی گو نج پو ری فضاء میں چار سوں پھیل جا تی ہے تب انسانوں کے ساتھ چرندپر ند کھیت کھلیان اوراس ملک کی ہر چیزاس احساس میں تازہ دم ہو جاتی ہے کہ ہم آزاد فضائیوں میں ہیں جشن آزادی کی خوشیا ں ہم ایک دن نہیں سارا سال وطن سے محبت کااظہار کر کے منا تے ہیں ہم یکم اگست سے 14 اگست کو منا نے کی تیا ر یاں شر وع کر دیتے ہیں اور یہ جذبہ ہم ایک نسل سے دوسری اور تیسری نسل میں منتقل کر چکے ہیں اور یہ سلسلے کئی نسلوں تک اور تا قیا مت چلتا رہے گا دنیا میں ایسے بہت کم ملک ہیں جس کے باشند ے اتنی جوش جذبے سے اپنی آزادی کی خوشیا ں منا تے ہیں ہوں جتنا ہم پاکستانی مناتے ہیں کیونکہ پاکستان ہمارا دل ہے جو ہمارے سینے میں دھڑکتا ہے اور اس دھڑکن کے نتیجے میں گردش کرنے والا خون جب پورے جسم میں پھیل جا تا ہے تو پور ا جسم اس پاک وطن پر قربان ہونے کیلئے تیار ہو جاتا ہے ۔

پاکستان اسلامی مملکت ہے، اکابرین نے قربانیاں دیں،جس کے نتیجے میں اس سرزمین پاک و ہند ملک سے انگریز کا بوریا بستر گول کرایا۔پاکستان کے حق میں سرحد کا ریفرنڈم مولانا مفتی محمد شفیعؒ نے جتوایااور قرارداد مقاصد بھی مولانا شبیراحمد عثمانیؒ نے پیش کی اور سب سے پہلے پاکستان کا پرچم بانی پاکستان قائداعظمؒ کی موجودگی میں مولانا شبیراحمدعثمانیؒ لہرایا آج دشمن کی ملک وملت کے خلاف سازشیں عروج پرہیں۔ آزادی نعمت عظمی ہے جس پر اﷲ تعالی کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے،14اگست 1947 کوبرصغیر کے مسلمانوں کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں وطن عزیز وجود میں آیا جس کا بنیادی مقصد نفاذ اسلام اور اسلامی حقیقی ریاست قائم کرنا تھا مگر آج بدقسمتی سے آج تک نفاذ اسلام کا خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکااور نہ ہی جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے ملک کو کچھ دیا بلکہ جو بھی آتاہے ملک وقوم کو لوٹ کر اپنی تجوریاں بھرنا ہی اپنا فرض منصبی سمجھنے لگتاہے۔ وطن عزیز کے خلاف اندورونی اور بیرونی دشمن سرگرم رہے ہیں اور اسکی آزادی کو سلب کرنے کی کوششیں کرنے میں دشمنوں نے کوئی کسر باقی رہنے نہیں دی تو دوسری جانب نااہل اور کرپٹ حکمران ومفاد پرست سیاستدانوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہے اور اپنی تجوریاں بھرتے رہے ہیں،کبھی قومیت ،لسانیت، صوبائیت اور سیاست کے نام پر تقسیم کرکے لاشوں پر سیاست کی گئی تو کبھی اپنے انا کی خاظر وطن عزیز کو دولخت کرنے کا سبب بنتے رہے ہیں نتیجہ آج وطن عزیز اسی جگہ پر کھڑا ہے جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ چھوڑ گئے تھے۔
کسی بھی ملک و قوم کی بقاء، ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اس کے نوجوانوں پر ہوتا ہے۔ پاکستان کے لئے اس کے نو جوان خاص طور پر طلباء اس کے حقیقی معمار اور محافظ ہیں نوجوان قوم کا ارمان ہوتے ہیں۔ ملت کا مستقبل اور خوشرو خوابوں کا حاصل ہوتے ہیں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں قوم کے عروج و زوال کا انحصار ہم نوجوانوں پر ہی ہوتا ہے کیونکہ اس طبقے میں جوش و جذبہ کی کمی نہیں ہوتی ہے بقول علامہ اقبال
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد

قائد اعظم محمد علی جناحؒ ہم نوجوانوں کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے ان کی زیادہ تر امیدیں ہم نوجوانوں ہی سے وابستہ تھیں اور وہ ہمیں ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ سمجھتے تھے۔انھوں نے ایک موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا ’’ پاکستان کو اپنے نوجوانوں بالخصوص طلباء پر فخر ہے جو ہمیشہ مشکل وقت میں آگے آگے رہتے ہیں طلباء مستقبل کے معمار ہیں ان کو چاہیے کہ اعلٰی تعلیم و تربیت حاصل کریں اور اپنی ذمہ داریوں کا پورا پورا احساس کریں ‘‘۔

لکھنؤ میں خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ’’ نوجوانوں! اپنی تنظیم کرو۔ یک جہتی اور مکمل اتحاد پیدا کرو اپنے آپ کو تربیت یافتہ اور مضبوط سپاہی بنا اپنے اندر اجتماعی جذبہ اور رفاقت کا احساس پیدا کرو اور ملک و قوم کے نصب العین کے لئے وفاداری سے کام کرو ‘‘۔

مارچ 1948ء کو ڈھاکہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’ میرے نوجوانو! میں تمھاری طرف توقع سے دیکھتا ہوں کہ تم پاکستان کے حقیقی پاسبان اور معمار ہو، دوسروں کے آلہ کار مت بنو،ان کے بہکاوے میں مت آؤ، اپنے اندر مکمل اتحاد اور جمیعت پیدا کرو اور اس کی مثال کر دو کہ جوان کیا کر سکتے ہیں ‘‘۔

موجودہ حالات میں پاکستان کی پوزیشن بہت نازک اور حساس ہے دشمن ہمارے درمیان نفاق پیدا کرکے ہمیں تقسیم اورکمزور کرنا چاہتا ہے۔ لسانی، علاقائی ، صوبائی اور مذہبی تعصبات پیدا کر کے ہم میں اتحاد اور یک جہتی کو ختم کرنا چاہتا ہے ایسے حالات میں ہم سب بالخصوص نوجوانوں اور طلباکا فرض ہے کہ وہ عصری تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اس مشکل اور نازک وقت میں اپنے محبوب قائد قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار اور نظریات سے رہنمائی حاصل کریں۔اتحاد، تنظیم اور یقین محکم ایک مظبوط اور متحد پاکستان کے لئے واضح نصب العین کا درجہ رکھتے ہیں۔ہمیں اس بات کا احسا س ہونا چاہئے کہ ہم نوجوان خاص کر طلباء ملک و قوم کے معمار ہیں ملک و قوم کی بقاء، ترقی اور خوشحالی کا دارومدار ہم پر ہے اس لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بیدار کر کے ملک و قوم کے لئے وقف کر دیں اور پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر وقت مستعد رہیں اور اس کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں۔
وطن سے محبت کا ہم دم بھرتے رہیں گے ……جو قائد سے تھاوعدہ پورا کریں گے
امانت ہے قائد کی یاسر، یہ خطۂ ارض…… اسی کے لئے ہم جیئیں گے مریں گے

Syed Haseeb Shah
About the Author: Syed Haseeb Shah Read More Articles by Syed Haseeb Shah: 53 Articles with 32959 views I am Student i-com part2.. View More