افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور تجارتی پابندیوں کے باعث افغانستان کی معیشت شدید بحران کا شکار ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق ایرانی بندرگاہ چابہار کے مہنگے اور وقت طلب راستے نے افغان برآمدات اور درآمدات پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابل سے کراچی تک مال کی ترسیل صرف 3 سے 4 دن میں مکمل ہوجاتی ہے جبکہ ایک کنٹینر کی اوسط لاگت تقریباً 2 ہزار ڈالر ہے۔ اس کے مقابلے میں کابل سے چابہار تک مال پہنچنے میں 7 سے 8 دن لگتے ہیں اور لاگت دگنی ہو جاتی ہے۔
آمو ٹی وی کے مطابق، پاکستان کے ذریعے افغانستان کی تجارت گزشتہ 2 ماہ سے معطل ہے، جس کے باعث افغان تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ تجارتی روٹ اقتصادی طور پر قابل عمل نہیں اور اگر پاکستانی بارڈر کھلا نہ رہا تو سپلائی چین مزید بگڑ جائے گی۔
افغان تاجروں نے زور دیا ہے کہ کراچی بندرگاہ اب بھی افغانستان کے لیے سب سے عملی اور مؤثر تجارتی راستہ ہے۔