Add Poetry

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں

Poet: اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن By: Kanz ul ilam, Lahore

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
دل کو جو عقل دے خدا ان کی گلی سے جائے کیوں
رخصتِ قافلہ کو شور غش سے ہمیں اٹھائے کیوں
سوتے ہیں اِن کے سایہ میں کوئی میں جگائے کیوں
بار نہ تھے حبیب کو پالتے ہی غریب کو
روئیں جو اب نصیب کو چین کہو گنوائے کیوں
یادِ حضور کی قسم غفلت عیش ہے ستم
خوب ہیں قیدِ غم میں ہم کوئی ہمیں چھڑائے کیوں
دیکھ کے حضرتِ غنی پھیل پڑے فقیر بھی
چھائی ہے اب تو چھاؤنی حشر ہی آ نہ جائے کیوں
جان ہے عشق مصطفےٰ روز فزوں کرے خدا
جس کو ہو درد کا مزہ ناز دوا اٹھائے کیوں
ہم تو ہیں آپ دل فگار غم میں ہنسی ہے ناگوار
چھیڑ کے گل کو نو بہار خون ہمیں رلائے کیوں
یا تو یونہی تڑپ کے جائیں یا وہی دام سے چھڑائیں
منتِ غیر کیوں اٹھائیں کوئی ترس جتائے کیوں
ان کے جلال کا اثر دل سے لگائے ہے قمر
جو کہ ہو لوٹ زخم پر داغِ جگر مٹائے کیوں
خوش رہے گل پہ عندلیب خارِ حرم مجھے نصیب
میری بلا بھی ذکر پر پھول کے خار کھائے کیوں
گِردِ ملال اگر دھلے دل کی کلی اگر کھلے
برق سے آنکھ کیوں جلے رونے پہ مسکرائے کیوں
جانِ سفر نصیب کو کس نے کہا مزے سے سو
کھٹکا اگر سحر کا ہو شام سے موت آئے کیوں
اب تو نہ روک اے غنی عادت سگ بگڑ گئی
میرے کریم پہلے ہی لقمہ تر کھلائے کیوں
راہِ نبی میں کیا کمی فرشِ بیاض دیدہ کی
چادرِ ظل ہے مُلگجی زیرِ قدم بچھائے کیوں
سنگِ درِ حضور سے ہم کو خدا نہ صبر دے
جانا ہے سر کو جا چکے دل کو قرار آئے کیوں
ہے تو رضاؔ نِرا ستم جرم پہ گر لجائیں ہم
کوئی بجائے سوزِ غم سازِ طرب بجائے کیوں



 

Rate it:
Views: 1030
26 Dec, 2011
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets