میں اس کی آنکھ ہوں یا آنکھ کا اشارہ ہوں
ہوں آفتاب یا شب کا کوئی ستارہ ہوں
نظر جو مجھ پہ کریں اہل دل تو بول اٹھیں
کہ مطلقا میں تری ہجرتوں کا مارا ہوں
جو چھاوں دے نہ سکے ، ایک اایسا پیڑ ہوں میں
جو بوند بوند کو ترسے وہ ابر پارا ہوں
خفی نہیں ہیں کسی سے یہ حالتیں میری
میں تیرے ہجر میں جلتا ہوا شرارہ ہوں