تنگ و تاریک مکانوں میں بلکتے بچے
جں کی چیخوں سے میری روح لرز جاتی ہے
جن کے پاؤں میں نہ جوتا نہ بدن پر کپڑا
زندگی جن کے لئے بن کے قضا آتی ہے
دور سے چمنیاں “ س“ کے شبستانوں کی
میرے احساس کے شعلوں کو ہوا دیتی ہیں
خون مزدور کو بھٹی میں جلا دیتی ہیں
میرے ماحول کو تاریک بنا دیتی ہیں
میں انہیں پوچھتا ہوں کونسا اسلام ہے وہ
جس نے “د“ کو قسمت ہی میں دولت دی ہے
جس نے “ س“ کے مقدر میں لکھا ہے سونا
جس نے دس بیس لٹیروں ہی کو عزت دی ہے