تیرے تصور میں ڈوبی زباں بند کلی
گزرتے ہوئے ہر اک لمحے کی سودائی
جب آنکھیں موندے خواب سجاتی ہے
تو کیا دیکھتی ہے؟
وہ عکس یا سراپاء خوشبو؟
مخمور شفق و ماہتاب نگاہ نازنیں یا پھر؟
دلکش صدف (سیپ) جو ساحل سمندر
میں کہیں غوطہ زن ہو جاتا ہے
جب شورش آب تھک کر زمین بوس ہو جاتی ہے
تو ساحل کے مکین ریت میں کچھ تلاش کرتے ہیں
تیرے تصور میں ڈوبی زبان بند کلی
کبھی خود کو تنہا تجھ سے نہیں کرتی، شمع نام ہے تیرے
انہی نگاہوں میں اک تو حسن ہے پیوستہ
شام کے دھندلکوں میں بادل اُمڈ اُڈ کر آتے ہیں
اور جب تلاش منزل رستہ کھو دیتی ہے
جستجو میری مسافر کی مانند تھک کر جو اک سیپ پاتی پے
تم اُسی سیپ کا موتی ہو
تم اُسی سیپ کا موتی ہو