Add Poetry

خیالِ حور میں اِس طرح اُس کے پاس رہا

Poet: ناظم زرؔسنّر By: ناظم زرؔسنّر, Pakpattanshar

خیالِ حور میں اِس طرح اُس کے پاس رہا
دیے بجھا کے بھی رات اُس کا دل اداس رہا

حروف آپ کے خط کے تمام رات جلے
ہمارے پاس نہ کوئی بھی اقتباس رہا

مرے قریب رہے، مجھ سے اجنبی ہی رہے
میں اُن کے پاس رہا، اُن سے ناشناس رہا

غلط پتے پہ مرے غم چلے گئے کل شب
میں سو گیا تھا، کوئی اور محوِ یاس رہا

میں بےوفا سہی۔ مجھ سے وفا نصیب کسے
تری نظر میں ہے کوئی وفا شناس رہا؟

حساب تیری جفاؤں کا مل سکا نہ مجھے
مجھے تو شب پہ قیامت کا ہی قیاس رہا

حسین آپ ہیں لیکن فقط ستارہ ہیں
میں کائنات کا شب ماپتا رداس رہا

جو تشنگی کو بجھا سکتا تھا مرے دل کی
لبوں سے دور ہمیشہ ہی بن کے پیاس رہا

نہ آپ حسن کی بےمہریوں سے واقف تھے؟
تو لب پہ آپ کے کیوں حرفِ التماس رہا؟

کلی ہے باحیا ناظؔم کہ بالباس تو ہے
کھلا جو پھول ہمیشہ ہی بےلباس رہا

Rate it:
Views: 364
06 Feb, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets