رات گُزری اُن کے انتظار میں
اور آنُسو بہتے رہے پیار میں
تنہائی کی چادر تن سے لپٹے
بیھٹے رہے سانسوں کے منجدار میں
تھا خامُوش منظر بدلا بدلا
دل بھی نہ تھا اختیار میں
وہ آئیں گے سوچتا رہا میں
کھلیں گی کلیاں پھر سے بہار میں
بے وجہ نکل پڑا تھا ایک دن مسعود
پیار ڈھونڈنے کے لیے اِس جہان میں