کہا کسی نے، محبت مر رہی ہے
محبت آسمانوں سے اُترتا نور ایسا
ازل سے تا ابد جس کی حکومت ہے
ستارے،آسماں بھی،کہکشائیں
یہ کِھلتے پھول اور پھولوں سے چہرے
یہ سب کیا ہے
محبت ہے
محبت کے سوا کیا ہے
محبت خواب سا لمحہ
محبت جسم کا شعلہ
کہیں وعدہ ہے عمروں کا
کہیں دو شار لمحوں کا
محبت بہتا پانی ہے
یہ لافانی بھی، فانی بھی
محبت ہاتھ تھامے تو
اُفق سے تا اُفق
یہ فاصلہ کچھ بھی نہیں ہوتا
محبت پَر سنوارے تو
یہ سیارے،ستارے
ایک پَل کے فاصلے پر ہیں
محبت اِک دئیے ایسی
اندھیری عمر کے رستوں کو اتنا جگمگاتی ہے
کہ اِک دوری پہ رکھی کہکشاؤں کو
ساتھ اپنے لے کے آتی ہے
محبت میں بھی، اور تم بھی
کہ جب تک میں بھی زندہ ہوں
کہ جب تک تو سلامت ہے
محبت مر نہیں سکتی
“محبت نے تو امرت چکھ رکھا ہے