میرے دل کے اُجڑے آنگن میں
کوئی پُھول کھلا تو تم یاد آئے
تیرے شہر کے بسنے والوں میں
کوئی شخص ملا تو تم یاد آئے
وہ کہتا تھا مسعود بعد میرے تم
بس تم صرف مجھے ہی یاد رکھنا
سچ پوچھو کسی کی آنکھوں سے
کبھی کوئی اشک گرا تو تم یاد آئے
بس دن بھر تو میں اِس دنیا کے
کاموں میں ہر وقت کھویا ہی رہا
دن گُزرا اور دیواروں سےسائے
اور جب دُھوپ ڈھلی تو تم یاد آئے