میں ایک ایسا کھیل، کھیل کر آیا ہوں
میں عشق کے جال سے نکل کر آیا ہوں
میں جون کی روح میں لپٹ کر آیا ہوں،
اردو کی باہوں میں سمٹا ہوا میں
میں پہاڑ توڑ کر آیا ہوں۔
میں فرقے سب چھوڑ کر آیا ہوں
ایک کافر نہیں، کوئی مسلم نہیں
میں آج انسان سے مل کر آیا ہوں
میں تاحیاتی کا نشہ کر کے آیا ہوں،
حسن میں جون کی قبر سے ہوکر آیا ہوں
بہت دور نکل آیا ہوں میں
دنیا نہیں، ایک فقیر بن کر آیا ہوں میں