پیارے سرکار کے پیارو! چلو طیبہ کو چلیں
ساری دنیا کو پکارو! چلو طیبہ کو چلیں
قرض ہستی کا اُتارو! چلو طیبہ کو چلیں
جذبۂ شوق کے مارو! چلو طیبہ کو چلیں
موت آجاے مدینہ میں تو سمجھو ہے بقا
زندگانی کے سہارو! چلو طیبہ کو چلیں
یارو! بگڑے ہوئے سب کام وہیں بنتے ہیں
رنج و اندوہ کے مارو! چلو طیبہ کو چلیں
روشنی تم کو ملی ہے مرے آقا کے طفیل
چلو اے چاند ستارو! چلو طیبہ کو چلیں
ان کے جلووں کی پھبن دیکھ کے شرماوگے
شبِ ظلمات کے تارو! چلو طیبہ کو چلیں
راہِ طیبہ میں قدم رکنے نہ پاے ہرگز
پست ہمت نہ ہو یارو! چلو طیبہ کو چلیں
کیوں مشاہدؔ رہے بیٹھا تنِ تنہا گھر پر
چلو اس کو بھی پکارو! چلو طیبہ چلیں
٭