Add Poetry

گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے

Poet: جون ایلیاء By: فہد بیگ, Quetta

گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے

ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں
ترے لئے تو یہ محفل سجائی تھی میں نے

ترے عدم کو گوارا نہ تھا وجود مرا
سو اپنی بیخ کنی میں کمی نہ کی میں نے

ہیں میرے ذات سے منسوب صد فسانہء عشق
اور ایک سطر بھی اب تک نہیں لکھی میں نے

خود اپنے عشوہ و انداز کا شہید ہوں میں
خود اپنی ذات سے برتی ہے بے رخی میں نے

مرے حریف مری یکہ تازیوں پہ نثار
تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے

خراش نغمہ سے سینہ چھِلا ہوا ہے مرا
فغاں کہ ترک نہ کی نغمہ پروری میں نے

دوا سے فائد مقصود تھا ہی کب کہ فقط
دوا کے شوق میں صحت تباہ کی میں نے

زبانہ زن تھا جگر سوز تشنگی کا عذاب
سو جوفِ سینہ میں دوزخ انڈیل لی میں نے

سرورِ مئے پہ بھی غالب رہا شعور مرا
کہ ہر رعایتِ غم ذہن میں رکھی میں نے

غمِ شعور کوئی دم تو مجھ کو مہلت دے
تمام عمر جلایا ہے اپنا جی میں نے

علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے

رہا میں شاہدِ تنہا، نشینِ مسندِ غم
اور اپنے کربِ انا سے غرض رکھی میں نے

Rate it:
Views: 1858
23 Aug, 2022
Related Tags on Jaun Elia Poetry
Load More Tags
More Jaun Elia Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets