یاد کرکے ان کی باتوں کو
آنسو بہایا کرتے ہیں دن راتوں کو
اور تو کچھ یاد نہیں ہے مگر
یاد کرتے ہیں ان کی یادوں کو
مطمن کرکے بیٹھا تھا بن میں لیکن
بھول بیٹھے ہو تم تو وعدوں کو
اشک اے ہجراں کی شاہ بنا مالہ
حسیں بنایا تھا پھر خیالوں کو
کوئی دہچکا لگا ہے روندوں کو
ٹوتے دیکھا ھے پھر سانسوں کو
ہم نے بھی دیپ کچھ نہیں پایا
کھوکے ان کی نشیلی آنکھوں کو