یارب گماں کو وسعت ایمان بخش دے
آنکھوں کو شرم میری جزدان بخش دے
میری زباں کو میرے بخش دے تاچیر لامکاں
اور دل کو میرے عدل کا پیمان بخش دے
رستے پہ تیرے چلتے ہوئے جان وار دوں
یارب ردائے عشق کا عرفان بخش دے
بھٹکا سکے نہ کوئی بھی منزل سے اے خدا
میرے گمان کو رست کی پہچان بخش دے
دنیا کی چاہتوں کا بسیرا ہے قلب میں
تو اپنے عشق کا مجھے وجدان بخش دے