بھرپور نیند ضروری کیوں؟

فیلڈ مارشل منٹگمری دوسری جنگ عظیم کے دوران افریقہ میں اس اتحادی افواج کا کمانڈر اعلا تھا جو جرمن فوج سے برسر پیکار تھیں- اپنی سوانح حیات میں اس نے لکھا ہے کہ اتنے سخت حالات اور گھمسان کی لڑائی میں بھی اس کے سونے کے معمول میں کبھی فرق نہیں آیا- وہ سب محاذوں کی رپورٹیں موصول کر کے تمام کمانڈروں کو ہدایات جاری کرنے کے بعد بھی ٹھیک وقت پر بستر دراز ہو جایا کرتا تھا- منٹگمری نے یہ محاذ جیت لیا اور اس قوم نے فیلڈ مارشل کے خطاب سے نوازا- اس نے یہ جنگ بہترین جنگی چالوں درست فیصلوں اور اعلا قائدانہ صلاحیت سے جیتی

طبی ماہرین بھرپور نیند کو درست فیصلوں کے لیے بہت ضروری قرار دیتے ہیں- نیند پوری نہ ہو تو مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کم زور ہوتی جاتی ہے- دورِ حاضر میں لوگوں کی اکثریت نیند کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہے- لوگ دیر گئے تک جاگنے کو قابل فخر کارنامہ سمجھتے ہیں- مصروفیات اور ذمہ داریوں کی وجہ سے پوری نیند نہ لینے والے تو جاگنے پر مجبور ہوتے ہی ہیں لیکن شوقیہ جاگنے کی یہ عادت ہرگز مناسب اور مفیھ نہیں ہوتی- ہر شخص یہ تجربہ کرسکتا ہے کہ نیند کی کمی سے ہونے والی تھکن بہت تنگ کرتی ہے اور انسان کی ذہنی صلاحیتیں بھی رفتہ رفتہ سونے لگتی ہیں- صحت مند اور خوش گوار زندگی بسر کرنے کے لیے نیند اتنی ہی اہم ہوتی ہے جتنی کہ درست غذا اور باقاعدہ ورزشیں-

نیند کے ماہرین کے مطابق بھرپور نیند نہ لینے کی وجہ سے حملہ قلب فالج مٹاپے اور ذہنی پستی(ڈپریشن) کا شکار ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں- صحت مند رہنے کا سب سے سادہ اصول یہ ہے کہ آپ رات کو بھرپور نیند کا اہتمام کریں- تاکہ آپ کو جسمانی آسودگی اور ذہنی توانائی حاصل ہوسکے-

کتنی نیند؟

رات کی اچھی نیند کی اہم علامت یہ ہے کہ آپ صبح اٹھیں تو خود کو تازہ دم اور توانا محسوس کریں- نیند کے ایک ماہر کے مطابق ایک صحت مند شخص کو چھے سے آٹھ گھنٹوں کی رات کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے-
ویسے یہ بات بھی ضرور یاد رکھیے کہ نیند کی ضرورت انفرادی ہوتی ہے جیسے شہید حکیم محمد سعید کے لیے چار گھنٹوں کی نیند کافی ہوتی ہے- یہ بھی یاد رہے کہ نیند کی طوالت سے زیادہ اہم اس کے معیار کا بھی ہوتا ہے- ایک رات میں کئی مرتبہ نیند کے اچاٹ ہوجانے سے بھرپور نیند کے فوائد حاصل نہیں ہوسکتے گویا نیند کا قرض پوری طرح ادا نہیں ہو پاتا- یہ قرض جتنی جلد ادا ہوجائے صحت کے لیے اتنا ہی مفید ہوتا ہے- طویل عرصے تک اس کے جاری رہنے سے صحت متاثر ہوتی ہے- جتنے گھنٹوں کی نیند پوری نہیں ہوتی یا ادھار رہتی ہے اس کے ادا کرنے کے لیے وقت بھی زیادہ درکار ہوتا ہے یعنی اصل گھنٹوں سے کئی گناہ زیادہ- کئی راتوں تک بھرپور نیند سے محرومی یا کمی صحت کے لیے کئی اعتبار سے مضر صحت ثابت ہونے لگتی ہے- نیند کے اوقات میں کمی سے ممکنہ حد تک بچنا بہت ضروری ہے-

محرومی کی اوسط

امریکا میں ہونے والے ایک جائزے کے مطابق وہاں بالغ افراد میں کم سے کم ایک تہائی چھے یا اس سے کم گھنٹوں کی نیند پوری کرتے ہیں- چالیس فیصد ایشیائی آدھی رات گزرنے کے بعد بستر پر لیٹتے ہیں جیسے جاپان میں اکتالیس فیصد افراد ہر رات صرف چھے گھنٹے اور چھتیس منٹ سوتے ہیں- تائیوان میں یہ اوسط اور بھی کم ہے کیوں کہ وہاں لوگ زیادہ گھنٹے کام کرتے ہیں- لوگ دفتروں میں رات گئے دیر تک کام کرتے رہتے ہیں- اور انہیں اپنے اس نقصان کا احساس بھی نہیں ہوتا-

نیند سے محرومی کیوں؟

یہ بات مسلمہ ہے کہ بلب کی ایجاد کے بعد انسانی نیند کی اوسط میں کمی آتی گئی- نیند کے ماہرین کے مطابق دور حاضر کی زندگی کے انداز بھی اس کی ایک اہم وجہ ہیں جیسے کراچی جیسے شہروں میں شادی بیاہ کی تقاریب اب وقت پر پوری نہیں ہوپاتی تاخیر کو لازمی سمجھ کر قبول کرلیا گیا ہے 12 سے 1 بجے شب کے بعد کھانا معمول بن گیا ہے- اب تو بچے بھی بڑوں کے ساتھ رات گئے دیر تک جاگتے اور اسکولوں میں اونگھتے رہتے ہیں- سماجی اور تفریحی سرگرمیاں اس حد تک بڑھ گئی ہیں کہ لوگ سونے کے اوقات کے بعد بھی جاگتے رہتے ہیں- انٹرنیٹ کی وجہ سے بھی لوگ گھنٹوں بعد سوتے ہیں- یہ اور اس قسم کی بےشمار مصروفیات اور سرگرمیوں کے نتیجے میں نیند کی مقدار کم ہوگئی ہے-

نیند کے سلسلے میں فلپائن اور تھائی لینڈ میں ہونے والے ایک سروے میں شامل 3688 افراد میں سے 80 فیصد نے بتایا کہ کام اور مصروفیات کی کثرت کے نتیجے میں وہ سخت دباؤ کے شکار رہتے ہیں- جس کی وجہ سے وہ نیند کی کمی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے شکار رہتے ہیں- بعض افراد کے مطابق وہ نیند کے لیے وقت نہیں نکال پاتے- وقت ملے بھی تو انہیں نیند نہیں آتی-

نیند کے مسائل میں دو شکایتیں سرفہرست ہیں- ایک بے خوابی اور دوسری نیند کے دوران سانس کا رکنا- جاپان میں 20 لاکھ افراد حبس کی تکلیف سے دوچار ہیں-تھائی لینڈ میں 15 سال سے زیادہ عمر کے 30 لاکھ افراد نیند کے امراض و مسائل سے دوچار ہیں-

نیند کی اہمیت

اچھی صحت کے لیے نیند لازمی اور ضروری ہے- نیند کے بغیر انسان صحت کے مسائل و امراض کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتا جن میں مرض قلب٬ فالج٬ ذیابیطس٬ مٹاپا اور ڈپریشن خاص طور پر قابل ذکر ہیں نیند کی کمی کا سب سے خراب اور منفی اثر جسم کی قوت مدافعت پر مرتب ہوتا ہے- ایک ماہر صحت کے مطابق اچھی غذا کے استعمال اور ورزش کے فائدے ان لوگوں کے حصے میں نہیں آتے جو بھرپور نیند سے محروم رہتے ہیں- جسم کی قوت مدافعت اسی وقت کام کرتی ہے جب پوری نیند لی جاتی ہے- نیند ہی کے دوران انسان کے تھکے ہارے خلیات دوبارہ تازہ دم اور توانا ہوتے ہیں٬ جب کہ اس توانائی سے محروم خلیات زندگی کم کرنے کا سبب بنتے جاتے ہیں- امراض اور دیگر زہریلے اجزا کا مقابلہ کرنے یا انہیں ہلاک کرنے والے دفاعی خلیات ہڈی کے گودے٬ خون اور لمفی رطوبت میں ہوتے ہیں- یہی ہمارے جسم کو بیرونی چھوت دار امراض سے محفوظ رکھتے ہیں- ترکی میں ہونے والے تجربات سے ثابت ہوگیا ہے کہ 24 گھنٹوں تک نیند سے محرومی کے نتیجے میں خون میں یا ان کے محافظ خلیات کی تعداد 37 فیصد کم ہوجاتی ہے- سان ڈیاگو(امریکا) میں ہونے والی ایسی ہی تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس میں شامل جن 23 مردوں کو صرف ایک رات سونے نہیں دیا گیا ان میں ان محافظ خلیات کی تعداد میں 76 فی صد کمی ہوگئی-

یہ درست ہے کہ نیند کا کوٹا پورا کرنے سے ان خلیات کی تعداد معمول پر آنے لگتی ہے لیکن بسا اوقات جسم کے نظام مدافعت کو ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جسم چھوت اور انفیکشن کی زد میں آجاتا ہے- نیند سے محرومی قلب و شریانوں کے مسائل کے علاوہ زندگی کے لیے خطرات بڑھا دیتی ہے- کولمبیا یونی ورسٹی کے ایک مطالعے کے مطابق پانچ گھنٹوں سے کم نیند کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے-

ہارمونز کے نظام پر منفی اثرات
 
شکاگو یونی ورسٹی(امریکا) کی تحقیق کے مطابق پوری نیند نہ لینے کی وجہ سے جسم میں ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے- اس کے علاوہ جسم میں نشاستے (کاربوہائڈریٹس) کے ہضم و جذب کا عمل بھی غیر متوازن ہوجاتا ہے- تجربے میں شامل جن افراد کو آٹھ کے بجائے چار گھنٹے سلایا گیا٬ ان میں ایک ہفتے کے اندر ابتدائی ذیابیطس اور زیادتی عمر جیسے آثار پیدا ہوگئے- یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نیند کمی کی وجہ سے لبلبہ اپنی مخصوص رطوبت انسولین کم مقدار میں تیار کرتا ہے اور اسی عدم توازن کی وجہ سے ذیابیطس اور موٹاپا گھیر لیتے ہیں اور گلوکوس کی کثرت مرض قلب کا بھی سبب بن جاتی ہے-

ماہرین کے مطابق ناکافی نیند سے تین طرح کے ہارمونز کے متاثر ہونے کی وجہ سے موٹاپا گھیر لیتا ہے- پہلا ہارمون لیپٹن ہے- یہ بھوک کم کرنے والا ہارمون چربی میں ہوتا ہے- اس کی مقدار میں نیند کے دوران باقاعدگی آتی ہے- دوسرا ہارمون گھریلین بھوک بڑھاتا اور نیند سے محرومی کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوجاتا ہے- پھر ہمارا جسم دباؤ پیدا کرنے والا تیسرا ہارمون کورٹی سول زیادہ بنانے لگتا ہے- جس کی وجہ سے جسم میں چربی زیادہ جمنے لگتی ہے-

نیند کی کمی کی وجہ سے ان ہارمونز کی تیاری میں اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کی وجہ سے ہم نہ صرف زیادہ کھانے لگتے ہیں بلکہ تھکن کی حالت میں مزید نامناسب غذائیں بھی کھانے لگتے ہیں- ماہرین کے مشورے کے مطابق وزن میں اضافے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ بھرپور نیند لی جائے-

نیند آپ کو توند کے عذاب سے ہی نہیں بچاتی بلکہ آپ کے دماغ اور اس کی صلاحیتوں کو بھی متوازن رکھتی ہے- نیند کے دوران دماغ کے خلیات کے درمیان پیغام رسانی کا کام سرانجام دینے والے عصبی مرسل تازہ دم ہوجاتے ہیں- ہر قسم کے دباؤ اور نیند کی کمی کی وجہ سے دماغ کے کیمیائی مادوں میں کمی ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جذباتی عدم توازن پیدا ہوجاتا ہے- ان میں فکروپریشانی٬ غصہ اور افسردگی شامل ہیں-

اچھی نیند کے لیے کیا کریں؟

- کوشش کیجئے کہ آپ کے سونے کا کمرہ پرسکون٬ بستر آرام دہ ہو٬ اس میں روشنی نہ ہو- اندھیرے میں اچھی گہری نیند آتی ہے-
- سونے اور بیدار ہونے کے اوقات کی سختی سے پابندی کیجئے-
- کیفین اور نکوٹین کا استعمال کم سے کم رکھیے اور سونے سے کم از کم تین گھنٹے پہلے رات کا کھانا کھا لیجئے- معدے اور جسم میں غذا کے ہضم کا سلسلہ جاری رہنے کے دوران نیند بڑی مشکل سے آتی ہے اس لیے کم از کم تین گھنٹے پہلے کھانا کھا لینے کی صورت میں معدہ بڑی حد تک ہضم کا عمل پورا کرلیتا ہے- سونے سے پہلے ہلکی پھلکی چیزیں جیسے توس یا ایک دو نمکین بسکٹ کے کھانے سے نیند آسانی سے آجاتی ہے-
- باقاعدگی سے ورزش کیجئیے- صبح کے وقت کی جانے والی ورزش سے بہتر اور اچھی صحت بخش کی نیند آتی ہے جب سونے سے پہلے سخت قسم کی ورزش سے نیند دور بھاگ جاتی ہے

نیند نہ آنے کی صورت میں
- بستر میں کروٹیں بدلتے نہ رہیے بلکہ آدھے گھنٹے تک نیند نہ آئے تو اٹھ بیٹھیے اور خاموشی سے کوئی کام کیجئیے جیسے مطالعہ
- نیند سے پہلے پرسکون ہونے کی مشق کیجئیے- گرم دودھ کا ایک گلاس پیجئیے- مطالعہ کیجئیے یا نیم گرم پانی سے غسل کیجئیے-
- نیند کے دوران حبس دم(سانس رکنا) یا بستر میں بے چینی سے پیر پٹخنے جیسی علامات کی صورت میں طبی مشورے پر عمل کیجئیے- یاد رکھیے کہ خواب آور دوائیں آسانی سے دستیاب ضرور ہیں لیکن ان کے استعمال سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کیجئیے-
اب غیر مضر قسم کی خواب آور دوائیں بھی مل رہی ہیں لیکن یہ بھی صرف معالج کے مشورے سے استعمال کیجئیے- ان نئی گولیوں کے نشہ آور اثرات جسم سے جلد خارج ہوجاتے ہیں -
- خواب آور گولیاں ایسے افراد کے لیے وقتی طور پر مفید ثابت ہوسکتی ہیں جنھیں نیند معمول کے مطابق آتی ہے لیکن کبھی کبھار سخت جسمانی محنت کی وجہ سے نیند اڑ جاتی ہے-
- بے خوابی ایک مرض ہے اس کے لیے معالج کا مشورہ بہتر اور ضروری ہے-
- خرفہ٬ پالک کا ساگ٬ کدو٬ کھیرا٬ ناشپاتی٬ موسمی اور تربوز کھائیں-
- سوتے وقت سر پر روغن کدو شیریں یا روغن لبوب سعہ کی مالش کریں-
- گرمیوں میں خشخاش اور کدو کے بیجوں کا مغز 4-4 گرام ٹھنڈے پانی میں باریک پیس کر چینی ملا کر پی لیجئیے-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ahmed Shahzad
About the Author: Ahmed ShahzadI Think You Can Suggest Better and I Don't Think No One Can Tell or Give You Any Opinion About Them Self.So If You Know @ Person You Can Tell Better.... View More