|
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ ممکنہ
طور پر اس بات کا پتہ چلانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ بڑھتی عمر کے ساتھ انسان
کی ذہنی صلاحیت کیوں متاثر ہوتی ہے۔
امریکی یونیورسٹی ہارورڈ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کو میڈیکل امیجنگ تکینک
کے استعمال سے اٹھارہ سے ترانوے برس کی درمیانی عمر کے ترانوے صحتمند افراد کے
دماغ کا موازنہ کرنے کے بعد یہ بات معلوم ہوئی ہے۔
ان افراد کے دماغ کے سکین سے یہ بات سامنے آئی کہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ
دماغ میں وہ مادہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے جو دماغ کے اہم حصوں کے باہمی رابطے
کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ |
’نیورون‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق اس کمی سے یادداشت اور ذہن
نشینی کی صلاحیتیں متاثر ہونے لگتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اس دریافت سے
ممکنہ طور پر اس بات کا جواب بھی مل گیا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ایک صحتمند
انسان کی ذہنی چستی کیوں کم ہوجاتی ہے۔
محقق ٹیم کی سربراہ جیسکا ہینا کا کہنا ہے کہ’ اس تحقیق سے ہمیں یہ جاننے میں
مدد ملے گی کہ عمر کے ساتھ ساتھ ہمارا دماغ کیسے اور کیوں بدلتا ہے اور کیا وجہ
ہے کہ کچھ لوگ نوے برس کی عمر میں بھی دماغی طور پر چست رہتے ہیں جبکہ کچھ کی
ذہنی صلاحیتیں وقت کے ساتھ ساتھ دھیمی پڑ جاتی ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ اس کی ایک
ممکنہ وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دماغ کے تمام حصے ایک دوسرے سے مل کر کام کرنے
کے قابل نہیں رہتے۔
الزاہمر سوسائٹی کے پروفیسر کائیو بیلارڈ کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی پرکھنے اور
شفاف بنانے کے لیے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ اس حوالے
سے مزید کام کرنا ضروری ہے کہ آیا کہ دماغی تبدیلی کا تعلق صرف بڑھتی عمر سے ہے
یا دماغ میں ہونے والی ویسکولر تبدیلیاں بھی اس پر اثر انداز ہوتی ہیں‘۔
پروفیسر کائیو بیلارڈ کاکہنا تھا کہ’عمر کے ساتھ دماغ کی تبدیلی کے بارے میں
جاننا یادداشت غائب ہونے جیسی بیماریوں سے نمٹنے کی مہم کاایک اہم حصہ ہے‘
(Courtesy by: BBC Health) |