اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ
وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ
اَجْمَعِیْن۔
Õاحادیث کو عربی زبان میں سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرنے والی شخصیت، جس کو
حدیث کی خدمات پر ۱۹۸۰ء میں کنگ فیصل عالمی ایوارڈ ملا اور جس نے مستشرقین
(خاصکر Joseph Schacht، Ignac Goldziher اور David Margoliouth) کے قرآن
وحدیث کی تدوین پر اعتراضات کے مدلل جوابات میں انگریزی وعربی زبان میں
متعدد کتابیں تصنیف کیں، جس کو عصر حاضر میں شرق وغرب میں علم حدیث کی اہم
ومستند شخصیت تسلیم کیا گیا ہے۔
آپ کی پیدائش ۱۹۳۰ء (۱۳۵۰ھ) کے آس پاس اترپردیش کے مردم خیز علاقہ مؤ (اعظم
گڑھ) میں ہوئی۔ برصغیر کی معروف علمی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے ۱۹۵۲ء
(۱۳۷۲ھ) میں فراغت حاصل کی۔ ازہر الہند دارالعلوم دیوبند سے علوم نبوت میں
فضیلت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد دنیا کے معروف اسلامی ادارہ جامعہ ازہر،
مصر سے ۱۹۵۵ء میں " شہادۃ العالمیۃ مع الاجازۃ بالتدریس " (MA) کی ڈگری
حاصل کی اور وطن عزیز واپس آگئے۔ ۱۹۵۵ء میں ملازمت کی غرض سے قطر چلے گئے
اور وہاں کچھ دنوں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی، پھر قطر
کی پبلک لائبریری میں لائبریرین کی حیثیت سے فرائض انجام دئے۔ اس دوران آپ
نے اپنے علمی ذوق وشوق کی بنیاد پر متعدد قیمتی مخطوطات پر بھی کام کیا۔
۱۹۶۴ء میں قطر سے لندن چلے گئے اور ۱۹۶۶ میں دنیا کی معروف یونیورسٹی
Cambridge,London سے جناب A.J.Arberry اور جناب Prof.R.B.Serjeant کی
سرپرستی میں Studies in Early Hadith Literature کے موضوع پر Ph.D کی۔
مذکورہ موضوع پر انگریزی زبان میں Thesis پیش فرماکر CambridgeUniversity
سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز ہونے کے بعد آپ دوبارہ قطر تشریف لے گئے اور
وہاں قطر پبلک لائیبریری میں مزید دو سال یعنی ۱۹۶۸ء تک کام کیا۔
۱۹۶۸ء سے ۱۹۷۳ء تک جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت
سے ذمہ داری بخوبی انجام دی ۔
۱۹۷۳ء سے ریٹائرمنٹ یعنی ۱۹۹۱ء تک کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث
کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔
۱۹۶۸ء سے ۱۹۹۱ء تک مکہ مکرمہ اور ریاض میں آپ کی سرپرستی میں بے شمار حضرات
نے حدیث کے مختلف پہلؤوں پر ریسرچ کی۔ اس دوران آپ سعودی عرب کی متعدد
یونیورسٹیوں میں علم حدیث کے ممتحن کی حیثیت سے متعین کئے گئے، نیز مختلف
تعلیمی وتحقیقی اداروں کے ممبر بھی رہے۔
حدیث کی عظیم خدمات پر ۱۹۸۰ء میں کنگ فیصل عالمی ایوارڈ :
۱۹۸۰ء (۱۴۰۰ھ) میں مندرجہ ذیل خدمات کے پیش نظر آپ کو کنگ فیصل عالمی
ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
۱) آپ کی کتاب "دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ" جو کہ انگریزی زبان
میں تحریر کردہ آپ کی Thesis کا بعض اضافات کے ساتھ عربی میں ترجمہ ہے، جس
کا پہلا ایڈیشن کنگ سعود یونیورسٹی نے ۱۹۷۵ء میں شائع کیا تھا۔اس کتاب میں
آپ نے مضبوط دلائل کے ساتھ احادیث نبویہ کا دفاع کرکے تدوین حدیث کے متعلق
مستشرقین کے اعتراضات کے بھرپور جوابات دئے ہیں۔
۲) صحیح ابن خزیمہ جو صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر
مشتمل ایک اہم کتاب ہے، عصر حاضر میں چار جلدوں میں اس کی اشاعت آپ کی
تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ ممکن ہوسکی۔ اس کے لئے آپ نے مختلف ممالک کے
سفر کئے۔
۳) احادیث نبویہ کو عربی زبان میں سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرکے آپ نے حدیث
کی وہ عظیم خدمت کی ہے کہ آنے والی نسلیں آپ کی اس اہم خدمت سے استفادہ
کرتی رہیں گی۔ ان شاء اﷲ یہ عمل آپ کے لئے صدقۂ جاریہ بنے گا۔
اس طرح ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دنیا میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے
احادیث کی عربی عبارتوں کو کمپیوٹر ائز کیا۔ غرضیکہ منتسبین مکتب فکر
دیوبند کو فخر حاصل ہے کہ جس طرح احادیث کو پڑھنے وپڑھانے، کتب حدیث کی
شروح تحریر کرنے اور حجیت حدیث اور اس کے دفاع میں سب سے زیادہ کام ان کے
علماء نے کیا ہے، اسی طرح احادیث نبویہ کو کمپیوٹرائز کرنے والا پہلا شخص
بھی فاضل دارالعلوم دیوبند ہی ہے جس نے قرآن وحدیث کی تعلیم وتعلم سے
کامیابی کے وہ منازل طے کئے جو عموماً لوگوں کو کم میسر ہوتے ہیں۔ یا اﷲ!
موصوف کو مزید نافع علم عطا فرما اور آخرت میں بھی امتیازی کامیابی
عطافرما، آمین، ثم آمین۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے کتب حدیث کی تخریج وتحقیق، ان پر
تعلیقات، اپنی نگرانی میں ان کی اشاعت اور قرآن وحدیث کی تدوین کے متعلق
مستشرقین کے اعتراضات کے مدلل جوابات انگریزی وعربی زبان میں پیش کرکے دین
اسلام کی ایسی عظیم خدمت پیش کی ہے کہ ان کی شخصیت صرف ہندوستان یا سعودی
عرب تک محدود نہیں ہے بلکہ دنیا کے کونے کونے سے ان کی خدمات کو سراہا گیا
ہے، حتی کہ اسلام مخالف قوتوں نے بھی آپ کی علمی حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔
غرضیکہ عصر حاضر میں شیخ الحدیث مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمۃ اﷲ علیہ
(۱۸۷۵ء۔۱۹۳۳ء) کے شاگر رشید محدث کبیر شیخ حبیب الرحمن اعظمی رحمۃ اﷲ علیہ
(۱۹۰۱ء۔۱۹۹۵ء) کے بعد شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کا نام
سرفہرست ہے جنہوں نے متعدد کتب حدیث کے مخطوطات پر کام کرکے احادیث کے
ذخیرہ کو امت مسلمہ کے ہر خاص وعام کے پاس پہونچانے میں اہم رول ادا کیا۔
شیخ حبیب الرحمن اعظمی رحمۃ اﷲ علیہ نے بھی تقریباً گیارہ احادیث کی کتابوں
کی تخریج وتحقیق کے بعد ان کی اشاعت کروائی تھی۔
ڈاکٹر محمد مصطفیٰ اعظمی صاحب نے سعودی نیشنلٹی حاصل ہونے کے باوجود اپنے
ملک، علاقہ اور اپنے ادارہ سے برابر تعلق رکھا ہے، تقریباً ہر سال ہی اپنے
وطن کا سفر کرتے رہے ہیں، اپنے علاقہ کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لئے متعدد
کام کرواتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر اعظمی صاحب نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ سے
قبل تقریباً چھ ماہ مدرسہ شاہی مرادآباد میں تعلیم حاصل کی ہے، نیز آپ
تقریباً ایک سال علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہے ہیں۔ آپ کے
تین بچے ہیں، بیٹی فاطمہ مصطفی اعظمی امریکہ سے M.Com اور Ph.D کرنے کے بعد
شیخ زاید یونیورسٹی میں مساعد پروفیسر ہیں۔ بڑے صاحبزادے عقیل مصطفی اعظمی
امریکہ سے Engineering پھر Master in Engnireering اور Ph.D کرنے کے بعد
کنگ سعود یونیورسٹی میں مساعد پروفیسر ہیں، چھوٹے بیٹے جناب انس مصطفی
اعظمی نے UK سے Ph.D کی ہے اور King Faisal Specialist Hospital میں برسر
روزگار ہیں۔
٭ اس کے علاوہ کنگ خالد بن عبد العزیز ؒنے آپ کی عظیم خدمات کے پیش نظر
۱۹۸۲ء میں آپ کو Medal of Merit, First Class سے سرفراز فرمایا۔
سعودی نیشنلٹی: ۱۹۸۱ء (۱۴۰۱ھ) میں حدیث کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر آپ کو
سعودی نیشنلٹی عطا کی گئی۔
دیگر اہم ذمہ داریاں:
- Chairman of the Dept. of Islamic Studies, College of Education, King
Saud University.
- Visiting Scholar at the University of Michigan, Ann Arbor, Michigan
(1981-1982).
- Visiting Fellow of St. Cross College, Oxford, England, during Hilary
term (1987).
- Visiting Scholar at the University of Colorado, Boulder, Colorado, USA
(1989-1991).
- King Faisal Visiting Professor of Islamic Studies at Princeton
University, New Jersy (1992).
- Member of Committee for promotion, University of Malaysia.
- Honorary Professor, Department of Islamic Studies, University of
Wales, England.
علمی خدمات: آپ کی علمی خدمات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
۱) Studies in Early Hadith Literature: یہ کتاب دراصل ڈاکٹر مصطفی اعظمی
قاسمی صاحب کی Ph.D کی Thesis ہے جو انگریزی زبان میں تحریر کی گئی تھی جس
کا پہلا ایڈیشن بیروت سے ۱۹۶۸ء میں شائع ہوا، دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۸ء اور تیسرا
ایڈیشن ۱۹۸۸ء میں امریکہ سے شائع ہوا اور اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع
ہوچکے ہیں اور الحمد ﷲ یہ سلسلہ برابر جاری ہے۔ اس کا ۱۹۹۳ء میں ترکی زبان
میں اور ۱۹۹۴ء میں اندونیشی اور اردو زبان میں ترجمہ شائع ہوچکا ہے۔ مشرق
ومغرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں یہ کتاب نصاب میں داخل ہے۔
۲) دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ: موصوف نے انگریزی زبان میں
تحریر کردہ اپنی Thesis میں بعض اضافات فرماکر خود عربی زبان میں ترجمہ کیا
ہے، جو ۷۱۲ صفحات پر مشتمل ہے، جس کا پہلا ایڈیشن کنگ سعود یونیورسٹی نے
۱۹۷۵ء میں شائع کیا تھا۔ اس کے بعد ریاض وبیروت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے
ہیں۔ ان دونوں مذکورہ انگریزی وعربی کتابوں میں مستند دلائل سے یہ ثابت کیا
گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز حضور اکرم ﷺ کے زمانہ میں ہی ہوگیا تھا ،نیز
اس دعوہ کو غلط ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز دوسری اور تیسری صدی
ہجری میں ہوا تھا۔
۳) منہج النقد عند المحدثین نشاتہ،تاریخہ: اس کتاب میں موصوف نے دلائل سے
ثابت کیا ہے کہ محدثین کرام نے احادیث کے علمی ذخیرہ کو صحیح قرار دینے کے
لئے جو اسلوب اختیار کیا ہے اس کی کوئی نظیر حتی کہ ہمارے زمانہ میں بھی
نہیں ملتی ہے۔ نیزاس کتاب میں تدوین حدیث کے ابتدائی دور میں محدثین کے
حقیقی طریق کار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور ۲۳۴
صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۷۵ء میں ریاض سے، دوسرا
ایڈیشن ۱۹۸۲ء میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۳ء میں ریاض سے شائع ہوئے
ہیں، اس کے بعد بھی اس کتاب کے شائع ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ کتاب جامعہ
اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی اہم کتاب
ہے۔
۴) کتاب التمیےز للامام مسلم: امام مسلم ؒ کی اصول حدیث کی مشہور کتاب
التمیےز آپ کی تحقیق وتخریج کے بعد شائع ہوئی۔
۵) Studies in Hadith Methodology and Literature: اس کتاب میں حدیث کے
طریق کار سے بحث کی گئی ہے تاکہ احادیث کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ نیز
مستشرقین نے جو شبہات پیدا کردئے تھے ان کا ازالہ کرنے کی ایک بہترین کوشش
ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو دو حصوں میں منقسم کیا ہے پہلے حصہ میں احادیث کے
طریق کار سے بحث کی گئی ہے جبکہ دوسرے حصہ میں حدیث کے ادبی پہلو کو صحاح
ستہ اور دوسری کتب حدیث کی روشنی میں اجاگر کیا ہے۔ یہ کتاب انگریزی داں
اصحاب کے لئے علوم وادب حدیث کے مطالعہ کا اہم ذریعہ ہے جو مختلف
یونیورسٹییوں کے نصاب میں داخل ہے۔ کتاب کا پہلا اور دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۷ء
میں امریکہ سے، تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۸ء میں امریکہ سے شائع ہوا۔ اس کے بعد
متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
۶) The History of the Quranic Text from Revelation to Compilation:
یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کی بہترین تصانیف میں سے ایک ہے جس میں
قرآن کریم کی تدوین کی تاریخ‘ مستند دلائل کے ساتھ ذکر فرمائی ہے۔ دیگر
آسمانی کتابوں کی تدوین سے قرآن کریم کی تدوین کا مقارنہ فرماکر قرآن کریم
کی تدوین کے محاسن وخوبیوں کا تذکرہ فرمایا ہے، نیز اسلام مخالف قوتوں کو
دلائل کے ساتھ جوابات تحریر کئے ہیں۔ اس کتاب میں حضرت زید بن ثابت رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ کے ذریعہ قرآن کریم کا حتمی نسخہ تیار کرنے کے لئے طریق کار پر
بھی مفصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۲۰۰۳ء میں انگلینڈ سے،
دوسرا ایڈیشن ۲۰۰۸ء میں دبیٔ سے شائع ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب، ملیشیےا،
کناڈا اور کویت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
ابھی تک اس اہم کتاب کا عربی یا اردو زبان میں ترجمہ تحریر نہیں ہوا ہے۔
مولانا کی صحت اب مزید علمی مشغلہ سے مانع بن رہی ہے، انہوں نے ۸ فروری
۲۰۱۳ء کو میری ملاقات کے دوران اس عظیم کتاب کے اردو یا ہندی میں ترجمہ کی
خواہش کا اظہار فرمایا۔ یہ کتاب تقریباً ۴۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔
۷) On Schacht's Origins of Muhammadan Jurisprudence:
مشہور ومعروف مستشرق "شاخت" کی کتاب کا تنقیدی جائزہ اور فقہ اسلامی کے
متعلق اس کے ذریعہ اٹھائے گئے اعتراضات کے مدلل جوابات پر مشتمل ایک اہم
تصنیف ہے جو مختلف یونیورسٹییوں کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ کتاب ۲۴۳ صفحات پر
مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۸۵ء میں نیویارک سے، دوسرا ایڈیشن
۱۹۹۶ء میں انگلینڈ سے شائع ہوا ہے۔ اسکے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں
اور سلسلہ برابر جاری ہے۔ یہ کتاب دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں
داخل ہے۔ ۱۹۹۶ء میں اسکا ترکی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ عربی زبان میں
ترجمہ اور اردو میں ملخص طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
۸) اصول الفقہ المحمدی للمستشرق شاخت (دراسۃ نقدیۃ) یہ ڈاکٹر محمد مصطفی
اعظمی صاحب کی انگریزی زبان میں تحریر کردہ کتاب کا عربی ترجمہ ہے جو ڈاکٹر
عبدالحکیم مطرودی نے کیا ہے ، جو ابھی تک شائع نہیں ہوسکا ہے۔
۹) کتاب النبی ﷺ: اس کتاب میں نبی اکرم ﷺ کی جانب سے لکھنے والے صحابۂ کرام
کا تذکرہ ہے۔ مؤرخین نے عموماً ۴۰۔۴۵ کاتبین نبی کا ذکر فرمایا ہے لیکن
ڈاکٹر اعظمی صاحب نے ۶۰ سے زیادہ کاتبین نبی ﷺ کا ذکر تاریخی دلائل کے ساتھ
فرمایا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۷۴ء میں دمشق سے اور دوسرا ایڈیشن
۱۹۷۸ء میں بیروت سے اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۱ء میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔ اس کے
بعد اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ
جلدی ہی شائع ہوا ہے۔
۱۰) المحدثون من الیمامۃ الی ۲۵۰ ہجری تقریباً : ابتدائے اسلام سے اب تک
عالم اسلام کے تمام شہروں کے محدثین کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے مگر
مصنف نے الیمامہ کے محدثین کا تذکرہ اس کتاب میں کیا ہے۔ اس کتاب کا پہلا
ایڈیشن ۱۹۹۴ء میں بیروت سے شائع ہوا ہے۔
۱۱) مؤطا امام مالک: آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد اس اہم کتاب کی ۸جلدوں میں
اشاعت ہوئی۔ یہ حدیث کی مشہور ومعروف کتاب ہے جو امام مالکؒ نے تصنیف
فرمائی ہے، بخاری ومسلم کی تحریر سے قبل یہ کتاب سب سے معتبر کتاب تسلیم کی
جاتی تھی۔ آج بھی اسے اہم مقام حاصل ہے۔ مؤسسۃ زاید بن سلطان آل نہیان ،
ابوظبی نے اس کی اشاعت کی ہے۔ آپ نے مؤطا مالک کے راویوں پر بھی کام کیا ہے
جن کی تعداد آپ کی تحقیق کے مطابق ۱۰۵ ہے۔
۱۲) صحیح ابن خزیمہ: صحیح ابن خزیمہ جو حدیث کی صحیح بخاری وصحیح مسلم کے
علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب
نے ہی حدیث کی اس نایاب کتاب کو تلاش کیا جس کے بارے میں یہ خیال تھا کہ یہ
ضائع ہوچکی ہے، اس طرح حدیث کی یہ اہم کتاب موصوف کی تخریج وتحقیق کے بعد
ہی دوبارہ شائع ہوسکی۔ اس کی چار جلدیں ہیں ، پہلا ایڈیشن ۱۹۷۰ء میں بیروت
سے، تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۲ء میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۹۳ء میں بیروت سے
اور اس کے بعد بے شمار ایڈیشن مختلف اداروں سے شائع ہوئے اور ہو رہے ہیں۔
۱۳) العلل لعلی بن عبداﷲ المدینی : آپ کی تحقیق وتعلیق کے بعد اس کا پہلا
ایڈیشن ۱۹۷۲ء میں اور دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۴ء میں شائع ہوا۔ اس کے بعد سے متعدد
ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
۱۴) سنن ابن ماجہ : حدیث کی اس اہم کتاب کی آپ نے تخریج وتحقیق کرنے کے بعد
اس کو کمپیوٹرائز کرکے چار جلدوں میں ۱۹۸۳ء میں ریاض سے شائع کرایا۔ احادیث
کو کمپیوٹرائز کرنے کا سلسلہ آپ نے کسی حد تک CambridgeUniversity میں Ph.D
کے دوران شروع کردیا تھا۔
۱۵) سنن کبری للنسائی : آپ نے ۱۹۶۰ء میں اس کے مخطوطہ کو حاصل کرکے اسکی
تخریج وتحقیق کے بعد اشاعت فرمائی۔
۱۶) مغازی رسول اﷲ ﷺ لعروۃ بن زبیر بروایۃ ابی الاسود : مشہور ومعروف تابعی
حضرت عروہ بن زبیر ؒ (ولادت ۲۳ھ) کی سیرت پاک کے موضوع پر تحریر کردہ سب سے
پہلی کتاب (مغازی رسول اﷲ ﷺ) ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب نے اپنی تخریح
وتحقیق اور تنقید کے بعد شائع کی۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۸۱ء میں شائع
ہوا۔ یہ کتاب اس بات کی علامت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی وفات کے فوراً بعد سیرت
نبوی پر لکھنا شروع ہوگیا تھا۔ ادارۂ ثقافت اسلامیہ، پاکستان نے اس کتاب کا
اردو ترجمہ کرکے ۱۹۸۷ء میں شائع کیا ہے، اس کتاب کا انگریزی زبان میں تعارف
طباعت کے مرحلہ میں ہے۔ اصل کتاب (عربی زبان میں) کا پہلا ایڈیشن ۱۹۸۱ء میں
ریاض سے شائع ہوا ہے۔
۱۷) صحیح بخاری کا مخطوطہ: متعدد علماء کے حواشی کے ساتھ ۷۲۵ھ میں تحریر
کردہ صحیح بخاری کا مخطوطہ جو ۱۹۷۷ء میں استنبول سے حاصل کیا گیا ،موصوف کی
تحقیق کے بعد طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
غرض ڈاکٹر محمدمصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے حدیث کی ایسی عظیم خدمات پیش
فرمائی ہیں کہ ان کی حدیث کی خدمات کا اعتراف عالم اسلامی ہی میں نہیں بلکہ
مستشرقین نے بھی آپ کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ الہم زد فزد۔ موصوف کی
اکثر کتابیں انٹرنیٹ پر FreeDownload کے لئے مہیا ہیں۔ |