2018 ہم سے کیا چاہتا ہے؟

سال 2017بھی گزر گیا۔جوکبھی لوٹ کر نہیں آئے گا۔2017کو جانے سے اور نہ 2018کو آنے سے کوئی روک سکا۔گزرتے وقت کو کوئی روک نہیں سکتا۔ آنے والے وقت کے سامنے سینے تان کرکوئی کھڑا نہیں رہ سکتا۔ یہی زمانہ ہے۔ زمانہ برا نہیں ہوتا۔ یہ لمحہ بہ لمحہ گزررہا ہے۔ ہر لمحہ ہم سے دائمی جدا ہو رہا ہے۔ یہی زمانہ ہے کہ جس کی قسم اﷲ تعالیٰ نے اٹھائی ہے۔ 2017بھی گزشتہ برسوں کی ہی طرح بیت گیا۔اس برس دنیا میں بعض نئے اور انوکھے واقعات رونما ہوئے۔ کشمیر بھی ان نئے واقعات سے بچ نہ پایا۔کشمیر میں 2017ہنگاموں، دھاندلیوں، انکشافات، کشمیریوں کی نسل کشی، فرضی جھڑپوں کا سال رہا۔کشمیریوں عوام کو اس سال فرضی جھڑپوں،پیلٹ اور پاوا فائرنگ، مار دھاڑ، گرفتاریوں کا سامنا رہا۔اس طرح کشمیر کی غلامی کا ایک اور سال گزر گیا۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی تحریک 2017میں بھی جاری رہی، بلکہ اس میں بعض حوالوں سے شدت آگئی۔مقبوضہ ریاست میں اس سال بہت زیادہ خونریزی اور تباہی ہوئی۔ ریاستی دہشتگردی میں بہت اضافہ ہوا۔ بلکہ اس سال سب سے زیادہ تشدد ہوا۔ اگر کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار پر کچھ بھروسہ کیا جائے تو ان کے مطابق بھی سال 2017کو 349افراد تشدد کا شکار ہوئے۔جن میں56 نہتے اور معصوم شہری تھے اور بھارتی فورسز نے 215مجاہدین کو شہید کرنے کا دعوی کیا۔ اس سال بھارت نے 78اہلکاروں کی ہلاکت کا اعتراف کیا۔ 28شہریوں کو بھارتی فورسز نے کراس فائرنگ کے دوران شہید کیا جب کہ انہیں کراس فائرنگ کی آڑ میں بلا وجہ شہید کیا گیا۔ یہ لوگ سال2017 میں کشمیری عوام کی جانب سے مجاہدین کی آپریشنز کے دوران معاونت کی سزا یا بھارتی انتقام کے بھنیٹ چڑھ گئے۔ کیوں کہ جب بھارتی فورسز نے شہری آبادیوں میں مجاہدین کے خلاف آپعریشنز کئے تو مجاہدین کو محصور کر دیا گیا۔ جنھیں بھارتی فورسز کے چنگل سے بچانے کے لئے چاروں اطراف سے لوگ وہاں پہنچے ۔ عوام نے محاصرہ کرنے والے فوجیوں کا محاصرہ کیا اور ان پر سنگ بازی شروع کی۔ یہیں نہیں بلکہ لوگوں نے فوجیوں پر ڈنڈوں سے حملے کئے۔ مجاہدین کے ساتھ بڑھتی ہوئی عوامی معاونت سے خوفزدہ ہو کر بھارتی حکومت نے عوام کو سبق سکھانے کی حکمت عملی اپنائیْ۔ فوجیوں نے اس پر عمل کرتے ہوئے لا تعداد خواتین، بچوں، اور نوجوانوں کو ان کے گھروں میں یا پھر بازاروں میں یا کھیتوں میں گولیاں مار کر شہید کیا۔ عوام نے بھارتی فورسز کے خلاف جھڑپوں کے مقامات پر پہنچ کر شدید مظاہرے کئے ۔جس دوران بھارتی اہلکاروں نے نہتے افراد کو پیلٹ اور پاوا فائرنگ اور براہ راست نشانہ باندھ کر شہید کیا۔ یا انہیں عمر بھر کے لئے معذور بنا دیا۔ ہزاروں افردا اور طلباء و طالبات کو پیلٹ فائرنگ سے نا بینا اور اپاہج بنا دیا گیا۔ حریت کانفرنس نے بھی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں سال2017کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 391بتائی گئی ہے۔ جن میں 97نہتے اور عام شہری، 213مجاہدین اور 81بھارت فورسز اہلکار شامل ہیں۔ شہید شہریوں میں جنگ بندی لکیر اور ورکنگ باؤنڈری میں جاں بحق ہونے والے بھی شامل ہیں۔ بھارت نے2017کو آزادی پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ شرع کیا۔ مگر یہ آپریشن نہتے عوام پر مظالم اور شہری ہلاکتوں بڑھانے کا باعث بن گیا۔ آپریشن میں بھارتی ریگولر فوج، راشٹریہ رائفکز، سی آر پی ایف، پولیس ٹاسک فورسز وغیرہ بھی شامل تھے۔ اس کے باوجود بھارتی حکومت مجاہدین سے خوفزدہ رہی۔ یوں تو یہ سال روزانہ کی بنیاد پر تشدد اور ماردھاڑ کا سال ثابت ہوا۔ مگر مجاہدین اور عوام کے درمیان تعلق مضبوط ہوا۔ آزادی پسندی کی نئی روایت پڑی۔ مشترکہ آپریشن کے باوجود بھارت کو کامیابی نہ ملی۔ جب کہ شہید مجاہدین کے جنازوں میں عوام کی بھاری شرکت نے بھارت کو مزید بوکھلاہٹ کا شکار کیا۔ اس سال بھی بھارتی فورسز نے 1990کی طرح شہروں اور دیہات کے کریک ڈاؤن کئے۔ نوجوانوں کی شناختی پریڈیں کی گئیں۔ سنگ بازی کے الزام میں ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔ اس سال بی جے پی کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے دروازے بند رکھے۔ اس کا امریکہ سے رومانس جاری رہا۔ تا ہم دنیا کو دھوکہ دینے کے لئے آئی بی کے ایک سابق سربراہ دینشور شرما کو کشمیریوں سے بات چیت کے لئے مذاکرات کار مقرر کیا گیا۔ شرما جی نے ریاست کے تین دورے کئے۔ مختلف مقامات پر کشمیریوں سے ملاقاتیں کیں۔ جو وفود ان سے ملاقی ہوئے ان میں سے زیادہ بھارتی نیٹ ورک سے وابستہ تھے۔ زیادہ لوگوں نے مذاکرات کار کا بائیکاٹ کیا۔

بھارتی فورسز نے اس سال انسانی حقوق کی پامالیاں جاری رکھیں۔ لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ بلکہ کھڑی اور کٹی فصلوں کو نذ آتش کر دیا گیا۔ تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے فورسز نے کرفیو لگائے، پابندیاں عائد کیں، میڈیا کو ہراساں کیا۔ سوشل میڈیا پر پابندی لگائی۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کو بند کیا۔ بھارت نے اس سال آزادی پسندوں کو حراست میں رکھا۔ این آئی اے نے آزادی پسندوں پر مالی سکینڈلز کے الزامات لگائے اور دہلی بلا کر انہیں خوفزدہ کیا گیا اورگرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد پر تالے لگا دیئے گئے۔ یہاں تک کہ آٹھ جمعے تالہ بندی کی وجہ سے نماز جمعہ ادا نہ کی جا سکی۔

2018کے آغاز پر بھی مقبوضہ کشمیر میں تشدد جاری رہا۔ جنگ بندی لائن پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال گولہ باری بھی جاری رہی۔ تا ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس دنیا سے امن قائم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے 2017کو امن کا سال قرار دینے کی اپیل کی تھی۔ لیکن بھارت سمیت کسی نے اس پر عمل نہ کیا۔ 2018کے لئے انھوں نے اپیل نہ کی بلکہ خبردار کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ تنازعات شدید ہو گئے ہیں اور نئے خطرات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں اوران میں اضافہ، عدم مساوات ، انسانی حقوق کی خوفناک خلاف ورزیوں ، قوم پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت میں اضافے سے بھی دنیا کو خبردار کیا ہے۔ دنیا کو محفوظ بنانے، تنازعات کے حل، نفرت میں کمی، مشترکہ اقدار کا دفاع کیسے ہو گا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب متحد ہونے سے ہی ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ سال 2018میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل دنیا سے اختلافات کم کرنے، آپسی تقسیم کے خاتمے، عوام کو متحد کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ یعنی وہ اس سال کو اتحاد کا سال قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان میں یہ سال الیکشن کا سال ہے۔ انتخابات کے موقع پر لوگوں کو متحد کرنے کے بجائے تفریق اور نفرتیں بڑھانے کی حوصلہ شکنی نہیں ہوتی۔ امید ہے پاکستان کے عوام ووٹ کی سیاست کرنے والوں کے بجائے قوم کو متحد کرنے ، تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی سیاست کرنے والوں کا ساتھ دیں گے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 488260 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More