امریکہ بہادر نے آج تسلیم کر لیا کہ وہ بیوقوف بنتا رہا
ہے حالانکہ اس وضاحت کی چنداں ضرورت نہ تھی۔دوسرون کے امن اور وسائل کو تہس
نہس کرنے والی سپر پاور کابل میں بے بس ہو کر رہ گئی ہے اور اب اپنی ناکامی
اور اتحادیوں کے غیض و غضب سے بچنے کے لئے ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی ناکام
کوشش کی ہے ۔موجودہ حکومت اندرونی پریشر نے پریشان کئے رکھا ورنہ وہ کب کی
امریکہ بہادر کو کورا جواب دے چکی ہوتی ہے ہمارے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف
پہلے ہی ڈو مور کے بدلے میں نو مور کہہ چکے ہیں۔حکومت نے امریکی سفیر کو
بھی دفتر خارجہ طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور کہا ہے ہم نے
امداد سے کئی گنا زیادہ نقصان کیا ہے امریکی امداد ریکارڈ پر ہے اور امریکہ
کو ہم نے نہیں اس کے چہیتے بھارت نے دھوکہ دیا ہے۔کابل سے امریکہ کا نکلنا
ناممکن ہو گیا ہے،اسے شکست ہی شکست درپیش ہے،ٹرمپ کے حصے میں اور بدنامیوں
کے سات ساتھ کابل میں بری شکست کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ٹرمپ نے چند روز
قبل بیت المقدس کے حوالے سے بھی بونگی ماری تھی جس کا جواب اسے اقوام متحدہ
کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران مل گیاہر مال بکاو نہیں ہوتا ٹرمپ
جی۔۔یہ تھیٹر نہیں حقیقت کی دنیا ہے یہ باکسنگ کا رنگ نہیں اربوں انسانوں
کا ایک میلہ ہے۔یہاں سچ کا سکہ چلتا ہے جھوٹ کا نہیں۔۔عالمی قوموں کی
منافقت ہے کہ ایک طرف اسلامی ممالک کے لٹے پٹے،سویلین پناہ گزین بھی برداشت
کرنے کے لئے تیار نہیں، اور ان کے داخلے پر پابندی اور انہیں اپنے ملک سے
نکالنے کی مہم زور و شور سے چل رہی ہے اور دوسری طرف انہی اسلامی ملکوں میں
اپنی فوجیں روانہ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جا رہا ہے۔ایران میں بھی
امریکی پشت پناہی پر ہنگامے جاری ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ بے سہارا اور کمزور
ترین افغان قوم نے ایک سپر پاور، اور تاریخ کے مضبوط ترین اتحاد کی ناک میں
نکیل ڈالی ہوئی ہے۔ افغان جنگ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے، اور
امریکی عوام میں انتہائی نا مقبول ہے۔ اگر آج کوئی 'پول' ہو، تواندازہ نوے
فیصد عوام افغانستان سے فوری انخلا کے حق میں رائے دیں گے۔امریکہ اس بارے
بھی خوف میں مبتلا ہے۔جو کفریہ طاقتیں جا جا کر واپس آ رہی ہیں، یا آ آ کر
واپس جا رہی ہیں،تو یہ اس بات کا مظہر ہیں کہ یہ ظالم تو افغانستان کو
چھوڑنا چاہتے ہیں، مگر افغان کمبل اب انہیں نہیں چھوڑ رہا۔ یہ جنگ اب
امریکی عوام میں آخری حد تک نا مقبول ہو گئی ہے، اس لئے امریکا میں اپنے
مزید فوجی مروانے کا یارا نہیں ہے۔ لہذا نہ صرف حقیقی تعداد (جو کہ بتائی
گئی تعداد سے کافی ذیادہ ہے، جبکہ پرائیویٹ کنٹریکٹرز اس کے علاوہ ہیں) کو
چھپایا جاتا ہے، بلکہ امریکی فوج کے مشن کو صرف "ایڈوائز ٹریننگ، اینڈ
اسسٹ"تک ہی محدود بتایا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی فوج ہی اس جنگ
کی اصل فریق ہے، اور اس جنگ میں گردن گردن تک دھنسی ہوئی ہے، چنانچہ ڈرون
حملوں اور بمباری سے لے کر چھاپے اور فرنٹ لائن پر لڑنے تک ہر قسم کی
کاروائی میں ملوث ہے۔جس میں اسے جانی مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے
لیکن عوامی ردعمل سے بچنے کے لئے امریکی فوج کے اس کردار کو چھپایا جاتا ہے۔
امریکہ اپنی فوجی طاقت کو بڑھا کر، اور ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر افغان قوم
اور اس کے قدرتی وسائل کواپنا غلام بنائے رکھنے کے نا پاک ارادوں میں
کامیابی حاصل کر لے گا، تو اس کا جواب نفی میں ہے۔جس طرح شمع بجھنے سے پہلے
آخری بار پھڑپھڑاتی ہے، امریکا کی اس کوشش کو بھی ایسے ہی تشبیہ دی جا سکتی
ہے۔امریکہ اس صلیبی جنگ میں ناکام ہو گاتو اس کے بعد امریکیوں کے بھاگنے کا
دنیا تماشا دیکھے گی۔حکومت امریکہ کی خوائش پر جماعت الدعوہ کے خلاف کریک
ڈاون سے بھی باز رہے۔رائے عامہ ہموار ہو چکی اب امریکہ سے چھٹکارا ہی بھلا۔
امریکہ کو اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے کا سلسلہ فوری بند
کرنا ہو گا،امریکہ کے مقابلے میں پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف انتہائی
کامیاب آپریشن کئے،پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی
نقصانات برداشت کیے،امریکہ جس امداد کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے وہ اس نقصان کے
نصف بھی نہیں،قوم آج ''نو مور'' پر یکجا اور متفق ہو چکی ہے۔ امریکہ دنیا
کی سب سے بڑی فوجی قوت کا حامل ملک ہے،افغانستان میں 16سالوں میں امریکہ کے
پاس ناکامیوں اور شرمندگیوں کے سوا دکھانے کو کچھ نہیں،16 سال بعد امریکہ
کی بے چارگی کا یہ عالم ہے کہ عزت سے فرار کی راہ بھی ملنا دشوار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو
ہر پیر و جوان نے مسترد کردیا ہے۔ پاکستانی قوم غیرت مند ہے، امریکا اور
ٹرمپ ڈالرز اپنے پاس رکھیں۔ ہم کوئی بڑھک نہیں لگائیں گے مگر کسی کے سامنے
سر بھی نہیں جھکائیں گے، امریکی دھمکیوں کے معاملے پر ساری سیاسی جماعتیں
اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں، ہماری قوم نے پرائی جنگ کی قیمت ادا کی
ہے۔ پاکستان کو افغانستان نہ سمجھا جائے اور نہ ہی ہمیں دھمکیاں دی جائیں،
ہمارے ریاستی اداروں نے جو قربانیاں دی ہیں ٹرمپ نے ان کی توہین کی ہے۔
امریکا جب چاہے کسی جنگ کو جہاد اور جب چاہے دہشت گردی قرار دے ایسا اب
چلنے والا نہیں، امریکا نے اربوں ڈالر دیے ہیں تو پاکستان کو بھی کھربوں کا
نقصان ہواہے۔ ٹرمپ یہ بات یاد رکھے کہ افغانستان میں امریکا کی ناکامیوں کا
ذمہ دار پاکستان نہیں،امریکا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا مکمل
اعتراف نہیں کر سکتا تو الزام تراشی بھی نہ کرے۔ |