سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا از کتب اہل سنت حصہ اول

آل فاطمہ سلام اللہ علیھا اھل البیت
سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا کا گھرانہ اہل بیت ہے
حوالاجات
۱۔ ترمذی ، الجامع الصحیح ،۵:۳۵۲، رقم :۳۲۰۶
۲۔احمد بن حنبل ، المسند ، ۳:۲۵۹، ۲۸۵
۳۔احمد بن حنبل ، فضائل الصحابہ ،۲:۷۶۱، رقم ۱۳۴۰،۱۳۴۱
۴۔ابن ابی شیبہ المصنف ، ۳۸۸۶،رقم ۳۲۲۷۲
۵۔ شیبائی الآحادوالمثانی ،۵:۳۶۰،رقم :۳۲۲۷۲
۶۔عبدبن حمید ،المسند :۳۲۷،رقم ۱۲۲۳
۷۔حاکم ، المستدرک ، ۱۷۲۳، رقم ۴۷۴۸
۸۔طبرانی المعجم الکبیت ،۳:۵۲رقم :۲۶۷۱
۹۔بخاری نے الکنی (ص :۲۵،رقم:۲۶۷۱)میں ابو الحمراء سے حدیث روایت کی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس عمل کی مدت نو ماہ بیان کی گئی ہے
۱۰۔عبدبن حمید نے المسند (ص:۱۷۳،رقم ۴۷۵)میں امام بخاری کی بیان کردہ روایت نقل کی ہے۔
۱۱۔ابن حیان نے طبقات المحدثین باصبہان (۴:۱۴۸)میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی اس روایت میں آٹھ ماہ کا ذکر کیا گیا ہے
۱۲۔ابن اثیر ، اسد الغابہ فی معرفة الصحابہ ، ۷:۲۱۸
۱۳۔ذہبی ، سیر اعلام النبلا ء ۲:۱۳۴
۱۴۔مزی ۔تہذیب الکمال ،۳۵، ۲۵۰،۲۵۱
۱۵۔ابن کثیر ، تفسیرالقرآن العظیم ۳:۴۸۳
۱۶۔سیوطی نے الدرالمنثور فی التفسیر بالماثور (۵:۶۱۳)میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
۱۷۔سیوطی نے الدالمنثور فی التفسیر بالماثور (۶:۲۰۷)میں حضرت ابوالحمراء سے روایت کی ہے۔
۱۸۔شوکانی،فتح القدیر ،۴:۲۸۰
۲۔ عن ابی سعید الخدری رضی اللہ تعالی عنہ فی قولہ :انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت۔قال :نزلت فی خمسۃ:فی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعلی وفاطمۃ ،والحسن،والحسین رضی اللہ تعالی عنہ (۲)
"حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد مبارکہ ۔۔۔۔اے اہل بیت !اللہ تویہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر طرح کی آلودگی دور کردے ۔۔۔۔کے بارے میں کہاہے کہ یہ آیت مبارکہ پانچ ہستیوں ۔۔۔۔حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی ،فاطمہ ، حسن،حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔۔۔کے بارے میں نازل ہوئی ہے"
حوالاجات
۱۔طبرانی ، المجعم الاوسط،۳:۳۸۰، رقم :۳۴۵۶
۲۔طبرانی المعجم الصغیر،۱:۲۳۱،رقم :۳۷۵
۳۔ابن حیان ، طبقات المحدثین باصبہان ، ۳:۳۸۴
۴۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد،۱۰:۲۷۸
۵۔طبری ،جامع البیان فی تفسیرالقرآن ۲۲:۶
فصل ۲:
آل فاطمۃ سلام اللہ علیھا اھل کساء
سیدہ سلام اللہ علیھا کا گھرانہ ہی اہل کساء ہے
۳۔عن صفیة شیبہ ،قالت :عائشۃ رضی اللہ عنھا :خرج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غداة واعلیہ مرط مرحل من شعر اسود۔فجاء الحسن بن علی رضی اللہ عنھا فادخلہ ، ثم جاء الحسین رضی اللہ عنہ فدخل معہ ،ثم جاء ت فاطمۃ رضی اللہ عنھا فادخلھا ثم جاء علی رضی اللہ عنہ فادخلہ ،ثم قال :انمایرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل بیت ویطھرکم تطھیرا(۳)
"صفیہ بنت شیبہ روایت کرتی ہیں :حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت باہر تشریف لائے درآں حالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سیاہ اون سے کجاووں کے نقش بنے ہوئے تھے پس حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہما آئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کرلیا پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ چادر میں داخل ہوگئے پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا آئیں تو آپ نے انہیں اس چادر میں داخل کرلیا،پھر حضرت علی کرم اللہ وجھہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں لے لیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی :"اے اہل بیت!"اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہرطرح کی )آلودگی دور کردے اور تم کو خو ب پاک وصاف کردے "
حوالاجات
۱۔مسلم، الصحیح ،۴:۱۸۸۳،رقم :۲۴۲۴
۲۔ابن ابی شیبہ،المصنف،۶:۳۷۰،رقم :۳۶۱۰۲
۳۔احمد بن حنبل ،فضائل الصحابہ ،۲:۶۷۲،رقم ۱۱۴۹
۴۔ابن راہویہ،المسند ،۳:۶۷۸،رقم۱۲۷۱
۵۔حاکم المستدرک ،۳:۱۵۹،رقم ۴۷۰۵
۶۔بیہقی ، السنن الکبری ،۲:۱۴۹
۷۔طبری جامع البیان فی تفسیرالقرآن ۲۲:۶،۷
۸۔بغوی معالم التنزیل ،۵۲۹۳
۹۔ابن کثیر ،تفسیر القرآن العظیم ،۳:۴۸۵
۱۰۔سیوطی الدر المنثور فی التفسیر بالماثور ۶:۶۰۵
۴۔عن عمر ابن ابی سلمة ربیب النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال:لما نزلت ھذہ الآیة علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا)فی بیت ام سلمة ،فدعافاطمۃوحسنا وحسینارضی اللہ تعالی عنہ فجللھم بکساء وعلی رضی اللہ تعالی عنہ خلف ظہرہ فجللہ بکساء ،ثم قال:اللھم! ھولاء اھل بیتی ،فاذھب عنھم الرجس وطھرھم تطھیرا
"پروردہ نبی حضرت عمربن ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں یہ آیت مبارکہ ۔۔۔اے اہل بیت !اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہرطرح کی) آلودگی دورکردے اورتم کو خوب پاک وصاف کردے ۔۔۔نازل ہوئی؛ توآپ نے حضرت فاطمہ حضرت حسن اورحضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو بلایااورایک کملی میں ڈھانپ لیا ،پھر فرمایا :الہیٰ !یہ میرے اہل بیت ہیں ان سے نجاست دور کراوران کو خوب پاک وصاف کردے"
حوالاجات
۱۔ترمذی ،الجامع الصحیح ۔۵:۳۵۱،۶۶۳،رقم :۳۲۰۵،۷۸۷
۲۔احمد بن حنبل ، المسند ،۶:۲۹۲
۳۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ،۲:۵۸۷،رقم :۹۹۴
۴۔بیہقی نے ’السنن الکبری (۲:۱۵۰)میں یہ حدیث ذرا مختلف انداز کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔
۵۔حاکم ، المستدرک ،۲:۴۵۱،رقم :۳۵۵۸
۶۔حاکم المستدرک ۳:۱۵۸،رقم :۴۷۰۵
۷۔طبرانی المعجم الکبیر ،۳:۵۴،رقم ۲۶۶۲
۸۔طبرانی ،المعجم الکبیر،۹:۲۵،رقم:۸۲۹۵
۹۔طبرانی ، المعجم الاوسط، ۴:۱۳۴،رقم :۳۷۹۹
۱۰۔بیقہی الاعتقاد:۳۲۷
۱۱۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد۹:۱۲۶
۱۲۔خطیب بغدادی موضع اوہام الجمع ولتفریق،۲:۳۱۳
۱۳۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۱۰۷،۱۰۸،رقم :۲۰۱
۱۴۔ابن اثیرنے اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ(۷:۲۱۸)میں یہ حدیث حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنھاسے روایت کی ہے
۱۵۔عسقلانی ، فتح الباری۷:۱۳۸
۱۶۔عسقلانی الاصابہ فی تمییز الصحابہ ۳:۴۰۵
۱۷۔طبری ،جامع البیان فی تفسیر القرآن ۔۲۲:۷
۱۸۔سیوطی الددالمثور فی التفسیربالماثور ۶:۲۰۴
۱۹۔شوکانی فتح القدیر،۴:۲۷۹
فصل :۳
فاطمہ سلام اللہ علیھا سیدة نساء العالمین
سیدہ سلام اللہ علیھا سب جہانوں کی سردار ہیں
۵۔عن عائشۃ رضی اللہ عنھا ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال وھو فی مرضہ الذی توفی فیہ :یا فاطمۃ !الا ترضین ان تکونی سیدة نساء العالمین وسیدة نساء ھذاالامة وسیدة نساء المومنین !
"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ !کیاتونہیں چاہتی کہ توتمام جہانوں کی عورتوں ،میری اس امت کی تمام عورتوں اورمومنین کی تمام عورتوں کی سردار ہو!"
حوالاجات
۱۔حاکم نے ’المستدرک (۳:۱۷۰،رقم :۴۷۴۰)میں اسے صحیح قرار دیا ہے جبکہ ذہبی نے اس کی تائید کی ہے
۲۔نسائی ،السنن الکبری ،۴:۲۵۱،رقم ۷۰۷۸
۳۔نسائی السنن لکبری ۵:۱۴۶۔رقم ۸۵۱۷
۴۔ابن سعد،الطبقات الکبری ۲:۲۴۷،۲۴۸
۵۔ابن سعد،الطبقات الکبری ۸:۲۶،۲۷
۶۔ابن اثیر،اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ ،۷:۲۱۸
۶۔عن عائشہ رضی اللہ عنھا قالت: اقبلت فاطمۃ تمشی کان مشیتھامشی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرحبابابنتی۔ثم اجلسھاعن یمینہ اوعن شمالہ ،ثم ادرالیھافبکت،فقلت لھا:لم تبکین؟ثم اسراالیھا حدیثافضعکت فقلت مارایت کالیوم فرحا اقرب من حزن، فسالتھا عما قال ،فقالت :ماکنت لافثی سررسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمحتی قبض النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقالت:اسرالی :اب جبریل کان یعارخنی القرآن کل سنۃ مرة،انہ عارضی العام مرتین ،ولااراہ الاحضراجلی ،انک اول اھل بیتی لحاقا بی ۔فبکیت ،فقال :اما ترضین ان تکونی سیدة نساء اھل الجنۃ اونساء المومنین فضعلت لذلک
"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھاآئیں اور ان کا چلنا ہوبہوحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے جیساتھا ۔پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی لخت جگر کو خوش آمدید کہااوراپنے دائیں بائیں جانب بٹھالیا۔پھر چپکے چپکے ان سے کوئی بات کہی تووہ رونے لگیں ،پس میں نے ان سے پوچھا کہ کیوں رورہیں ہیں ؟پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کوئی بات چپکے چپکے کہی تووہ ہنس پڑیں پس میں نے کہا کہ آج کی طرح میں نے خوشی کوغم کے اتنے نزدیک کبھی نہیں دیکھامیں نے حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا سے پوچھا:آپ نے کیا فرمایا تھا؟انہوں نے جواب دیا کہ میں رسول کے راز کو کبھی فاش نہیں کرسکتی ۔جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا تومیں نے ان سے (اس بارے میں )پھر پوچھا توانہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے سرگوشی کی کہ جبرائیل ہر سال میرے ساتھ قرآن پاک کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن اس سال دومرتبہ کیا ہے مجھے یقین ہے کہ میرا آخری وقت آپہنچا ہے اوربے شک میرے گھر والوں میں سے تم ہوجوسب سے پہلے مجھ سے آملو گی ۔اس بات نے مجھے رلایاپھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم تمام جنتی عورتوں کی سردارہویا تمام مسلمان عورتوں کی سردار ہو!پس اس بات پر ہنس پڑی "۶۔حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ،۳:۱۳۲۶،۱۳۲۷،رقم۳۴۲۶،۳۴۲۷
۲۔مسلم ا لصحیح،۴،۱۹۰۴،رقم ۲۴۵۰
۳۔احمد بن حنبل ، المسند۶:۲۸۲
۷۔عن مسروق :حدثتنی عائشۃ ام المومنین رضی اللہ عنھا قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا فاطمۃ ! الا ترضین ان تکونی سیدة نساء المومنین اوسیدة نساء ھذہ الامة!
۷۔ حضرت مسروق روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا:اے فاطمہ !کیا تواس بات پر راضی ہے کہ مسلمان عورتوں کی سردار ہو یا میری اس امت کی سب عورتوں کی سردار ہو!
حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح،۵:۲۳۱۷،رقم :۵۹۲۸
۲۔مسلم الصحیح،۴:۱۹۰۵،رقم :۲۴۵۰
۳۔نسائی ،فضائل الصحابہ :۷۷،رقم :۲۴۵۰
۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ،۲:۷۶۲،رقم ۱۳۴۲
۵۔طیالسی ، المسند:۱۹۲، رقم :۱۲۷۳
۶۔ابن سعد،الطبقات الکبری ،۲:۲۴۷
۷۔دولابی ،الذریۃ الطاہرہ :۱۰۱،۱۰۲،رقم :۱۸۸
۸۔ابونعیم ، حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء۲:۳۹،۴۰۔
۹۔ذہبی سیراعلام النبلا ء ۲:۱۳۰
۸۔عن ابی ھریرة رضی اللہ تعالی عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال :ان ملکا من السماء لم یکن زارنی ،فاستاذن اللہ فی زیارتی ،فبشرنی اواخبرنی ان فاطمۃ سیدة نساء امتی۔
"حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی پس اس نے اللہ تعالیٰ سے میری زیارت کی اجازت لی اوراس نے مجھے خوشخبری سنائی (یا)مجھے خبر دی کہ فاطمہ میری امت کی سب عورتوں کی سردار ہیں "
حوالاجات
۱۔ طبرانی ،المعجم الکبیر،۲۲:۴۰۳،رقم :۱۰۰۶
۲۔بخاری ، التاریخ الکبیر،۱:۲۳۲،رقم :۷۶۸
۳۔ہثیمی نے مجمع الزوئد (۹:۲۰۱)میں کہا کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے رجال صحیح ہیں سوائے محمد مروان ذہلی کے اسے ابن حبان نے ثقہ قرار دیاہے
۴۔ذہبی سیر اعلام النبلای ۲:۱۲۷
۵۔مزی ،تہذیب الکمال ،۲۶:۳۹۱
فصل :۴
فاطمۃ سلام اللہ علیھا سیدة نساء اھل الجنۃ وابنا ھا سید اشباب اھل الجنۃ
سیدہ سلام اللہ علیھا جنتی عورتوں کی اورآپ کے شہزادے جنتی جوانوں کے سردار ہیں
۹۔عن حذیفۃ رضی اللہ تعالی عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :ان ھذا ملک لم ینزل الارض قط قبل اللیلۃ استاذن ربہ ان یسلم علی ویبشرنی بان فاطمۃ سیدة نساء اھل الجنۃ، وان الحسن والحسین سیدا شباب اھل الجنۃ
"حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:ایک فرشہ جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اترا تھا اس نے اپنے پروردگار سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے حاضر ہو اورمجھے یہ خوشخبری دے :فاطمہ اہل جنت کی تمام عورتوں کی سرداراورحسن وحسین کے تمام جوانوں کے سردار ہیں"
حوالاجات
۱۔ترمذی،الجامع الصحیح ،۶۶۰۵،رقم ۳۷۸۱
۲۔نسائی ،السنن الکبریٰ۵:۸۰،۹۵رقم ۸۲۹۸،۸۳۶۵
۳۔نسائی فضائل الصحابہ :۵۸،۷۶،رقم ۱۹۳،۲۶۰
۴۔احمد بن حنبل ،المسند ،۵:۳۹۱
۵۔احمد بن حنبل ،فضائل الصحابہ :۲:۷۸۸،رقم :۱۴۰۶
۶۔ابن ابی شیبہ المصنف ،۶:۳۸۸،رقم ۳۲۲۷۱
۷۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۴،رقم :۴۷۲۱،۴۷۲۲
۸۔طبرانی المعجم الکبیر،۲۲:۴۰۲رقم ۱۰۰۵
۹۔بہقہی الاعتقاد :۳۲۸
۱۰۔ابونعیم ،حلیۃالاولیاء وطبقات الاصفیاء ۴:۱۹۰
۱۱۔محب طبری ذخائرالعقبی ٰ فی مناقب ذوی القربی :۲۲۴
۱۲۔ذہبی ،سیراعلام النبلاء ۳:۱۲۳،۲۵۲
۱۳۔عسقلائی فتح الباری ،۲:۲۲۵
۱۴۔سیوطی تدریب الراوی ۲:۲۲۵
۱۵۔سیوطی ،الخصائص الکبری ۲:۵۶،۴۶۴
۱۶۔امام بخاری نے الصحیح (۳:۱۳۶۰کتاب المناقب )میں قرابت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب کا باب باندھے ہوئے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہاکے حوالے سے کہا :وقال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمہ سیدہ نساء اھل الجنۃحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ اہل جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔
۱۷۔امام بخاری نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہاکے مناقب کے حوالے سے یہی عنوان الصحیح (۳:۱۳۷۴) میں دوبارہ باندھا
۱۰۔عن علی ابن ابی طالب ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لفاطمہ سلام اللہ علیھا :الا ترضین ان تکونی سیدة نساء اھل الجنۃ ،وابناک سیدا شباب اھل الجنۃ(۱۰)
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:کیا تمہیں اس بات پر خوشی نہیں کی اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہو اورتیرے دونوں بیٹے تمام جوانوں کے"۔
حوالاجات
۱۔ہیثمی ،مجمع الزوائد۹:۲۰۱
۲۔بزار المسند ۳:۱۰۲،رقم ۸۸۵
۱۱۔عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال :خط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی الارض اربعة خطوط۔قال :تدرون ماھذا؟فقالو ا:اللہ ورسولہ اعلم ۔فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فضل نساء اھل الجنۃ :خدیجہ بنت خویلد ،وفاطمہ بنت محمد ،آسیہ بنت مزاحم امراة فرعون ،ومریم ابنہ عمران رضی اللہ عنھن اجمعین (۱۱)
"حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر چار لکیریں کھینچی،اورفرمایا :تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟صحابہ کرام نے عرض کیا:اللہ اوراس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اہل جنت کی تمام عورتوں میں سے افضل ترین چار ہیں خدیجہ بنت خویلد ،فاطمہ بنت محمد فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اورمریم بنت عمران رضی اللہ عنھن اجمعین "
حوالاجات
۱۔احمد بن حنبل المسند ۱:۲۹۳۔۳۱۶
۲۔نسائی ،السنن الکبری ٰ،۵:۹۳،۹۴رقم :۸۳۵۵،۸۳۶۴
۳۔نسائی فضائل الصحابہ :۷۴،۷۶،رقم :۲۵۰۔۲۵۹
۴۔ابن حبان ، الصحیح ،۱۵:۴۷۰،رقم :۷۰۱۰
۵۔حاکم المستدرک ،۲:۵۳۹،رقم :۳۸۳۶
۶۔حاکم المستدرک ۳:۷۴ٍ،۵،۲رقم ۴۷۵۴،۴۸۵۲
۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۰،۷۶۱،رقم :۱۳۳۹
۸۔ابو یعلیٰ المسند ۵:۱۱۰رقم ۲۷۲۲
۹۔شیبائی الآحادو المثالی ۵:۳۶۴،رقم ۲۹۶۲
۱۰۔عبد بن حمید،المسند۱:۲۰۵،رقم ۲۹۲۶
۱۱،طبرانی المعجم الکبیر،۳۳۶۱۱،رقم،۱۱۹۲۸
۱۲،طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۷،رقم ؛۱۰۱۹
۱۳۔طبرانی المعجم الکبیر،۲۳:۷،رقم :۱،۲
۱۴۔بیہقی الاعتقاد :۳۲۹
۱۵۔ابن عبدالبر،الاستعیاب فی معرفة الاصحاب ،۴:۱۸۲۱،۱۸۲۲
۱۶۔نووی ،تہذیب الاسماء واللغات ۲:۶۰۸
۱۷۔ذہبی نے سیراعلام النبلاء(۱۲۴۲)میں اسے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھا سے مرفوع حدیث قرار دیا ہے۔
۱۸۔ہیثمی نے مجمع الزائد (۹:۲۲۳)میں کہا ہے کہ اسے احمد ابو یعلی اورطبرانی نے روایت کیا ہے اوران کی بیان کردہ روایت کے رجال صحیح ہیں ۔
۱۹۔عسقلانی فتح الباری ۶:۴۴۷
۲۰۔عسقلائی الاصبابہ فر تمییزالصحابہ ۸:۵۵
۲۱۔حسینی البیان والتعریف ۱:۱۲۳،رقم :۳۱۶
۲۲۔مناوی فیض القدیر ۲:۵۳
۲۳۔قرطبی الجامع الاحکام القرآن ۴:۸۳
۲۴۔ابن کثیر،تفسیرالقرآن العظیم ،۴:۳۹۴
۱۲۔عن صالح :قالت عائشہ لفاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الابشرک سمعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول :سیدات اھل الجنتہ اربع:مریم بنت عمران وفاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وخدیجہ بنت خویلد وآسیہ امرة فرعون ۔۱۲
"حضرت صالح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا :کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناوں !وہ یہ کہ میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:اہل جنت کی عورتوں کی سردار صرف چار خواتین ہیں مریم بنت عمران ،فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدیجہ بنت خویلد اورفرعون کی بیوی آسیہ"
حوالاجات
احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۰،رقم :۱۳۳۶
فصل ۵
حرم اللہ فاطمۃسلام اللہ علیھا وذریتھا علی النار
اللہ نے فاطمہ اورآل فاطمہ پر جہنم کی آگ حرام کردی
۱۳۔عن ابن عباس رضی اللہ عنھا قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفاطمۃ رضی اللہ عنھا ان اللہ غیر معذبک ولا ولاک (۱۳)
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا:اللہ تعالیٰ تمہیں اورتمہاری اولاد کو آگ کا عذاب نہیں دے گا"
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر،۱۱:۱۲۰،رقم :۱۱۶۸۵
۲۔ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۲)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں
۳۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف:۱۱۷
۱۴۔عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھما قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :ان فاطمہ حصنت فرجھا فحرمھا اللہ وذریتھا وعلی النار
"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:بیشک فاطمہ نے اپنی عصمت وپاکدامنی کی ایسی حفاظت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اوراس کی اولاد کو آگ سے محفوظ فرمادیاہے:
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر،۲۲،۴۰۷:۱۰۱۸
۲۔بزار المسند،۲۲۳۵،رقم ۴۷۲۶
۳۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۵،رقم :۴۷۲۶
۴۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۴:۱۸۸
۵۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وزوی الشرف:۱۱۵،۱۱۶
۱۵۔ عن جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انما اسمیت بنتی فاطمہ لان اللہ عن وجل فطمھا وفطم معبیھا عن النار
"حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اوراس سے محبت رکھنے والوں کو دوزخ سے الگ تھلگ کردیا ہے"
۱۵۔
حوالاجات
۱۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب ،۱:۳۴۶،رقم :۱۳۸۵
۲۔ہندی نے کنزالعمال(۱۲:۱۰۹،رقم ۳۴۲۲۷)میں کہا ہے کہ اسے دیلمی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے۔
۳۔سخاوی نے استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وزوی الشرف (ص:۹۶)میں کہا ہے کہ اسے دیلمی نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے۔
فصل :۶
ام فاطمۃ سلام اللہ علیھا افضل النساء
سیدہ سلام اللہ علیھا کی والدہ افضل النساء ہیں
۱۶ عن عبداللہ بن جعفر قال :سمعت علی بن ابی طالب یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول :خیرنسائھا خدیجہ بنت خویلد وخیر نسائھا مریم بنت عمران
"حضرت عبداللہ بن جعفرروایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا (اپنے زمانہ کی عورتوں میں )سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد ہیں اوراپنے زمانہ کی عورتوں میں )سب سے افضل مریم بنت عمران ہیں "
۱۶۔
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۷۰۲،رقم :۳۸۷۷
۲۔احمد بن حنبل المسند ۱:۱۱۶،۱۳۲
۳۔ابویعلی المسند ،۱:۴۵۵
۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۸۵۲،رقم ۱۵۸۰
۵۔ابن عبدالبر،الاستیعاب فی مرفة الاصحاب ،۴:۱۸۲۳
۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۱۳
۷۔عسقلانی فتح الباری ۶:۴۴۷
۸۔عسقلانی فتح الباری ۷:۱۰۷
۹۔عسقلانی الا صابہ تمییز الصحابہ ۷:۶۰۲
۱۷۔عن عبداللہ بن جعفر سمعت علیا بالکوفة یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول :خیرنسائھا مریم بنت عمران وخیرنسائھاخدیجہ بنت خویلد ۔
قال ابوکریب :اشارکیع الی السماء والارض
"حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوفہ ،میں یہ فرماتے ہوئے سنامریم بنت عمران اورخدیجہ بنت خویلد زمین وآسمان میں سب عورتوں سے بہتر ہیں ۔
"راوی ابوکریب کہتے ہیں کہ وکیع نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے زمین وآسمان کی طرف اشارہ کیا"
حوالاجات
۱۔مسلم الصحیح ،۴:۱۸۸۶،رقم ۲۴۳۰
۲۔بخاری الصحیح ۳:۱۲۶۵،۱۳۸۸،رقم ۳۲۴۹،۳۶۰۴
۳۔نسائی السنن الکبری ٰ۵:۹۳،رقم ۸۳۵۴
۴۔احمد بن حنبل المسند ۱:۸۴،۱۴۳
۵۔عبدالرزاق، المصنف،۷:۴۹۲،رقم ۱۴۰۰۶
۶۔ابن ابی شیبہ المصنف،۶:۳۹۰،رقم ۳۲۲۸۹
۷۔بزارالمسند ،۱:۳۹۹،رقم ۴۶۸
۸۔ابویعلیٰ المسند۱:۳۹۹رقم ۵۲۲
۹۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۴،رقم ۲۴۹
۱۰۔احمدبن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۸۴۷،۸۵۶،رقم :۱۵۶۳،۱۵۷۹،۱۵۸۳
۱۱۔شیبانی الآحادوالمثالی ۵:۳۸۰،رقم ۲۹۸۵
۱۲۔حاکم المستدرک ۲:۵۳۹،رقم ۳۸۳۷
۱۳۔حاکم المستدرک ،۳:۲۰۳،۶۵۷رقم ۴۸۴۷۶،۶۴۱۹
۱۴۔بیہقی السنن الکبری ،۶:۳۶۷
۱۵۔طبرانی المعجم الکبیر:۲۳،۱۸ رقم :۴
۱۶۔محاملی الامالی :۱۸۸رقم ۱۶۴
۱۷۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۳۷،رقم ۲۸
۱۸۔ابن عبدالبر،الاستیعاب فی معرفة الاصحاب ۴:۱۸۲۴
۱۹۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۳
فصل :۷
قول الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فداک ابی وامی یا فاطمۃ؟
فرمان رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمہ میرے ماں باپ تجھ پر قربان
۱۸۔عن ابی عمر رضی اللہ عنھما ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کان اذا سافر کان آخر الناس عھدا بہ فاطمۃ واذا قدم من سفر کان اول الناس بہ عھدا فاطمۃ رضی اللہ عنھما فقال لھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فداک ابی وامی۔
"حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے ہیں تواپنے اہل وعیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو کرکے سفر پر روانہ ہوتے ہوتے وہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا ہوتیں اورسفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضر ت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہی ہوتیں اور یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے فرماتے :فاطمہ!میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں "
حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۰،رقم۴۷۴۰
۲۔ابن حبان الصحیح ،۲:۴۷۰،۴۷۱،رقم ۶۹۶
۱۹۔عن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لفاطمۃ:فداک ابی وامی۔
"حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرماتے تھے :فاطمہ میرے ماں باپ تجھ پرقربان ہوں "
حوالات شو کانی نے درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ (ص:۲۷۹)میں کہا ہے کہ اسے حاکم نے المستدرک میں روایت کیا ہے
فصل :۸
فاطمۃ سلام اللہ علیھا بعضة من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سیدہ سلام اللہ علیھا ۔۔۔لخت جگر مصطفی ٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۲۰۔عن المسور بن مخرمة ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال :فاطمۃ بضعة منی فمن اعضبھا اغضبی
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ میری جان کا حصہ ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا"
حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۱،رقم :۳۵۱۰
۲۔بخاری الصحیح ،۳:۱۳۷۴،رقم :۳۵۵۶
۳۔مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۳رقم :۲۴۴۹
۴۔ابن ابی شیبہ نے المصنف (۲:۳۸۸رقم ۳۲۲۶۹) میں یہ حدیث حضرت علی سے روایت ہے۔
۵۔ابوعوانہ المسند ۳:۷۰رقم ۴۲۳۳
۶۔شیبانی الآحادوالمثانی ۵:۳۶۱،رقم ۲۹۵۴
۷۔ طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۴رقم:۱۰۱۳
۸۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۲،رقم : ۴۷۴۷
۹۔بیقہی السنن الکبری ۱۰:۲۰۱
۱۰۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب ۳:۱۴۵،رقم ؛۴۳۸۹
۱۱۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۷
۱۲۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی ۸۰
۱۳۔ابن بشکوال غوامض الاسماء المبہمہ ۱:۳۴۱
۱۴۔عسقللانی ، الاصابہ تمییز الصحابہ ۸:۵۶
۱۵۔حسینی ،البیان والتعریف ۱:۲۷۰
۱۶۔مناوی فیض القدیر،۴:۴۲۱
۱۷۔ عجلونی کشف الخفاء ومزیل الالباس ۲:۱۱۲،رقم :۱۸۳۱
مندرجہ بالا حوالہ جات کے علاوہ ائمہ ومحدثین نے درج ذیل مقامات پر بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافرمان مبارک نقل کیا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنھا کو بضعۃ منی فرما کر اپنی جان حصہ قرار دیا ہے:
۱۸۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۴رقم ۳۵۲۳
۱۹۔بخاری الصحیح ۵:۲۰۰۳رقم۴۹۳۲
۲۰۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۸رقم :۳۸۶۷
۱۲۔ابوداود السنن ۲:۲۲۶رقم ۲۰۷۱
۲۲۔ابن ماجہ السنن ۱:۶۴۳،۶۴۴رقم ۱۹۹۸،۱۹۹۹
۲۳۔نسائی السنن الکبری ۵:۱۴۸، رقم ۵۸۲۰۔۵۸۲۲
۲۴۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۸،رقم :۲۶۵
۲۵۔احمد بن حنبل المسند ۴:۵، ۳۲۳،۳۲۶،۳۲۸
۲۶۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۵،۷۵۶،۷۵۸،۷۵۹۰،رقم ۱۳۲۴،۱۳۲۷،۱۳۳۴،۱۳۳۵
۲۷۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۵،۴۰۶،۴۰۷،۵۳۵، رقم :۶۹۵۵،۷۰۶۰
۲۸۔عبدالرزاق المصنف ۷:۳۰۲۳۰۱،رقم ۴۲۳۱،۴۲۳۴
۲۹۔ابوعوانہ المسند ۳:۷۱، رقم ۴۲۳۱، ۴۲۳۴
۳۰۔بزارالمسند ،۲:۱۶۰رقم :۵۲۶
۳۱۔بزار المسند ۲:۱۶۰رقم :۲۱۹۳
۳۲۔ابویعلی المسند ۱۳:۱۳۴رقم ۷۱۸۱
۳۳۔شیبانی الآحاد والمثالی ۵:۳۶۱،۳۶۲، رقم :۲۹۵۴،۲۹۵۷
۳۴۔طبرانی المعجم الکبیر،۲۰:۱۸،۱۹رقم :۱۸،۲۱
۳۵۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۵رقم ۱۰۱۰
۳۶۔حکیم ترمذی نوادرالاصول فی احادیث الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۳:۱۸۲،۱۸۴
۳۷۔حکیم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم ۴۷۵۱
۳۸۔بیہقی السنن الکبری ۷:۳۰۷،۳۰۸
۳۹۔بیہقی السنن الکبری،۱۰:۲۸۸
۴۰۔مقدسی الاحادیث المختار ۹:۳۰۵رقم :۲۷۴
۴۱۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب ۱:۲۳۲رقم :۸۸۷
۴۲۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب ۳:۱۴۵، رقم :۴۳۸۹
۴۳۔ہیثمی مجمع الزوائد ۴:۲۵۵
۴۴۔ہیثمی مجمع الزوائد ۹:۲۰۳
۴۵۔ہیثمی زوائد الحارث ۲۹۱۰، رقم :۹۹۱
۴۶۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۴۷۔۴۸رقم :۵۵، ۵۲
۴۷۔ابن سعد الطبقات الکبری ۸:۲۴۲
۴۸۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۲:۴۰، ۴۱، ۱۷۵
۴۹۔ابو نعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۳:۲۰۶
۵۰۔ابو نعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۷:۳۲۵
۵۱۔ابن کثیر تفسیر القرآ ن العظیم ۳:۲۵۷
۵۲۔ابن قانع معجم الصحابہ ۳:۱۱۰، رقم ۱۰۷۶
۵۳۔ نووی شرح صحیح مسلم ۱۶:۲
۵۴۔قیسر انی تذکرة الحفاظ۲:۷۳۵
۵۵۔۔قیسر انی تذکرة الحفاظ۴:۱۲۶۵
۵۶۔مناوی فیض القدیر۳:۱۵
۵۷۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۱۹،۱۳۳
۵۸۔ذہبی سیراعلام النبلاء۳:۳۹۳
۵۹۔ ذہبی سیراعلام النبلاء ۵:۹۰
۶۰۔ذہبی سیراعلام النبلاء۱۹:۴۸۸
۲۱۔ذہبی معجم المحدثین :۹
۶۲۔مزی تہذیب الکمال ۲:۵۹۹
۶۳۔مزی تہذیب الکمال۳۵:۲۵۰
۶۴۔ دارقطنی سوالات حمزہ :۸۰، رقم ۴۰۹
۶۵۔ابن جوزی تذکرة الخواص:۲۷۹
۶۶۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف :۹۷
۲۱۔عن محمد بن علی قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :انما فاطمۃ بضعة منی فمن اغضبھا اغضبنی۔
"محمد بن علی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:بے شک فاطمہ میری جان کا حصہ ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا "
حوالاجات:
۱۔ابن ابی شیبہ المصنف ۶:۳۸۸رقم ۳۲۲۶۹
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۵، ۷۵۶رقم ۱۳۲۶
۳۔ محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی :۸۰،۸۱
۲۲۔عن علی رضی اللہ تعالی عنہ انہ کان عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقال :ای شی خیر المراة ؟فکستوا، فلما رجعت قلت لفاطمۃ :ای شئی خیر لنساء ؟قالت :الایراھن الرجال۔فذکرت ذلک لنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقال : انما فاطمۃ بضعۃ منی
"سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ بارگاہ نبوی میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا :عورت کے لیے کونسی چیز بہتر ہے ؟اس پر صحابہ کرام خاموش رہے جب میں گھر لوٹا تو میں نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے پوچھا :بتاو عورت کے لیے کونسی شئے بہتر ہے ؟سیدہ فاطمہ نے جواب دیا :عورت کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ اسے غیر مرد نہ دیکھے میں اس چیز کا تذکرہ حضور نبی اکرم سے کیا توآپ نے فرمایا :بے شک فاطمہ میری جان کا حصہ ہے"
حوالاجات
۱۔بزار المسند ۲:۱۶۰رقم :۵۲۶
۲۔ہیثمی مجمع الزوئد ۴:۲۵۵
۳۔ ۔ہیثمی مجمع الزوئد،۹:۲۰۲
۴۔ ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیا ء ۲:۴۰، ۴۱، ۱۷۵
۵۔ دارقطنیی سوالات حمزہ:۲۸۰، رقم :۴۰۹
فصل :۹
کان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقوم لفاطمۃ سلام اللہ علیھا ویرحب بھا ویقبل یدھا ویجلسھا فی مکانہ عندقدومھا الیہ حبا لھا
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آمد فاطمہ پر محبتا ً کھڑے ہوجاتے ہاتھ چومتے اوراپنی نشست پر بیٹھا لیتے
۲۳۔ عن عائشہ ام المومنین رضی اللہ عنھا قالت :کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذارآھا قد اقبلت رجب بھا ثم قام الیھا فقبلھا ، ثم اخذ بیدھا فجاء بھا حتی یجلسھا فی مکانہ وکانت اذارات النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمرحبت بہ ثم قامت الیہ فقبلتہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم "ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں :حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آتے ہو تے دیکھتے تو خوش آمدید کہتے پھر ان کی خاطر کھڑے ہو جاتے انہیں بوسہ دیتے ان کا ہاتھ پکڑ کر لاتے اورانہیں اپنی نشست پر بیٹھا لیتے ۔اورجب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طرف تشریف لاتے ہوئے دیکھتیں توخوش آمدید کہتیں پھر کھڑی ہو جاتیں اورآپ کو بوسہ دیتیں ۔"
حوالاجات
۱۔ نسائی السنن الکبریٰ ۵:۳۹۱، ۳۹۲رقم ۹۲۳۶،۹۲۳۷
۲۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۳رقم :۶۹۵۳
۳۔شیبانی الآحادوالمثانی ، ۵:۳۶۷،رقم :۲۹۶۷
۴۔ طبرانی المعجم الاوسط ۴:۲۴۲، رقم :۲۰۸۹
۵۔ حاک المستدرک ۴:۳۰۳رقم ۷۷۱۵
۶۔ بخاری الادب المفرد:۳۲۶، رقم ۹۴۷
دولابی الذریۃ الطاہرہ:۱۰۰رقم ۱۸۴
۲۴۔ عن ام المومنین عائشۃ رضی اللہ عنھا انھا قالت :کانت فاطمۃ اذا دخلت علیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحب بھا قام الیھا فاخز بیدھا فقبلھا اجلسھا فی مجلسہ ۔(۲۴)
"ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ سلام اللہ علیھا کو خوش آمدید کہتے کھڑے ہوکر ان کا استقبال کرتے ان کا ہاتھ پکڑ کر اسے بوسہ دیتے اورانہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے "
حوالاجات
۱۔ حاکم المستدرک ۳:۱۶۷، رقم :۴۷۳۲
۲۔نسائی فضائل الصحابہ :۷۸، رقم :۲۶۴
۳۔ ابن راہویہ المسند ۱:۸رقم :۶
۴۔بیہقی السنن الکبری ۷:۱۰۱
۵۔ بیہقی شعب الایمان ۶:۴۶۷، رقم :۸۰۶۷
۶۔ مقری تقبیل الید :۹۱
۷۔ عسقلانی نے فتح الباری (۱۱:۵۰) میں کہا ہے کہ یہ حدیث ابو داود اورترمذی نے بیان کی ہے اوراسے حسن کہا ہے،جبکہ ابن حبان اورحاکم نے اسے صحیح کہا ہے
۲۵۔عن عائشۃ ام المومنین رضی اللہ عنھا قالت:کانت فاطمۃ اذادخلت علیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قام الیھا فقبلھا ورحب بھا واخذ بیدھا فاجلسھا فی مجلسہ وکانت ھی اذا دخل علیھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قامت الیہ مستقبلۃ وقبلت یدہ(۲۵)
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا جب حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتیں توحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوکر ان کا استقبال فرماتے ،ا نہیں بوسہ دتیے خوش آمدید کہتے اوران کا ہاتھ پکڑ کر اپنی نشست پر بٹھا لیتے ۔اورجب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے استقبال کے لیے کھڑی ہوجاتیں اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست اقدس کو بوسہ دیتیں "۔
حوالاجات
۱۔ حاکم مستدرک ۳:۱۷۴، رقم :۴۷۵۳
۲۔ محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی ٰ :۸۵
۳۔ہیثمی موارد الظمآن :۵۹۴رقم ۲۲۲۳
۴۔ عسقلانی فتح الباری ۱۱:۵۰
۵۔ شوکانی درالسجانہ فرمناقب القرابۃ والصحابہ :۲۷۹

حاکم نے اس روایت کو شرط شیخین پر صحیح قرارد یا ہے
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1382426 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.