اللہ کی طرف سے بندوں کے افعال
کی نگہبانی کرنے والے فرشتے رات کے اور ہیں اور دن کے اور ہیں۔ دن کے فرشتے
عصر کے وقت واپس جاتے ہیں اور رات کے فرشتے اس وقت آتے ہیں۔ رات ، دن کے
فرشتے عصر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں جب یہ فرشتے عصر کے بعد اللہ کے حضور
میں حاضر ہوتے ہیں تو اس وقت لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ تم نے میرے بندوں
کو کس حال میں چھوڑا تو وہ عرض کرتے ہیں کہ تیرے بندے عصر کی نماز میں
مشغول تھے۔ عصر کے وقت نمازیوں کے گواہ فرشتے بن جاتے ہیں۔
عصر کا وقت قبولیت کا ہوتا ہے۔ نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا: "
جو آدمی فجر اور عصر کی نماز پڑھے گا، وہ کبھی دوزخ میں نہیں جائے گا۔(
مسلم شریف)
عصر کا وقت دنیاداروں کی مصروفیتوں کا وقت ہوتا ہے۔ دنیا کے طالب اس وقت
اپنے دنیوی معاملات اور کاروبار میں بے حد مصروف رہتے ہیں۔ یہ وقت کھانے
پینے، سیر وتفریح اور کھیل تماشوں کے لیے وقت سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالٰی
نے مسلمانوں کو غافلوں اور دنیاداروں سے الگ کرنے کے لیے عصر کی نماز مقرر
فرمائی۔
عصر کے وقت شیطان کی توجہ پوری قوت کے ساتھ دنیا کی طرف ہوتی ہے۔ سب
نافرمان اور بداعمال لوگ اس وقت اپنے برے کاموں کی تیاری میں مشغول ہوجاتے
ہیں۔ اس شیطانی توجہ کا دور آدھی رات تک رہتا ہے۔ شیطان کی توجہ اور شر سے
بچنے کے لیے نمازِ عصر فرض ہوئی۔ اس نماز کی حفاظت کا نہایت تاکیدی فرمان
قرآن میں دیا گیا ہے۔ |