امریکہ کیلئے پاکستان کا تعاون ضروری کیوں۔؟

پاکستان کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہے کتنے ہی سخت بیانات دے لیں اور پاکستانی امداد بند کرنے کا اعلان کریں اس سے انہیں کچھ فائدہ ہونے والا نہیں بلکہ امریکہ کو اس سے نقصان ہی ہوگا اس کے کئی وجوہ ہیں۔ جیسا کہ ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ ایک طرف امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر یہ الزام کہ وہ دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کررہا ہے اس الزام کے تحت امریکہ پاکستان پر دباؤ بناکر کسی بھی قسم کے خطرناک حملے کرسکتا ہے اور ان حملوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم ہونگے یا نہیں یہ الگ بات ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ امریکہ کے ان حملوں میں عام بے قصور پاکستانی عوام ہلاک ہونگے جیسا کہ ماضی میں امریکی ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز انتباہ دیتے ہوئے اپنے اداریہ میں خبردارکرتے ہوئے لکھتا ہے کہ پاکستان واشنگٹن کو دی گئی رسائی کسی بھی لمحے بند کرسکتا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اخبار نے لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ اس بات کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ پاکستان کو چھوڑ دیں تاہم ٹرمپ کے پاکستان کے خلاف فیصلے سے لگتا نہیں کہ ان کے پاس اثرات سے نمٹنے کی پالیسی موجود ہے۔امریکی اخبار کے مطابق ٹرمپ کا پرانے پارٹنرز کو امریکہ سے دور کرنے کا فیصلہ چین کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کو دیگر سفارتی طریقے اپنانے چاہیے۔امریکی اخبار نے ٹرمپ کو انتباہ دیتے ہوئے لکھا کہ سعودی عرب اور امارات سے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوتے امریکہ پاکستان سے تعاون حاصل کرنے کے لئے اس کے خلاف شور مچانے کے بجائے خاموشی سے بات چیت کرے۔ٹرمپ نے پاکستان کی امداد روک کر اس رقم کو انفرااسٹرکچر پروجیکٹس پر خرچ کرنے کی حمایت کردی نیو یارک ٹائمز کے مطابق پاکستان نے اہم خفیہ معلومات اکثر امریکہ کو فراہم کیں ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر نے اس سلسلہ میں کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد بند کرنے کے بعد سے امریکہ کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ اور فوجی تعاون معطل کردیا گیا ہے۔ خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کردی ہیں اور وہ امن کو قائم رکھنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر دفاع نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ ازسرنو بات چیت کرے اور پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز رویے سے گریز کرے۔وزیر دفاع نے اس بات کو بھی دہرایا کہ خطے میں سے القاعدہ کو امریکہ کے ساتھ پاکستانی تعاون کی بدولت ہی ختم کیا گیا۔ اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ اتحاد ختم ہوگیا ہے۔ انہو ں نے امریکی صدر کے بیان پر کہا کہ اتحادی اس طرح سے پیش نہیں آتے جس طرح امریکہ نے پاکستان کے خلاف پیش آیا ۔

امریکی اخبار کے مطابق افغانستان کے لیے ہر فوجی پرواز پاکستانی فضائی راستے سے ہوکر گزرتی ہے، زیادہ ترسپلائی پاکستانی ریل یا سڑک سے ہوتی ہے تاہم امریکہ کو دی گئی رسائی پاکستان کسی بھی لمحے بند کرسکتا ہے۔اخبار نے اپنے اداریے میں امریکی صدر کو مشورہ دیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ذریعے طالبان کی خلیج فارس میں فنڈز اکھٹا کرنے کی کوشش ناکام بنانا چاہیے۔ خیال رہے کہ 2018 کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم؍ جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کرچکا ہے جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک پاکستان کی معاونت معطل رہے گی۔دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرارہا ہے۔اس سلسلہ میں پینٹاگون کے ترجمان روب میننگ نے پریس بریفنگ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ’’آپ جانتے ہونگے کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائیوں میں امریکہ اور اتحادیوں کے ہلاک ہونے والے مجموعی فوجیوں سے زیادہ پاکستان نے اپنے فوجیوں کی جانیں گنوائی ہیں‘‘۔پاکستانی حکومت اور فوج کا دعویٰ ہیکہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کردیا گیا ہے لیکن امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق امریکہ پاکستان سے چاہتاہیکہ وہ اس کے توقعات کے مطابق عمل کرے یعنی طالبان ، حقانی نیٹ ورک کی قیادت اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو مزید پاکستانی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہیں دستیاب نہ ہوں اور نہ ہی پاکستانی سرزمین سے کارروائیاں کرسکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے عوض اتحادی فنڈ یعنی کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں سال2017کی 90کروڑ ڈالر کی امدادصرف معطل کی گئی ہے نہ کہ منسوخ کی گئی ۔ البتہ اس امداد کا کوئی نیا شیڈول نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو سال 2017کولیشن سپورٹ فنڈز میں ابھی تک کوئی رقم نہیں ملی جبکہ سال 2016کے فنڈ سے پچاس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کی رقم 2017کے شروع میں ملی تھی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان دہشت گردوں اور عسکری گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گا جن کے خلاف امریکہ چاہتا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کو بتادیا ہیکہ اس کو کس سمت کیا مخصوص اور ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہیکہ امریکی صدر مسلمانوں اور مسلم ممالک کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن امریکی عہدیدار جنہیں اس بات کا علم ہے کہ صدر ٹرمپ کے بیان کے مطابق اگر فیصلے پر عمل کیا گیا تو اس کے امریکہ کو کئی نقصانات ہوسکتے ہیں یہی وجہ ہیکہ پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق انکا کہنا ہیکہ مخصوص انفرادی چیزوں پر ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ ان کو نجی سطح پر نمٹایا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر ممکن طور پریہ فائدہ مند ثابت ہوں یعنی امریکہ نجی سطح پر پاکستانی حکومت اور فوج کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا اور امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلا امتیاز جنگ کرنے پر تیار ہے۔جیساکہ ابتداء میں بتایا گیا ہیکہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالکر پاکستان میں موجود دہشت گردوں یا دہشت گردی کے پناہگاہوں کو ختم کرنے کے نام پر خطرناک حملے کرسکتا ہے اور پاکستان بھی یہ بات جانتا ہے کہ امریکی صدر کا یہ ڈھمکانے والا بیان خود اس کو نقصان پہنچا سکتا ہے اس لئے امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی امداد صرف معطل کی ہے نہ کہ منسوخ ۔ البتہ اس معطل کی ہوئی عسکری امداد کو پھر کب جاری کرینگے اس سلسلہ میں ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

پاکستان کے ریٹائرڈ جنرل عبدالقیوم کے مطابق ’’ ایک ایسا ملک جس پر آپ کا انحصار رہا ہو اس کا تعاون کھونے سے بُرا اثر تو پڑیگا ، لیکن امید ہے کہ پاکستان اس پر قابو پالے گا اور امریکہ کو قائل کرے گا کہ وہ اس پر دوبارہ غور کرے‘‘۔ انکا کہنا ہیکہ پاکستان کو چین کا تعاون حاصل ہے اور فضائی دفاعی نظام کے لئے روس سے بھی بات چیت ہورہی ہے، اس کے باوجود پاکستان چاہے گا کہ امریکہ جیسی اقتصادی اور فوجی قوت کے ساتھ بھی اس کے تعلقات خراب نہ ہوں۔ امریکی اورپاکستانی عہدیداروں کے بیانات سے صاف ظاہرہوتا ہیکہ دونوں ممالک بھی نہیں چاہتے کہ دہشت گردی کے نام پر انکے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کسی نہ کسی بہانے نرم رویہ روا رکھے ہوئے ہیں اب دیکھنا ہیکہ افغانستان میں ان دنوں جو صورتحال رونما ہورہی ہے اس کے لئے امریکہ اور پاکستان کے درمیان کس قسم کے اقدامات کئے جاتے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان میں انتظامی امور بدحال ہیں، منشیات کا کاروبار دوبارہ عروج پر ہے اوردہشت گرد پھر سے مضبوط ہوتے جارہے ہیں ۔ ان ہی حالات کو دیکھتے ہوئے امریکہ اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش میں پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے تاکہ پاکستان امریکہ کے ساتھ مزید فوجی کارروائی میں اہم رول ادا کریں ۰۰۰
ہند ۔سعودی سالانہ حج معاہدہ۔ خواتین بغیر محرم کے حج کو جاسکیں گی لیکن۰۰۰
سعودی عرب اورہندوستان کے درمیان سالانہ حج معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ہندوستانی عازمین حج بحری راستے سے حج کیلئے جدہ پہنچیں گے۔ مرکزی مملکتی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے اس پلان کی منظوری دے دی ہے اور آئندہ برس تک اس پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا جبکہ اس اقدام سے حاجیوں کے سفری اخراجات کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ سمندری راستہ حاجیوں کو سعودی بھیجنے کے لئے پہلے بھی استعمال کیا جاتا تھا لیکن 1995 میں اس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اس کے علاوہ ہندوستان کی نئی حج پالیسی کے مطابق پہلی بار خواتین محرم کے بغیر حج کے لئے جا سکیں گی۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ ہندوستانی بی جے پی حکومت ایک طرف بحری جہاز کے ذریعہ حج کو روانہ کرنے کی کوشش کرکے ہندوستانی عازمین حج کے اخرجات میں کمی کی کوشش کی ہے تو دوسری جانب شریعت مطہرہ میں مداخلت کرکے خواتین کو بغیر محرم کے حج کو جانے کی اجازت دی ہے ۔ اب مسلمانوں پر منحصر ہے کہ وہ شریعت مطہرہ پر عمل کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے حکومت کی جانب سے دی جانے والی چھوٹ کو نظر انداز کردیں کیونکہ مسلمانوں کو فرائض حج کیلئے اسلامی قوانین ، اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہونا اہم ہے نہ کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولت پر خوشی کا اظہار کرکے شریعی قوانین کی خلاف ورزی کرنا۔

ایران کے تمام پرائمری اسکولوں میں انگریزی تعلیم پر پابندی
ایرانی حکومت کی جانب سے تمام سرکاری و نجی پرائمری اسکولوں میں انگریزی تعلیم پر پابندی عائد کردی گئی ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی محکمہ تعلیم کے ایک سینیئر عہدے دار نے بتایا کہ ملک کے پرائمری اسکولوں میں انگریزی کی تعلیم پر پابندی ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اﷲ علی خامنہ ای کے اس بیان کے بعد عائد کی گئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کم عمری میں انگریزی سیکھنے سے مغربی ثقافت کے داخل ہونے کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ایران کے سرکاری ہائی ایجوکیشن کونسل کے سربراہ مہدی نوید نے بتایا کہ کسی بھی سرکاری یا نجی پرائمری اسکول کے نصاب میں انگریزی زبان کی تعلیم کو شامل کرنا اب خلاف قانون ہوگا۔ویسے ہائیر ایجوکیشن میں انگریزی زبان پڑھائی جاتی ہے ۔بڑی عمر میں انگریزی زبان سیکھنے والے شائدزبان پر عبور اتنا جلدی حاصل نہیں کرسکتے جس طرح ابتدائی عمر میں پڑھنے والے بچے حاصل کرسکتے ہیں۔اس وقت دنیا میں انگریزی زبان کا چلن عام ہے اگر ایرانی طلباو طالبات کوابتدائی سطح پر انگریزی زبان سے محروم کردیا گیا تو وہ دوسرے ممالک کا سفر کرینگے تو انہیں احساس کمتری کا شکار ہونا پڑے گا ۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ گذشتہ دنوں ایران میں جو حکومت کے خلاف عوامی احتجاج ہوا شائد یہ بھی وجہ ہوسکتی ہے کہ ایرانی حکومت انگریزی زبان پر ابتدائی سطح سے سکھانے پر پابندی لگادی ہو۔ خیر یہ ایران کا اپنا اندرونی معاملہ ہے وہ اپنے عوام کو جس طرح چاہے ماحول فراہم کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210606 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.