جمہوری سیاستداں حقیقت کی دنیا میں نہیں بلکہ ہمیشہ
خیالوں میں کھوئے رہتے ہیں۔ یہ کرایہ دار اقتدار سنبھالتے ہی خود کو ملک کا
مالک اور سارے باشندوں کو اپنا غلام سمجھنے لگتے ہیں ۔ رعونت کا یہ عالم ہے
کہ فوج کی اہانت سے بھی پس و پیش نہیں کرتے۔ اس کی تازہ مثال وزیر سڑک نتین
گڈکری نے پیش کی ۔انہوں نے اپنے سڑک چھاپ بیان سے ثابت کردیا کہ ان کی جگہ
ایوان پارلیمان میں بلکہ فٹپاتھ پر ہے۔ سنگھ پریوار کے لوگ دن رات دیش
بھکتی کے جعلی بھجن گاتے ہیں اور اپنے سارے مخالفین کو دیش دروہی قرار دیتے
ہیں ۔ پہلے تو ان کا شکار مسلمان ہوتے تھےلیکن ملک کی بحری فوج بھی ان کی
زد میں ہے۔ مرکزی وزیر برائے جہازرانی نتین گڈکری نے اقتدار کے نشے میں
ہندوستانی بحریہ پر الزام عائد کیا کہ ممبئی کے ترقیاتی منصوبوں میں وہ
روڑے اٹکا رہا ہے۔ جنوبی ممبئی کے تفریحی مقام نریمان پوائنٹ پرتیرتی جیٹی
کو ہائی کورٹ کی جانب سے منظوری نہ دینے کا جواز بحریہ کا اعتراض تھا۔ نتین
گڈکری اس حقیقت کو بھول گئے ۲۶ نومبر کوممبئی حملہ آور اسی علاقہ سے داخل
ہوئے تھے۔ ان کے نزدیک عوام کا تحفظ نہیں بلکہ رشوت کے ذریعہ حاصل ہونے
والی تفریح اہم ہے لیکن جب بحریہ نے تفریح پر عوامی تحفظ کوترجیح دیا تو
وزیر موصوف کے غم و غصے کا شکار ہوگیا۔
انٹرنیشنل کریوز ٹرمنل کے سنگبنیاد کی تقریب میں گڈکری نے کہاکہ ’’مجھے پتہ
چلا ہے کہ ہائی کورٹ نے بحریہ کے اعتراض کے بعد تیرتی جیٹی کو منظوری دینے
سے انکارکردیا ہے ،میرا سوال یہ ہے کہ ملبارہل پر بحریہ کا تعلق کیا ہے ،
وہ پاکستان کی سرحد پرجائے۔ ہم اقتدار میں ہیں اور بحریہ یا وزارت دفاع کو
کوئی اختیار نہیں ۔بحریہ کو سرحد کی حفاظت کرنا چاہئے ناکہ جنوبی ممبئی میں
ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہئے‘‘ ۔ اس احمق وزیر کو یہ نہیں
معلوم کہ سرحد پر حفاظت کی ذمہ داری بحریہ کی نہیں بلکہ بارڈر سیکیورٹی
فورس کی ہے۔ بحریہ کا کام سمندری سرحدوں کی حفاظت ہے اور ممبئی ساحل سمندر
پر واقع ہے۔ ممبئی پر صرف بی جے پی کو چندہ دینے والےدھنا سیٹھوں کا نہیں
بلکہ شہریوں اور فوج کا بھی حق ہے۔ وہ کہتے ہیں میں ایک انچ زمین بحریہ کو
نہیں دوں گا۔ کیا ممبئی انہوں نے خرید رکھی ہے؟ اور وہ اس میں سے لوگوں کو
خیرات کررہے ہیں یا سرمایہ داروں کو بیچ رہے ہیں
بحریہ کو کہاں رہنا چاہیے یہ پروچن سنانے والے وزیر کو سوچنا چاہیے کہ ان
کے رہنے کی جگہ کون سی ہے اور وہ خود کہاں رہ رہے ہیں؟ انتخاب سے قبل خاکی
نیکر دھاری کالی ٹوپی پہن کر جھونپڑ پٹیوں میں جاتے ہیں۔ وہاں ہاتھ جوڑ کر
مختلف وعدے کرتے ہیں اور اس کے عوض ووٹ مانگ کر اقتدار پر قابض ہوجاتے ہیں۔
وزیر بننے کے بعد ان لوگوں کو انہیں جھگیوں میں رہ کر عوام کی خدمت
کرکےاپنے عہد کی پابندی کرنا چاہیے لیکن یہ لوگ وزیر بن کر ہوا میں اڑنے
لگتے ہیں۔ ہیلی کاپٹر اور جیٹی میں بیٹھ کر عیش کرتے ہیں ۔ عوام کا خون چوس
چوس کر جمع کئے جانے والے ٹیکس کی دولت سے موج مستی کرتے ہیں۔ اسی گڈکری نے
نوٹ بندی کے زمانے میں اپنی بیٹی کی شادی پر کروڈوں روپئے پھونک دیئے اور
اب بحریہ سے ذلت آمیز انداز میں گفتگو کررہا ہے۔ گذکری کو اگر بحریہ سے
پرخاش تھی تو وہ ان کی درخواست ایک نفی کا کلمہ لکھ کر کام چلا سکتا تھا
لیکن عوامی جلسے کے اندر وائس ایڈمرل گریش لوتھراکمانڈر ان چیف ویسٹرن نیول
کمانڈ کی موجودگی میں فوج کی تذلیل کا حق کسی کو نہیں ہے۔ وہ تو خیر ہمارے
حفاظتی دستے ضرورت سے زیادہ شریف اور بے ضرر ثابت ہوئے ہیں ورنہ ایسے وزیر
کو سمندر میں غرق کردیا جاتا۔ دراصل نتین گڈکری کے دماغ میں اقتدار کی ہوا
کچھ زیادہ ہی بھر گئی ہے اور وہ بھول گئے ہیں کہ ؎
جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے
کرایہ دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
|