جمہور سے ہی جمہوریت ہے

جمہور کا مطلب یہ ہے کہ عوام کی رائے اور اس رائے کا احترام لیکن ہمارے ہاں تمام سیاسی جماعتیں جو خود کو جمہوری جماعتیں کہتی ہیں جمہوریت نام کی کوئی چیز اپنے منشور میں نہیں رکھتی. یہاں پر سیاست کرنے والے لوگ حقیقی جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے وہ کردار ادا نہیں کر رہے جو کرنا چاہیے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ جمہوریت کو اپنے گھر کی لونڈی بنا کر عوام کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ جمہوریت ان کے لئے ہے اور ان کے ذریعے سے عوامی خدمت ہو سکتی ہے مطلب وہ ہیں تو جمہوریت ہے وہ نہیں تو جمہوریت نہیں کسی دوسرے کو وہ نہ تو جمہوری سمجھتے ہیں اور نہ ہی عوام کو بتانا چاہتے ہیں ان کے لئے سب کچھ ان کی ذات سے شروع ہو کر ان کی ذات پر ہی ختم ہو جاتا ہے پاکستان کی تاریخ میں تمام سیاسی جماعتیں بر سر اقتدار آنے کے لیے کسی نہ کسی طرح سے جمہوریت کا غلط استعمال کرتی ہے. ترقی یافتہ ممالک میں جہاں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہے وہاں پر جمہوریت کو ملکی ترقی عوامی فلاح کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ملک میں جہاں پر جمہوریت آمریت سے بھی برتر کردی جاتی ہے یا ہو جاتی ہے اسکی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ ہے کرپشن اقربا پروری اختیارات کا ناجائز استعمال اور اس جیسے کئی دیگر عوامل. اگر اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ جمہوریت کے حقیقی معنی کیا ہیں تو ہمارے حاکم اس سے کوسوں دور ہیں. ہمارے ہاں سیاسی جماعتیں جب اقتدار میں آتی ہیں تو وہ ملک کی خاطر یا عوام کی خاطر کام کرنے کے بجائے اپنے ذاتی فائدے کے لیے کام کرتی ہیں اس کی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہیں. پاکستان مسلم لیگ ن ہو پاکستان پیپلزپارٹی ہو یا متحدہ قومی مومنٹ ہو یا جمعیت علمائے اسلام ہو تمام جماعتوں نے لبادہ تو جمہوریت کا اور رکھا ہے لیکن اس کے اندر چھپی ہوئی موروثی سیاست ہمارے سامنے ہے مثال کے طور پر پاکستان مسلم لیگ ن. میں میاں محمد نواز شریف کے بعد ان کی بیٹی مریم نوازنے فوری طور پر پارٹی کی چیئرمین شپ سنبھالنے کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیے تھے حالانکہ دیکھا جائے تو پارٹی میں کئی اعلی قیادت اور سینئر لیڈر شپ موجود ہے جو جمہوری تقاضوں کے مطابق چیئرمین شپ کی حقدار ہے لیکن سب کو نظر انداز کر دیا گیا ۔ ہمارے ہاں جمہوریت جمہور کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے بنائی سمجھی جاتی ہے اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی میں بے نظیر کی شہادت کے بعد ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو چیئرمین شپ کیلئے تیار کیا گیا حالانکہ پاکستان پیپلزپارٹی میں کئی بڑے نام بھی موجود تھے جو چیئرمین بن سکتے تھے اور امید وار سمجھے جاتے تھے لیکن ان سب کو پس پشت ڈالتے ہو ئے ایک ایسے نوجوان کو جاری کیا گیا جس کا سیاسی طور پر کوئی کیریئر نہیں تھا لیکن صرف اس لئے کہ کہیں پارٹی کی بھاگ دوڑکسی دوسرے کے ہاتھ نہ لگ جائے یہ فیصلہ صادر کردیا کہ چئیرمین ان کے بیٹے کو بنایا جائے جو ابھی کم عمر تھا جس کی وجہ سے آج پیپلز پارٹی کی صورت حال سب کے سامنے ہے پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ تجربہ کار لیڈرشپ کو اوپر لایا جائے اس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر جمہوری عمل تسلسل کے ساتھ قائم کرنا ہوگا.اگر جمہوری عمل بنیادی طور پر قائم ہوجاتا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں میں لاگو کر دیا جاتا ہے تو اس کے بعد ہم حقیقی طور پر جمہوریت اور جمہوری عمل سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ہمارا ملک نہ صرف ترقی کر سکتا ہے بلکہ دنیا کے تمام ممالک کے ہم پلہ بن سکتا ہے.ہمارے ہاں یہ جمہوریت رہ گئی ہے کہ جس کے پاس کرسی ہے وہ جمہوریت ہے اور جس کے پاس نہیں ہے وہ کچھ بھی نہیں ہم کرسی پر بیٹھ کر جمہوریت کو اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں ٍاور اس میں وقتی کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھ لیتے ہیں مگر یہ بات ہمارے ذہنوں سے اوجھل ہو جاتی ہے کہ جس نے کرسی دی ہے وہ اس کو اپنی امانت کہتا ہے اور اس میں خیانت وہ کسی بھی طور پر برداشت نہیں کرتا دنیا کی تاریخ کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ دنیاوی بادشاہی کو جس نے اپنے لئے حرف اخر مانا وہ فنا ہوا چاہے اس کی حکومت پوری دنیا پر ہی کیوں نہ ہوئی ہو اس لئے ضروری ہے کہ جمہوری تقاضوں کے مطابق جو بھی کام کیے جائیں وہ عوام فلاح اور ملکی ترقی کے لئے ہوں جمہوری ممالک میں جو سیاسی پارٹیاں ہوتی ہیں ان میں قیادت کے چناؤ کا ایسا منظم نظام موجود ہوتا ہے جس سے اچھے اور تجربہ کار لوگ سامنے آتے ہیں اور وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر اپنی جماعت اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں مگر ہمارے ہاں نظام جمہوریت کو غلامانہ بنا دیا گیا ہے جس نے پارٹی کی بنیاد رکھی اس کی نسلیں بھی اس پارٹی کی وارث بن جاتی ہیں جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے اگر پاکستان میں حقیقی جمہوریت کو لانا ہے تو سب سے پہلے یہ موروثی سیاست کو ختم کرنا ہو گا ایسا نظام وضع کرنا ہو گا جس سے سے غریب اور امیر میں تفریق کو ختم کیا جا سکے جمہوریت کو برابر ی کی بنیاد پر قائم کرنا ہو گا تب ہی ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن سکتے ہیں یہ بات اب ہمیں ذہن نشین کر لینی چاہے کہ جمہور سے ہی جمہوریت قائم ہو سکتی ہے اگر اس پر ہم اپنی خواہشات کو مسلط کریں گے تو اس میں ناصرف اپنا بلکہ ملک کا بھی نقصان ہو گا

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227314 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More