کیا یہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر سب سے پرانا
حل طلب مسئلہ نہیں ہے؟کشمیر میں جاری خون کا شور اور مظالم پر آنکھیں
بندنہیں کی جاسکتی۔ کوئی بھی قوم جب مغلوب ہو جائے تو اسے عالمی حمایت کا
سہارا چاہیے ہوتا ہے۔یہ بات مسلم ہے کہ کشمیری آزادی کی بات کریں تو دنیا
غور سے سنتی ہے اور اگر یہی بات پاکستان اٹھائے تو پاک بھارت تنازعہ کہلاتا
ہے۔عالمی رائے عامہ کی آنکھوں پر بندھی سیاہ پٹی اتار کربھارت کی اس تاریخی
بددیانتی کوعالمی برادری کے سامنے رکھنا ہوگا۔مسئلہ کشمیر حل طلب ہے اور اس
پر مؤثر خارجہ پالیسی کے ساتھ ایسے عوامل درکار ہیں جو مذکورہ مسلے کو حل
کریں۔
۱۔ اس وقت پوری دنیا کو تیل کی سپلائی کرنے میں مسلم ممالک پیش پیش
ہیں۔ایسے میں کشمیر کی آزادی کا درد دل پیدا کر کے مسلم ممالک تیل کی
سپلائی بھارت سمیت مغربی ممالک کو روک دی جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کا
مطالبہ کیا جائے۔ یہ ایسا اقدام ہوگا کہ مغربی ممالک خاص طور پر اس مسئلے
کے حل میں بھارت پر دباؤ ڈالیں گے۔
۲۔ اسلامی تعاون تنظیم(OIC) کے رکن ممالک مل کر ایک لائحہ عمل طے کریں اور
بھارت کو کشمیر کی ٹکڑی خالی کرنے کا کہا جائے اور بھارت کو دو ٹوک سنا دیا
جائے کہ حکم عدولی کی صورت میں تمام خلیجی ریاستوں سے بھارتی افرادی قوت کو
واپس بھیج دیا جائے گا۔اور فارن بھارتیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر وہ آمدن
کشمیریوں کی آزادی پر خرچ کی جائے گی۔ یہ بات باور کرادی جائے کہ بھارت جب
تک مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں ہوتا، تب تک کسی بھی خلیجی ریاست
کو بطور راستہ استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔چاہے وہ ایشیاء کی منڈیوں تک
بھارتی رسائی ہو،یا سمندری راستوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال ہو۔
۳۔ اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے یہ بھی ضروروی ہے کہ تمام مسلم ممالک
یک جان ہو کر ایک پلیٹ فارم متفقہ رائے سے تشکیل دیں۔اور اس پلیٹ فارم سے
مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ایک قوم بن کر مغربی ممالک پر زور دیں کہ وہ اس
مسئلے کے حل میں اپنی کوششیں تیز کریں،اور ان کے تعاون کو یقینی بنانے کی
اپیلیں کریں۔یہ بات اس زور آور جذبے سے اٹھائی جائے کہ وہ ممالک جو بھارتی
تجارت کی شہ رگ کہلاتے ہیں وہ مسلم ممالک کے ہاتھ میں آجائیں،جس سے بھارت
مسئلہ کشمیر کوحل کرنے پر مجبور ہوجائے۔
۴۔کشمیر ایسامسئلہ ہے کہ ہماری نئی نسل ہم سے ایک ہی سوال کرتی ہے کہ آخر
اس کا حل کیا ہے؟ ہماری ساری کوششیں غیر مضبوط پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ جاتی
ہیں۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمسایا ممالک سے روابط استوار کرکے ان کی
توجہ اس مسلے کی طرف مبذول کرانی ہوگی۔حکومت وقت کواب آنکھیں کھولنی ہوں گی
اور اپنے پڑوسی ممالک ایران، افغانستان، ازبکستان، چین، سے تعلقات اس قدر
مضبوط کرنے ہوں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہر محاذ پر ہمارے کاساتھ
کھڑے ہوں۔چین کا تعاون ’’سی پیک‘‘ سے بہت مضبوط ہوا ہے،یہ قابل صد تحسین
ہے۔پاک چین دوستی بھی مثالی ہے۔چین کامستقبل جس طرح روشن نظر آرہا
ہے،’’یوآن‘‘ نے ڈالر کو مات دے دی ہے۔بھارت بھی آنکھیں پھاڑے چین کی طرف
دیکھ رہا ہے۔ چین کے تعاون سے مسئلہ کشمیر کے حل میں معاونت مل سکتی ہے۔
۵۔عالمی قوتیں یہ بات جانتی ہیں کہ پاکستان،بھارت دونوں ہی ایٹمی طاقت
ہیں۔اگرمسئلہ کشمیر پر جنگ ہوئی تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہوسکتا ہے۔جس
سے کثیر انسانی ضیاع ہوگا۔پھر یہ ایک کشمیر کامسئلہ نہیں بلکہ حقوق انسانی
کامسئلہ ہوگا لہذاقوام متحدہ،سلامتی کونسل، عالمی قوتیں،اور انسانی حقوق کی
تنظیمیں ممکنہ خطرات کی بیخ کنی کریں۔اور اپنی ذات کو بالائے طاق رکھ کر اس
مسئلہ کے حل پر توجہ دیں۔
۶۔یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کا تصور خیالی یا
افسانوی نہیں ہے بلکہ ایسی حقیقت ہے کہ صرف ڈھائی منٹ میں 35 کروڑ انسان
لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کسی بھی خطے کا باشعور انسان
بھی اس مسلے کے حل،اور اس کے خطرات کو بھانپ کر اپنی بھرپور توجہ دے کر اس
کے حل میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔
۷۔مسئلہ کشمیر کا حل گولی یا جھگڑے سے نہیں باہمی مذکرات خطے کے امن و
استحکام اور دونوں حریف ممالک کی معاشی، معاشرتی، اقتصادی قوت کے لئے بے حد
ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی آزادی سے اب تک ترقی کے وہ اہداف
حاصل نہیں کرسکے جو ان کے مد مقابل دیگر ممالک نے کم عرصہ میں حاصل کرلیے
ہیں۔کشمیر میں بھارت 70 سالوں سے جن مظالم کا ارتکا ب کرتا آرہا ہے
مسلمانوں کی اس خاموشی پرافسوسناک ہے۔
۸۔مسئلہ کشمیر کے حل میں مشکل کام بھارتی قیادت کواس مسئلہ کے حل کے لئے
رضامندکرنا ہے ۔سول سوسائٹی، حقوق انسانی کی تنظیمیں دہلی اور بھارت کے
دیگر شہروں میں آزادی کشمیر کی آواز بلند کریں۔بھارت میں موجود کشمیریوں
سمیت یورپ میں مقیم کشمیری بھی وہاں کی حکومتوں، سیاست دانوں،
صحافیوں،میڈیا پلیٹ فارموں، اور عالمی تنظیموں وا قوام متحدہ کے دفتروں کو
اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کریں۔مسئلہ کشمیر پر جب تک پاکستان ، بھارت اور
کشمیر تینوں فریق ایک میز پر اکٹھے نہیں ہوجاتے، حل ممکن نہیں ۔
|