ایک طرف مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی فوج کی
سفاکیت اپنی انتہاء پر ہے، آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والوں اور اقوام متحدہ
کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والوں کا قتل عام کیا
جارہا ہے، نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد سے شہید کیا جارہا ہے، عورتوں کی عصمت
کو پامال کیا جارہا ہے ، حریت رہنماؤں کو قید اور نظر بندکیا جارہا ہے۔
جبکہ دوسری جانب بھارت یہ چاہتا ہے کہ اس کے اس ظلم و سفاکیت کے خلاف کوئی
آواز اٹھانے والا بھی نہ ہو۔ کوئی ان مظلوم کشمیریوں کی آواز نہ بنے ۔
کشمیر یوں پر ہونے والے مظالم اقوام عالم کے سامنے نمایاں کرنے پر کہیں
پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو کہیں مظلوم کشمیریوں کا
درد اپنے سینے میں رکھنے والے حافظ سعید کو دہشت گرد اور انتہاء پسند قرار
دے کر ان پر پابندیوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے ،اور اب امریکہ سے دباؤ ڈلوا
کر ان کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی جارہی ہیں۔لیکن بھارت یاد رکھے کہ اب
اندھی طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کو محکوم بنا کر رکھا نہیں جا سکتا۔ آج
ارض کشمیر میں بسنے والے نہتے کشمیری سفاک بھارتی فوج کے خطرناک اسلحہ کا
مقابلہ محض پتھروں سے کر رہے ہیں ، مرد و زن عورتیں اور بچے آزادی کے نام
پر مر رہے ہیں، کٹ رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں، جیلوں میں سڑ رہے ہیں تو صرف
اس لئے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری ان کی آواز پر توجہ دے۔ مقبوضہ
کشمیر میں تمام آزادی پسند تحریکیں درحقیقت بھارتی ناجائز تسلط سے آزادی
اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے جاری ہیں۔کشمیری چاہتے ہیں کہ انہیں بھی
دارفر اور مشرقی تیمور کی طرح علیحدگی کیلئے رائے شماری کا حق دیا جائے جس
کا اقوام متحدہ وعدہ کر چکی ہے، مگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیر کے
مسئلے سے مسلسل آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ ان حالات میں وہاں پرپتھروں سے
ٹینکوں کا مقابلہ کرنے والے کشمیریوں میں غصہ اور اشتعال مذید بڑھ رہا ہے۔
کیونکہ آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو کسی بھی انسان کو اپنی مرضی کے مطابق
زندگی گزارنے کے موقع فراہم کرتی ہے اور کوئی بھی قو م اپنی ثقافت روایات
اور مذہبی آزادی کے تحت اپنی زندگی بطور آزاد شہری گزار سکتی ہے، اور آزاد
قومیں ہی دنیا میں اپنی نسل در نسل شناخت کا باعث بنتی ہیں۔ لیکن جب کسی
قوم کو زبر دستی زیر کرنے یا پھران کے حقو ق سلب کرنے کی کوشش کی جائے تو
وہ ہتھیار تو کیا اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں ،
یہ کیفیت ہر انسان کی ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی نے کسی سے آزادی
جیسی نعمت کو چھیننے کی کوشش کی تو اس کا کیا انجام ہوا ؟۔ کشمیر کے معاملے
پر حکومت پاکستان نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا اور ہر بار
اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل
کے لئے بھارت پر زور دیا گیا۔ لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی
قرار دادوں پر عملدر آمد کروانے میں بے بس ہے ؟۔ لاکھوں کشمیری عوام حق خود
اردایت کے حصول کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں ۔ پاکستان بھارتی
فوج کے کشمیریوں پر مظالم کے71 سال گزرنے کے بعد بھی اس مسئلے کے حل کے لئے
مصروف عمل ہے ، لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں سنجیدہ نہیں رہا۔
بھارت نے ہر بار پاک بھارت مذاکرات کو محض ’’مذاق رات‘‘ سے زیادہ اہمیت نہ
دی ، اور اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات اور دھمکیوں سے مسلسل مسئلہ
کشمیر حل کرنے سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جبکہ آٹھ لاکھ سے زائد
بھارتی فوجی وحشیانہ کاروائیوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں
میں مصروف ہیں،جبکہ بھارتی میڈیا منفی پراپیگنڈہ پر عمل پیرا ہے ۔
آج یوم یکجہتی کشمیر پر پاکستان کو شدید ضرورت ہے کہ وہ اپنے میڈیا کے
ذریعے بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کی اصل صورتحال سے
اقوام عالم کو آگاہ کرے، تاکہ بھارتی میڈیا کا مقابلہ کر کے کشمیری عوام کے
موقف کی صحیح ترجمانی کی جاسکے۔ اس کے لئے صرف سرکاری ٹیلی وژن ہی نہیں
بلکہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور اخبارات کو اس معاملے میں سنجیدگی پیدا کرنے
کی ضرورت ہے۔ بلاشبہ مسئلہ کشمیر ہی پاکستان بھارت کشیدگی کی بنیادی جڑ ہے
، اس کے باوجود جب بھی پاک بھارت مذاکرات کا آغاز ہوا بھارت نے پیشگی شرائط
عائد کرکے دوطرفہ مذاکرات کی راہیں مسدود کردیں۔ اگر بھارت نے اپنی دیرینہ
ڈھٹائی کو برقرار رکھتے ہوئے کشمیر پر اپنا تسلط جمانے کا سلسلہ جاری رکھا
ہوا ہے تو اسکے یہ عزائم علاقائی اور عالمی سلامتی کیلئے خطرات بڑھانے والے
ہیں۔ اگر بھارت کی جانب سے خطے کی سلامتی کو لاحق خطرات کو بھانپ کر ، اور
بھارت کے ناپاک عزائم کو محسوس کر کے بھی عالمی طاقتیں بھارت کیساتھ ایٹمی
تعاون اور جدید اسلحہ کی فراہمی میں اسکی سرپرستی کررہی ہیں تو وہ اسکے
جنگی جنون میں اضافہ کرکے اسکے ہاتھوں امن و سلامتی کیلئے خطرات کو مذید
بڑھا رہی ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ممالک ہیں، کنٹرول لائن پر ان
دو ایٹمی ممالک میں بڑھتی کشیدگی ، اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے
لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی
اگر اسی طرح بڑھتی رہی تو ممکنہ تباہی کی ہولناکی دیکھنے والا شاید ہی ان
دونوں ممالک میں سے کوئی بچے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر
صغیر میں امن واستحکام کے قیام اور بقاء کے لئے کشمیر میں مسلمانوں پر
سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کو روکتے ہوئے ،
مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔
اہل پاکستان مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم
کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ
بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں،
ہلاکتوں اور تشدد کے واقعات کا نوٹس لے اور بھارت کو پابند کرے کہ وہ مقبو
ضہ وادی کشمیر سے اپنی تمام افواج کا انخلا یقینی بنائے تاکہ وہاں اقوام
متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کروائی جاسکے، اور کشمیری اپنے
مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔
٭……٭……٭ |