احوالِ سفر

لاہور میں ہم نے کیا
سا رے سا ل بڑی مصر وفیت رہی،پو رے سال کا آرام اـ دھا ر تھا میں نے دسمبر کی چھٹیو ں میں ایک
ٖتفر یحی گر و پ کے سا تھ پا کستا ن کے مختلف ٖ علا قو ںکی سیرکا پروگرام بنا یاسب سے پہلے ہم بذریعہ ٹرین لاھور پہنچے یہ پچیس دسمبر کی رات تھی اسٹیشن پر ھمیشہ کی طر ح گہما گہمی تھی اگے بڑھے تو ایک ٹرین سجی سجائی کھڑی نظر آئی اسٹیشن سے باہر جاتے ہو یٗ راستے میںبہت سے غبا رے رنگین قمقمے، جھنڈ یاں اور طرح طرح کی سجا و ٹ نظر آ ئی مجھے بڑی خو شی ہو ئی کہ ہمارے ہم وطن اپنے قائد کی ساٍلگرہ بڑی دھوم دھام سے منا نے کی تیا ری کر رہے ہیں میوزک بھی چل رہا تھا ،کل قائد اعظم کا یوم پیدائش تھا مگر قا ئد کی تصویر کہیںنظر نہیںآرہی تھی ایسے مو قعوں پر تصویریںتو ضرور لگا ئی جاتی ہیں ہمارا دھان اپنے ساتھیو ں کی ٹرف بھی تھا کہ ھم ان سے بچھڑ نہ جائیں قلی کو بھی نظروں میں رکھا ہوا تھا اور اطراف پر بھی ڈوڑاتے چلے جارہے تھے باہر جانے والے گیٹ پر پہنچ کر ھمیںشدید جھٹکا لگا وہاںایک ایک بڑا ساکرسمس ٹری سجا یا گیا تھا اورکرسمس کے نغمے زور شور سے بج رہے تھے پھر ھم نے اس سجی ٹرین کو غور سے دیکھاوہ کرسمس ٹرین تھی جس پر جگہ جگہ گرجا گھروں کی تصویریں بنی ہوئیں تھیں ا سٹیشن سے باہرآ کر عمارت پر نظر ڈالی تو دیکھا ایک بڑاسا بینر لہرا رہا تھا جس پر لکھا تھا ھیپی کرسمس میرے خدا میرا دماغ گھوم گیامجھے ایسا لگا کہ جیسے سارے لاہور والے مجھے کہہ رہے ہوں ھیپی کرسمس ھیپی کرسمس ھیپی کرسمس میری انکھوں میں آنسو ٓٓٓٓآگئے۔قائداعظم کے حوالیسے کوئی نغمہ ،کوئی بینر،کوئی جملہ،کہیں لکھا نظرنہیں آیا میںاپنے قائدکی تصویر در و دیوار پر ڈھونڈتی رہی کچھ ایسا نہ تھا کچھ بھی تو نہ تھا کہ مجھے لگتا،آج میرے قائداعظم بانی پاکستان کی سالگرہ ہے لاہوریوں تمہیں کیا ہوگیا ہے شاہ سے زیا دہ شاہ(امریکہ) کے غلام ہوگئے ہو -

کے پی کے میں ہم نے کیا دیکھا
ہمارا تفریحی سفرجاری تھا لاہور سے اسلا م آباد اور وہاں سے ک پی ک گئے شدید بھوک لگی ہوئی تھی ایک ہوٹل میں گئے کاوئنٹر پر پا کستانی جھنڈا لہرا رہا تھا ہوٹل کے باہربھی اوپر کی طرف بھی ایک جھنڈا لہرا رہاتھاکے پی کے لوگ بڑے اچھے سادہ مزاج اور مہما ن نواز ہیںانکی دکا نوں میںاکژ اسطرح کی چیزیں نظر آئیںجن سے پاکستانیت اور پاکستا ن سے محبت کارنگ جھلک رہا تھا یہ دیکھ کر ھمارے دل کو بہت سکون ملااوربہت خوشی ہوئی کھانا کھا کرپھر سفرکا آغاز کیاخوبصو رت پہاڑوں سبزہ زاروںاورجھرنوں کو دیکھ کراس خالق پر پیار آنے لگا جس نے ہمیں اتناپیاراملک عطا کیاشہرمیںآبادی سے گزرتے ہوئے سجی سجائی گا ڑیاں بہت نظر آئیں جو کا غذ ی اور اصلی پھو لوں سے اس طرح سجی ہوئی تھیں جیسے ہمارے کراچی میںدولھا کی کار سجی ہو تی ہے ہمیں معلوم تھا کہ پختون میں کئی کئی شاد یاں کر نے کا رواج عام ہے کئی سال پہلے ہم سوات کی سیرکرنے آئے تھے ہمارا سوات کے ائیرپورٹ مینیجرکے گھر دعوت میں جاناہوا ہم نے دیکھا انکی چاربیو یاں تھیںسب نے ملکر کھا نا بنا یا دسترخوان لگا یامگر کیسی بیگم نے ہمارے ساتھ کھانا نہیں کھایا۔کہنے لگیں ہم سب خان کے ساتھ کھائیںگے۔آپ کھانا شروع کریں۔اس واقعہ کے ذہن میںٓٓآتے ہی ہمارایقین مستحکم ہو گیا کہ۔ کے پی ک ۔کے لوگ بہت شادیاںکرتے ہیں۔رات ہم نے دریا ئے سوات کے کنارے ایک ہوٹل میں قیام کیاصبح ناشتہ کرنے نکلے ۔ ایک چھوٹے سے صاف ستھرے ہوٹل مین ناشتہ کیایہ ہوٹل سڑک سے ہٹ کرتھوڑا آبادی میں تھا ہوٹل سے با ہرآئے تودیکھا ایک خوبصورت کار پھولوں سے سجی کھڑی ہے میں نے ہوٹل کے ملازم سے پو چھا ُصبح صبح کس کی بارات جا رہی ہے ۔ آپ لوگوںکے یہاں شادی کی تقریبا ت صبح ہو تی ہیںمیری بات پر ملازم زور زورسے ہنسنے لگا مجھے لگا کہ میںنے کوئی غلط با ت کہ دی ہے ،کچھ دیر بعد اپنی ہنسی پر قابو پاکرکہنے لگا آنٹی جب ہم حاجیوں کو لینے جاتے ہیںتو اسطرح گاڑیاںسجاتے ہیں۔مجھے حاجیوں کی پذیرائی کا یہ اندازبہت خوب اچھا لگا-

ناشتے کے بعد ہم بالاکوٹ روانہ ہوگئے۔عصر کی نماز کا وقت ہو گیا تھاکہیں مناسب جگہ نہیں مل رہی تھی جہان خواتین بھی نماز پڑھ سکیںراستے میں ایک مسجد نظر آئی تو ہم وہاںرُ کے مرد حضرات وضوکرنے لگے خواتین اس سوچ میںتھیںکہ مسجد میں نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں یہاںکے روسو م ورواج کا اندازہ نہیں تھا یہاں کی خوا تین بہت با پردہ رہتی ہیں-

ابھی وضو بھی شرو ع نہیں کیا تھاکہ سڑک کے دوسری طرف سے ایک پختو ن بھائی نے ہماری پریشانی کوبھانپ لیااور ہمیں اپنے گھر میں آنے کی دعوت دی۔بڑاساگھرتھا خواتین بھی بہت خوش اخلاق تھیں بڑی محبت سے ملیں جائے نماز طلب کرنے پر وہ ہمیں ایک کمرہ میں لے گئیں اس کمرہ میں صا ف ستھر ے قالین پرجائے نمازپہلے سے بچھے ہوئے تھے ٹو پیاں تسبیحیں اورقران مجید رکھے ہوئے تھے گویا یہ عبا د ت کا کمرہ تھا یا گھرکی مسجد کہہ لیں مجھے یہ اہتما م دیکھ کر بہت خو شی ہو ئی ہمارے کراچی میں اسطرح کا کوئی اہتمام نہیں ہوتا ڈرائنگ روم سجائے جاتے ہیں بیڈروم بنائے جاتے ہیںامر یکن کچن بنائے جاتے ہیں گھر بڑا ہو تو ہر بچہ کی خوا ہش کے مطابق الگ الگ کمرہ ترتیب دیا جاتا ہے اور اب تو بعض خوش ذوق لوگ باتھ روم بھی سجانے لگے ہیں ایسی جگہ جہا ں بندہ بلا ضرورت اک منٹ نہ رُکے ایسی جگہ کو سجا نا کیا معنی رکھتا ہے۔بہرحال عبادت کے لئے کوئی کمرہ مخصوص نہیں ہوتاجو ہمارا سب سے پہلا دینی فریضہ ہے ہم اسکے لیے کوئی اہتمام نہیں کرتے۔ہے نا افسوس کی بات ۔ک پ ک جاکر مجھے اس چیز کا شدید احساس ہوا-

Amna Khatoon
About the Author: Amna Khatoon Read More Articles by Amna Khatoon: 17 Articles with 39262 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.