امت مصطفیٰ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا شرک سے دور رہنا اور گمراہی جمع نہ ہونا

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداءِ اُحد پر (دوبارہ) آٹھ سال بعد اس طرح نماز پڑھی گویا زندوں اور مُردوں کو الوداع کہہ رہے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا : میں تمہارا پیش رو ہوں، میں تمہارے اُوپر گواہ ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے اور میں اس جگہ سے حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے تمہارے متعلق اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم (میرے بعد) شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیاداری کی محبت میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ حضرت عقبہ فرماتے ہیں کہ یہ میرا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار تھا
:: بخاری شریف،کتاب المغازی، 4 / 1486، الرقم : 3816

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے تمہارے متعلق اس بات کا تو ڈر ہی نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ مجھے ڈر ہے کہ تم دنیا کی محبت میں گرفتار ہو جاؤ گے اور آپس میں لڑو گے اور ہلاک ہو گے جیسا کہ تم سے پہلے لوگ ہوئے۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آخری بار تھی جب میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا
:: مسلم شریف،کتاب الفضائل، 4 / 1796، الرقم : 2296

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک خدا کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطا کر دی گئی ہیں اور خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے۔
:: بخاری شریف،کتاب المناقب،3 / 1317، الرقم : 3401

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقیناً بنی اسرائیل اکتہّر (71) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور میری امت یقیناً بہتّر (72) فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ وہ سب کے سب دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ جماعت ہے۔
:: سنن ابن ماجه،کتاب الفتن، 2 / 1322، الرقم : 3991

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ جابیہ کے مقام پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطاب فرمایا کہ میں تمہارے درمیان اس جگہ پر کھڑا ہوں جہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے درمیان قیام فرماتے پھر فرمایا : جماعت کو لازم پکڑو اور علیحدگی سے بچو کیونکہ شیطان ایک کے ساتھ ہوتا ہے اور دو آدمیوں سے دور رہتا ہے جو شخص جنت کا وسط چاہتا ہے اس کے لیے جماعت سے وابستگی لازمی ہے جس شخص کو اس کی نیکی خوش کرے اور برائی پریشان کرے پس وہی مومن ہے۔
:: سنن ابن ماجه،کتاب الفتن،4 / 465، الرقم : 2165

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا (یا فرمایا : امتِ محمدیہ کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا) اور جماعت پر اللہ تعالیٰ (کی حفاظت) کا ہاتھ ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ آگ کی طرف جدا ہوا۔
:: سنن ابن ماجه،کتاب الفتن،4 / 466، الرقم : 2167

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس امت کو کبھی بھی گمراہی پر اکٹھا نہیں فرمائے گا اور فرمایا : اللہ تعالیٰ کا دستِ قدرت جماعت پر ہوتا ہے۔ پس سب سے بڑی جماعت کی اتباع کرو اور جو اس جماعت سے الگ ہوتا ہے وہ آگ میں ڈال دیا گیا۔
:: مستدرک، 1 / 199.201، الرقم : 391. 397،حاکم
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1292021 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.