دعا بعد از نماز فرض اور فرمان مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یوں کہا کرتے تھے اور بخاری کی روایت میں ہے : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو یوں کہا کرتے تھے اور مسلم کی روایت میں ہے : جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوتے اور سلام پھیرتے تو اس کے بعد یوں فرماتے : نہیں ہے کوئی معبود مگر اﷲ تعالیٰ، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لئے سب تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اے اﷲ! جسے تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو تیرے مقابلے میں دولت نفع نہیں دے گی۔
:: بخاری شریف،کتاب صفة الصلاة،1 / 289، الرقم : 808

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج رات میرا رب میرے پاس نہایت احسن صورت میں آیا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا : اے محمد! جب آپ نماز ادا کر چکیں تو یہ دعا مانگیں : اے اﷲ! میں تجھ سے اچھے اعمال کے اپنانے، برے اعمال کو چھوڑنے اور مساکین کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور جب تو اپنے بندوں کو آزمانے کا ارادہ کرے تو مجھے اس سے پہلے ہی بغیر آزمائے اپنے پاس بلا لے۔
:: ترمذی شریف،5 / 368، الرقم 3235،

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں عرض کیا گیا : کس وقت کی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : رات کے آخری حصے میں (کی گئی دعا) اور فرض نمازوں کے بعد
:: ترمذی شریف،کتاب الدعوات عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 526، الرقم : 3499

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ان کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : اے معاذ! میں تم سے محبت کرتا ہوں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنا ہرگز نہ چھوڑنا : اے اﷲ! اپنے ذکر، شکر اور اچھی طرح عبادت کی ادائیگی میں میری مدد فرما۔ پھر حضرت معاذ نے صنابحی کو اس دعا کی نصیحت کی اور انہوں نے ابوعبدالرحمن کو نصیحت کی
:: ترمذی شریف،کتاب الصلاة، 2 / 86، الرقم : 1522،

حضرت ابوزبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عبد اﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہر نماز میں سلام پھیرنے کے بعد (دعا میں) کہا کرتے تھے : اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی غالب آنے والا اور قوت رکھنے والا نہیں اور ہم سوائے اس کے کسی کی عبادت نہیں کرتے اس کے لئے تمام نعمتیں ہیں اور اسی کے لیے فضل اور تمام اچھی تعریفیں ہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کا دین خالص ہے اگرچہ کافروں کو یہ ناگوار گزرے۔
:: مسلم شریف،کتاب المساجد ومواضع الصلاة، 1 / 415، الرقم : 594

حضرت عمرو بن میمون الاودی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے صاحبزادوں کو ان کلمات کی ایسے تعلیم دیتے جیسے استاد بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے اور فرماتے : بیشک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرتے تھے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے :) اے اﷲ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں ذلت کی زندگی کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
:: بخاری شریف،کتاب الجهاد والسير،3 / 1038، الرقم : 2667

’’حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنتا : اے میرے اﷲ! میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اﷲ! مجھے ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما، بیشک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کوئی نہیں دیتا اور بُرے اعمال اور اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا۔
:: معجم الصغير، 1 / 365، الرقم : 610، طبرانی

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں جب بھی فرض نماز یا نفل نماز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کلمات سے دعا فرماتے ہوئے سنا جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ اضافہ فرماتے تھے اور نہ کمی (وہ کلمات یہ ہیں :) اے میرے اﷲ! میری خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اﷲ! مجھے (اپنی عبادت اور اطاعت کے لئے) ہشاش بشاش کر دے اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما۔ پس بیشک تیرے سوا ان نیک اعمال کی رہنمائی کوئی نہیں فرماتا اور نہ ہی تیرے سوا برے اعمال و اخلاق سے کوئی بچاتا ہے۔
:: معجم الکبير، 8 / 251، الرقم : 7982

حضرت ارزق بن قیس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک امام نے ہمیں نماز پڑھائی جن کی کنیت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ تھی، انہوں نے فرمایا کہ میں نے یہ نماز یا اس جیسی نماز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے۔ فرمایا کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اﷲ عنہما پہلی صف میں دائیں جانب کھڑے تھے اور ایک آدمی نماز کی تکبیر اولیٰ میں آ شامل ہوا۔ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھالی تو دائیں جانب سلام پھیرا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخساروں کی سفیدی ہم نے دیکھی۔ پھر ایسے ہی مڑے جیسے ابو رمثہ مڑے ہیں یعنی وہ خود۔ پس جو شخص تکبیر اولیٰ میں آ کر شامل ہوا تھا کھڑا ہو کر دوگانہ پڑھنے لگا پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کی طرف جھپٹے اور اسے کندھوں سے پکڑ کر ہلایا پھر فرمایا کہ بیٹھ جاؤ کیونکہ اہلِ کتاب صرف اس وجہ سے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں کے درمیان وقفہ نہیں رہتا تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نگاہ مبارک اٹھائی اور فرمایا : اے ابن خطاب! اللہ تعالیٰ نے تمہیں صحیح بات کی توفیق مرحمت فرمائی ہے۔
:: ابوداؤد شریف، 1 / 264، الرقم : 1007

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (نماز میں) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عین پیچھے کھڑا ہوتا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سلام پھیرتے تو فرماتے : اے میرے اﷲ! میری عمر کا آخری حصہ بہترین بنا دے، اے میرے اﷲ! میرے اعمال کا خاتمہ اپنی رضا پر کر، اے میرے اﷲ! میرے دنوں میں سے بہترین دن اس کو بنا جس دن میں تیرے ساتھ ملاقات کروں۔
:: معجم الأوسط، 9 / 157، الرقم : 9411،طبرانی
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1309659 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.