راجہ سوراند کے لا ولد مرنے کے بعد" خاندان مالوہ" کی
154سالہ حکومت کا خاتمہ ہو ا۔خاندان مالوہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد گودھر
نامی ایک شخص نے معززین کی باہمی مشاورت اور رضامندی کے بعد کشمیر کی حکومت
سنبھالی۔ راجہ گودھر بنیادی طور پر ایک عادل حکمران ہونے کے ساتھ ساتھ
گودھر خاندان کا بانی بھی تھا۔راجہ گودھر نے آبادی مملکت کے ساتھ ساتھ
تعمیرات کی طرف توجہ دیتے ہوئے" سابڑاموضع بیست ہیل"اور" پرگنہ دیوسر" میں
"قریہ گودھر" تعمیر کرواتے ہوئے ہندووں کے لیے وقف کیے۔راجہ گودھر 32سال
کشمیر پر امن وامان سے حکومت کرنے کے بعد1855ق م کو طبعی موت مرا۔
راجہ گودھر کی وفات کے بعد اس کا بیٹاسودرن حکمران بنا۔یہ راجہ بہت عادل،
عالی ہمت اور امن اومان کا دلدادہ تھا۔راجہ سودرن نے "پرگنہ آڈون"آباد
کیا۔نہر"سونہ من"کھدوا کر پرگنہ آڈون کو سر سبز و شاداب کیا۔ راجہ سودرن
35سال کشمیر پر امن وامان سے حکومت کرنے کے بعد 1820ق م کوخالق حقیقی سے جا
ملا۔
راجہ سودرن کی وفات کے بعد اس کا لڑکاجنک گدی نشین ہوا۔راجہ جنک نے عدل و
انصاف سے حکمرانی کی۔راجہ جنک نے "موضع جالوـ"میں باغ "جالو آباد "تعمیر
کروایا۔راجہ جنک 32سال کشمیر پر حکومت کرنے کے بعد1788ق م کوجان فانی سے
کوچ کر گیا۔
راجہ جنک کی وفات کے بعد اس کا بیٹا سپنجی نرمسند حکومت پر بیٹھا۔راجہ
سپنجی نر بہت بہادر، شیر دل اور انصاف پسندحکمران تھا۔عال وانصاف اور
جودوسخا میں بے مثال تھا۔آبادی ملک میں توجہ کے ساتھ ساتھ تعمیرات
میں"پرگنہ کوٹھار"، "موضع شانگش"اور"پرگنہ دیو"میں گاؤں شار تعمیر
کرائے۔راجہ جنک 40سال کشمیر پرعدل اونصاف اور امن وامان سے حکومت کرنے کی
وجہ سے خوب ممتا ز ہوا۔اور1748ق م کو طبعی موت لاولد مرا۔
راجہ سپنجی نر کے لاولد مرنے کی وجہ سے اس کا بھتیجاگلکندرتخت نشین ہوتے
ہوئے عدل وانصاف سے حکومت کی۔آسودہ حال ہونے کے بعد گرد و نواح کے ممالک سے
روابط کو بڑھانا شروع کیا۔ملکی نظم و ٖضبط کے لیے نئے قوانین متعارف
کروائے۔مراج کے ایک ٹیلہ پر"نوگر"شہر تعمیر کرواتے ہوئے منادر تعمیر
کروائے۔مصنوعی ندی کو نوگر شہر کے درمیان سے گزار کر اس کی دلچسپی میں خوب
اضافہ کیا۔کہا جاتا ہے کہ اس شہر میں تقریبا13لاکھ عمارتیں تعمیر
کروائیں۔45سال کی حکومت میں نئے قوانین اور تعمیرات سے ملک کو دلکش بنانے
کے بعد 1707ق م کو چل بسا۔
راجہ گلگندر کی وفات کے بعد اس کا بیٹا بلدیو حکمران بنا۔عادل حکمران ہونے
کے باعث اس کو بہت پسن کیا جان جانے لگا۔موضع"بلدیوپور"تعمیر کروایا۔راجہ
بلدیوکے دور میں کشمیر پرکسی غیر ملکی حکمران (راجہ اوجین)نے پہلی دفعہ فوج
کشی کی لیکن اس راجہ کو شکست ہوئی۔راجہ بلدیو کی ایک بیٹی ہیمال تھی جس نے
سوئمبر کی رسم رچائی اور ایک غریب "ناگی ارجن "نامی شخص کو اپنا جیون ساتھی
چنا۔راجہ بلدیو 53سال عدل و انصاف سے حکومت کرنے کے بعد 1650ق م کو انتقال
کر گیا۔
راجہ بلدیو کی موت کے بعد اس کا بیٹانل سین گدی نشین ہوا۔راجہ نل سین اپنے
آباء سے بالکل برعکس ایک ظالم حکمران تھا۔ظلم و ستم کا بازار گرم کرتے ہوئے
امن اومان کو تباہ و برباد کرکے ظلم وستم کی داستان رقم کرنے لگا۔راجہ نل
سین نے ظلم وستم سے بھرپور25سال تک حکومت کی جس سے تنگ آ کر 1625ق م کو
لوگوں نے اس کے محل کو آگ لگادی۔محل کو آگ لگنے کی وجہ سے راجہ نل سین اپنے
تین بیٹوں کے ہمراہ جل کر خاک ہو گیا۔اس راجہ کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر اس
راجہ کو شیطان نل سین بھی کہا جاتا ہے۔بیٹوں کے ہمراہ خاتمے کی وجہ سے
مجموعی طور پر262سال کی حکومت کے بعد 1625 ق م گودھر خاندان کی حکومت کا
خاتمہ ہوا۔ |