آپ ﷺ نے اپنے بچپن و لڑکپن کے چالیس سال بے مثل و مثال
اور بے داغ بسر کیے اس دوران اپنے بیگانے سبھی آپﷺ کے معترف نظر آئے۔آپﷺ کی
ذات پر سب کو آنکھیں بند کر کے اعتماد تھا۔مکہ کی جہالت میں آپﷺ کے کردار
کی نورانیت سے ہر فرد متاثر تھا۔مگر آپ ﷺ نے اعلان نبوت فرمایا اور تین سو
ساٹھ کی بجائے ایک خدا کی پر ستش کی دعوت دی تو سب دوست سے دشمن بن گئیاپنے
بھی بیگانوں کی صفوں میں نظرآئے۔ہر وقت تعریفوں کے پُل باندھنے والے گالیاں
دینا شروع ہو گئیآپ ﷺ کی ولادت کی خوشی میں لونڈی آزاد کرنے والا سگا چچا
سب سے پہلے آپ ﷺپر پتھر برساتا نظر آیا۔یہ آپ ﷺ کے لئے سخت پریشانی کا عالم
تھا ۔اس دوران سیدنا صدیق اکبر ؓ بیرون ملک تجارت سے مکہ تشریف لے
آئے۔لوگوں نے صورت حال بتائی تو بغیرمعجزہ و دلیل طلب کئے آپ ﷺ پر ایمان لے
آئے یوں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت سے شرف یاب ہوئے ۔سیدنا صدیق
اکبر ؓ جسے انسان کا اسلام قبول کرنا نہایت اہمیت کا حامل تھا ۔آپ مکہ کے
اس بگڑے ہوئے معاشرے کے سلجھے ہوئے فرد تھے۔آپ کواس وقت کا چیف جسٹس بھی
کہا جاسکتا ہے۔شراب نوشی ،جوا، چوری اور قتل غارت گری جو اس معاشرے کا اہم
ترین جزو تھاان تمام افعال سے آپ ؓکوسوں دور تھے۔آپؓ اسلام سے پہلے بھی
نہایت غیور حلیم مدبر اور شریف النفس انسان تھے ۔آپ ؓ ایک کامیاب ترین تاجر
بھی تھے ۔قبول اسلام کے بعد اپنی ذمہ داری معلوم کی تورسول اﷲ ﷺ نے دعوت
الی اﷲ کا مقصد سونپا۔آپ ؓ کی دعوت پر مکہ کے مشہور تاجر اوردولتمند سیدنا
عثمان ؓ مشرف با اسلام ہوئے۔یار غار و مزار سیدنا صدیق اکبرؓتمام عمر رسول
اﷲ ﷺ کے سفر حضر میں رفیق رہے۔جب مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر رسول
اﷲ ﷺ نے ہجرت فرمائی تو سیدنا صدیق اکبر ؓ شب ہجرت بھی رفیق سفر تھے۔جان
ہتھیلی پر رکھ کر ہجرت فرمائی اور غار ثور میں پناہ لی۔سخت نوک دار پتھر
اور پہاڑکی بلندی پر جانے کے لئے مشکل ترین راستہ تھکن سے چور بند بھی صدیق
اکبرؓ کے عشق کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔آپ ؓ یار نبوت کو اٹھائے غار
ثور میں جا پہنچے ۔(یاد رہے کہ اب اس پہاڑ کو تراش کر سیڑھیاں بنادی گئی
ہیں مگر اب بھی وہاں تک جاتے ہوئے کڑیل نوجوان بھی تھک کر بیٹھ جاتے
ہیں)۔اور انتہاء عشق کہ اپنی چادر پھاڑ کر غار کے تمام سوراخ بند کر دئیے
ایک سوراخ پر اپنی ایڑھی رکھ کر محبوب خدا ﷺ کو آرام فرمانے کے لئے لٹا
دیا۔سانپ نے صدیق اکبر ؓ کی ایڑھی پر ڈس لیامگرایڑھی نہ ہٹائی ۔جب تکلیف کی
شدت سے آنسوچہرہ رسولﷺپر گرے تو رسول اﷲﷺ نے اپنے یار کی خبر لی ۔لعاب دہن
کے اثر سے تمام تکلیف زائل ہو گئی اور صدیق اکبر ؓ کی ایڑھی بلکل ٹھیک ہو
گئی ۔یہ رات اک ایسی رات تھی کہ جسے سیدنا فاروق اعظم ؓ اپنی تمام عمر کی
عبادت کے بدلے سیدنا صدیق اکبر ؓ سے مانگا کرتے تھے۔ایک مو قعہ پر کفار نے
آپ ﷺ کو برا بھلا کہا سیدنا صدیق اکبر ؓوہا ں پہنچے اور اپنے محبوبﷺ کی
توہین برداشت نہ ر سکے وہا ں محبوب خدا کو خراج عقیدت پیش کیا کفار آپ ﷺ کے
موقف کی تائید اور تعریف رسول سن کر بھڑک اٹھے انہوں سیدنا صدیق اکبر ؓ کو
اتنا ماراکہ آپؓ بہوش ہو گئے ۔ جب آپ ؓ کو ہوش آیا تو سب سے پہلے زبان پر
آنے والا جملہ آپنے محبوب کی خیریت دریافت کرنے والا تھاآپ ؓ کو بتایا کہ
محبوب خدا بلکل ٹھیک ہے مگر عشق کی تڑپ نے جب تک دیدار نہ کر لیا تب تک ایک
گھونٹ حلق کے نیچے نہ اتارنے دیا۔آپ ؓ رسول ﷺ کو اس قدر محبوب رکھتے تھے کہ
آپ ﷺ کی شان اقدس میں زرا سی توہین بھی برداشت نہ کرتے تھے۔ایک دفعہ آپ ؓکے
بوڑھے اور نابینا باپ(جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے)نے شان اقدس میں
نازیبا کلمات کہہ دیے تو صدیق اکبر ؓ نے اپنے باپ کے منہ پر زور دار تھپڑ
مارا بات حضور ﷺ تک پہنیچی آپﷺ نے سیدیا صدیق اکبر ؓسے دریافت فرمایا تو
سیدنا صدیق اکبر ؓ نے عرض کیا یا رسول ﷺ اگر میرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو
سر قلم کر دیتا ۔یہ سیدنا صدیق اکبر ؓ کا عشق رسول تھا کہ سگے باپ سے بھی
توہین رسول برداشت نہیں ۔تمام عمر رسول ﷺ پو دل و جان سے نثار ہے اور اسلام
کی سر بلندی کے لئے اپنا مال و دولت لٹاتے رہے مگر ایک موقعے پر اپنے گھر
کا سارا سامان لا کر رکھ دیااور گھر میں خداور اس کے رسول کی محبت چھوڑ آنے
کا اعلان فرمایا ایک مو قعے پر اپنے کپڑے تک پیش کر دیے اور خود ٹاٹ کا
لباس پہن لیا۔یہ ادا خدا کو اس قدر پسند آئی کہ جبرائیل علیہ سلام کو ٹاٹ
کا لباس زیب تن کرواکر صدیق اکبر ؓ کو سلام بھیجا اور پوچھا کہ کیا صدیق
اکبر ؓ اس حٓل میں بھی مجھ سے راضی ہے؟
رسول اﷲ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے تمام انسانو ں کے احسانو ں کا بدلہ
چکا دیا ہے سوائے صدیق اکبر ؓ کے اور بروز حشر جب تمام انسان اپنے پسینے
میں ڈوبے ہوئے ہونگے سورج سوا نیچے پر ہو گا تو حضور ﷺ اﷲ تعالیٰ سے حساب
شروع کرنے کی استدعا کریں گے۔اﷲ پاک جلال میں آجائے گے اور پوچھے گے لہ کون
ہے جو مجھے حساب دے سکے تو حضور ﷺ سیدنا صدیق اکبر ؓ کا ہاتھ پکڑ کر بارگا
خدامیں حاضر کر دیں گے اﷲ تعالیٰ کا غصہ رحمت میں تبدیل ہو جائے گا اور
فرمائے گے کہ اے میرے محبوب جس نے تمام عمر آپ سیحساب نہ کیا میں خدا اس سے
کیا حساب لو ۔سیدنا صدیق اکبر ؓ اپنے محبوب کے پہلومیں آج بھی مدفون ہیں
اور یہ رفاقت تمام عمر کی رفاقت کا خوب پتا دیتی ہے۔
|