پاک سرزمین پارٹی کے 2 سال ۔۔۔ برق رفتار سیاست کی روشن مثال !

(پاک سرزمین پارٹی کے دوسرے یوم تاسیس پر خصوصی تحریر )

پاکستانی سیاست میں آج تک ان ہی سیاسی جماعتوں کو تیزی کے ساتھ مقبولیت اور کامیابی حاصل ہوئی ہے جنہوں نے ہر طرح کے لسانی ،قومی اور مذہبی تعصب سے بالا تر ہوکر پاکستانیت کے جذبے کو فروغ دینے کے لیئے وفاقی طرز سیاست کو اپنایا۔خوش قسمتی سے پاکستان میں لسانیت ،قومیت اور مذہبی گروہ بندی سے بالا تر ہوکر سیاست کرنے والوں میں23مارچ 2016 کووفاقی سوچ رکھنے والی ایک نئی محب وطن سیاسی جماعت’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کا قیام عمل میں آیا جس کا کریڈٹ سید مصطفی کمال ،انیس قائم خانی،وسیم آفتاب ، افتخار عالم ، ڈاکٹر صغیر ،رضا ہارون ،انیس ایڈوکیٹ اور ان کے ساتھ ابتداء میں شامل ہونے والے دیگر مخلص سیاسی افراد کو جاتا ہے جنہوں نے خود کو حاصل حکومتی عہدے اور مراعات کو ٹھوکر مارتے ہوئے نہایت دلیری کے ساتھ عزم وحوصلے کی جو روشن مثال قائم کی ہے اسے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔آج 23 مارچ 2018 کو ’’پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کے قیام کو 2 سال مکمل ہوگئے ہیں جس کی مناسبت سے پاک سرزمین پارٹی اپنا دوسرا یوم تاسیس منارہی ہے ۔آج جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے دو سال مکمل ہوجانے پر پی ایس پی کی جانب سے دوسرا یوم تاسیس منایا جارہا ہے ، آئیے دیکھتے ہیں کہ ان گزشتہ دو سالوں کے دوران پاک سرزمین پارٹی کی مجموعی کارکردگی کیسی رہی اور کراچی سمیت پورے پاکستان میں پی ایس پی کے قائدین کی مقبولیت کا گراف کیسا رہا؟

گزشتہ دوسالوں کے دوران پاک سرزمین پارٹی کے بانی وچئیرمین مصطفی کمال کا نظریہ ،فلسفہ،طرز سیات اوران کی کہی گئی باتوں کی سچائی لوگوں پربہت کھل کر عیاں ہوچکی ہے ۔ان کا شاندارماضی اورروشن حال قوم کے سامنے ہے جبکہ ان کے مستقبل کا اندازہ گزشتہ دو سال کے دوران ان کی قائم کردہ سیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی کی برق رفتار سیاسی سرگرمیوں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ حب الوطنی سے بھرپور عوامی اندازسیاست کی وجہ سے کراچی سمیت پورے ملک میں پاک سرزمین پارٹی جس تیزی کے ساتھ مقبولیت حاصل کررہی ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ کراچی ،حیدرآباد،میر پورخاص سمیت، سندھ ،بلوچستان ،پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے تقریباً تمام اہم شہروں میں پاک سرزمین پارٹی کے دفاتر کھل گئے ہیں جہاں کے اہم لوگ اور عوام بہت تیزی کے ساتھ پی ایس پی میں شمولیت حاصل کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی قائدین پاکستان کے تمام صوبوں کا دورہ کرکے ملک بھر کے عوام سے اپنا رابط برقرار رکھے ہوئے ہیں ، زبردست عوامی پذیرائی کی وجہ سے 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں پاک سرزمین پارٹی کی متوقع کامیابی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

کراچی کے باشندوں نے گزشتہ 32 سال تک ایم کیو ایم کے جن لوگوں کو ووٹ کی طاقت سے منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجا انہوں نے اس شہر کو بھتہ خوری ،بدامنی ،خوف و دہشت کا راج ،بوری بند لاشیں ،ٹارچر سیلز ،سیاسی مخالفوں کی ٹارگٹ کلنگ اورنت نئے سیاسی ڈراموں کے علاوہ کچھ نہیں دیا اتنے طویل عرصہ تک اقتدار میں رہنے کے باجود ایم کیو ایم کراچی میں کوئی ایک بڑا ہسپتال اور کالج بھی نہ بنوا سکی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم اور اس کے تمام قائدین کی سیاست پارٹی اور ذاتی مفادات کے گرد ہی گھومتی رہی ورنہ آج اس پارٹی کا وہ حشر نشر نہ ہوتا جو ہوا۔ایم کیو ایم کے مفاد پرستانہ ،دہشت گردانہ اور کرپشن سے بھرپور طرز سیاست کی وجہ سے لوگ اس قدر تنگ آچکے ہیں کہ غیر تو غیر متحدہ کے اپنے لوگ بھی ان کے طر زسیاست سے بیزار دکھائی دیتے ہیں جس کا واضح ثبوت ایم کیو ایم کا تین دھڑوں میں بٹ جانا ہے جن میں سے ایم کیو ایم لندن کی قیادت آج بھی الطاف حسین کے ہاتھوں میں ہے جبکہ ایم کیو ایم ( پی آئی بی گروپ) کی قیادت فاروق ستار کر رہے ہیں اور ایم کیو ایم( بہادرآبادگروپ ) کی قیادت عامر خان کے ہاتھوں میں نظرآتی ہے ، کراچی کی سیاست میں گزشتہ چند ماہ سے ایم کیو ایم کے پاکستان میں موجود دونوں دھڑوں کی جانب سے جس طرح کے ٹوپی ڈراموں کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے اس نے کراچی میں بسنے والے اردوبولنے والی کمیونٹی کوبری طرح مایوس کردیا ہے اورچونکہ اس دوران اردو بولنے والوں کی ایک اور نمائندہ جماعت ’’پاک سرزمین پارٹی ‘‘ دو سال قبل وجود میں آگئی تھی جو اپنی نمایاں کارکردگی اور عوامی طرز سیاست کی وجہ سے اب کراچی کی ایک مقبول سیاسی پارٹی بن چکی ہے لہذا اردو بولنے والے ووٹرز کے پاس PSP کی شکل میں ایک بہترین متبادل موجود ہے ،یہی وجہ ہے کہ اب اردو بولنے والے کھلم کھلا یہ باتیں کرتیں ہوئے نظر آتے ہیں کہ اردو اسپیکنگ کمیونیٹی کی نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدار متحدہ قومی موومنٹ نے اردو بولنے والوں کے لیئے کو ن سا ایسا قابل فخر کام کیا ہے جس کی وجہ سے لوگ آنکھیں بند کرکے ان کا ساتھ دیتے رہیں۔؟ کراچی والوں کی اس واضح سوچ کی وجہ سے پاک سرزمین پارٹی2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کی سب سے بڑی حریف ثابت ہوگی کیونکہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی دلیرانہ اور محب وطن قیادت نے اردوبولنے والوں کو ایم کیو ایم کا ایک بہترین متبادل ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کی شکل میں مل گیا ہے اس لیے آنے والے وقت کے سیاسی منظر نامے میں کراچی کی سیاست میں ایم کیوایم کے تینوں دھڑوں کو اپنی جگہ بنانے میں خاصی مشکل پیش آئے گی کہ اب ان کا مدمقابل عمران خان یا پاکستان تحریک انصاف نہیں بلکہ مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی ہے جو اردو بولنے والوں کی ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جو ہر زبان بولنے والے کے ساتھ مل کر پرامن ماحول میں رہتے ہوئے کراچی کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کا تجربہ ،حوصلہ ،ارادہ اور صلاحیت رکھتی ہے اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اگر عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوئے تو کراچی کی سیاست میں پاک سرزمین پارٹی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کا نمبر اس کے بعد ہی آئے گا اور رہ گئی ایم کیو ایم تو اس کی دن بدن کمزور ہوتی ہوئی پوزیشن سے ان کی متوقع ناکامی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔

ایم کیو ایم میں شامل سیاسی دہشت گردوں کی مجرمانہ حرکتوں کی وجہ سے اردو بولنے والوں کو پورے ملک میں مشکوک نگاہوں سے دیکھا جانے لگا اور اہم سرکاری محکموں تک اردو بولنے والے نوجوانوں کی رسائی مشکل ترین ہوتی چلی گئی ۔ہر اردو بولنے والے کی طرح اس بات کا قلق مصطفی کمال کو بھی تھا جس کا اظہار وہ3 مارچ 2016 سے لے کر آج تک مسلسل کرتے ہوئے چلے آ رہے ہیں ۔درحقیقت مصطفی کمال نے یہ سب باتیں کرکے اردو بولنے والی خاموش اکثریت کی ترجمانی کی ہے جو خوف ودہشت کی وجہ سے اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے ہچکچاتی رہی لیکن آفرین ہے مصطفی کما ل پر جس نے نہایت بے خوفی اور بہادری کے ساتھ متحدہ کے قائد کے خلاف دل کھول کر سچ بولااور بہت سے پوشیدہ حقائق اردو بولنے والوں کے سامنے رکھے۔مصطفی کمال ،انیس قائم خانی،ڈاکٹر صغیر،وسیم آفتاب،رضا ہارون،افتخار عالم، انیس خان ایڈوکیٹ اور افتخار عالم وغیرہ کی متحدہ اور اس کے قائد سے کھلم کھلا بغاوت یہ بات ثابت کرنے کے لیئے کافی ہے کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین کی شخصیت اور ان کی قائم کردہ سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے طرز سیاست میں کچھ تو ایسی متنازع بات ہے جس کی وجہ سے ان کے ساتھ 30 سال سے زائد عرصہ گزارنے والے لوگ ایک ایک کرکے ان کا ساتھ چھوڑ کر مصطفی کمال کی پارٹی میں شامل ہورہے ہیں۔

کراچی کو دہشت گردوں کے چنگل سے نکالنے کی سنجیدہ کوشش عمران خان نے بھی کی تھی اورانہیں کچھ کامیابی بھی حاصل ہوئی لیکن اردو بولنے والوں کی اکثریت نے اردو بولنے والے لیڈروں کو ووٹ دینے کی روایت برقرار رکھی جس کے نتیجے میں عمران خان کو بہت زیادہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی کہ وہ اردو اسپیکنگ نہیں ہیں لیکن اب تو مصطفی کمال کی صورت میں لوگوں کو ایک اردو بولنے والا لیڈر مل گیا ہے جو صرف کراچی کی نہیں بلکہ پورے ملک کی فلاح وبہبود اور ترقی کی باتیں کررہا ہے۔خوش آئند بات یہ ہے کہ آخر کار کراچی کی خاموش اکثریت کو ہوش آہی گیا ہے اور ان میں اس بات کا شعور پیدا ہورہا ہے کہ ان کے نام پر ووٹ لے کر کس طرح ایم کیو ایم کے لیڈروں نے اپنے ذاتی اور پارٹی مفادات کے لیے کام کرتے ہوئے کراچی کے عوام کے روزمرہ کے مسائل کو حل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی اور مصطفی کمال کی اصل طاقت یہی خاموش اکثریت ہے جو ایک طویل عرصہ سے دہشت گردوں ،بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی تھی اور بہت خاموشی کے ساتھ سب کچھ برداشت کررہی تھی لیکن اسے جس مسیحا کا انتظار تھا وہ شاید اﷲ تعالیٰ نے مصطفی کمال کی صورت میں بھیج دیا ہے جس کی قائم کردہ ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ گزشتہ 2 سال کے دوران ایک پودے سے تناور درخت میں تبدیل ہوچکی ہے ،یہ سب کچھ اس پارٹی کے سلوگن ،نعروں ،آئین اور حب الوطنی سے بھرپور لسانی سیاست سے پاک بھرپور عملی عوامی سیاست کی وجہ سے ممکن ہوا ورنہ وہ کراچی جہاں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہ ہلتا تھا اور جہاں الطاف حسین کے خلاف بولنے کی کم سے کم سزا موت تھی وہاں آج لوگ کھل کر الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی مخالفت کررہے ہیں اور گزشتہ 2 سال کے دوران کراچی مجموعی طور پر ایک پرامن شہر کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جہاں اب سیاسی مخالفت کی وجہ سے کسی کو ٹارگٹ کلنگ کرکے مارا نہیں جاتا جہاں کے نوجوانوں کی اکثریت پرامن ہے جہاں دن رات لوگ اپنے روزگار اور کاروبار میں پورے اطمینان کے ساتھ مصروف نظر آتے ہیں جہاں بھتہ خوری اور دہشت گردی کا تناسب نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے تو کراچی کے ا س پرامن اور ترقی کی جانب گامزن ماحول کے قیام کا سہرا جہاں پاک فوج اور رینجرز کے سر جاتا ہے وہیں اس بات کا کریڈٹ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی قائم کردہ سیاسی جماعت ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کو بھی دیا جانا چاہیئے جس نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ان کے چیلوں کے چہروں سے نقاب اتار کر ،ان کے خلاف کھلم کھلا باتیں اور تقریریں کرکے ،ان کے خلاف سچ بول کر کراچی کے شہریوں کو خوف ودہشت کی سیاست سے نجات دلانے کے لیے نہایت مثبت طرز سیاست کا مظاہرہ کرکے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی ۔

گزشتہ 2 سال کے دوران مصطفی کمال اور ان کے ساتھیوں نے ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کے پلیٹ فارم سے جس برق رفتاری کے ساتھ کراچی کے عوام میں سیاسی شعور کو بیدار کرکے انہیں صحیح اور غلط کا فرق جس اخلاص کے ساتھ سمجھایا ہے اس کے بعد امید تو یہ ہی ہے کہ 2018 کے انتخابات کے بعد کراچی کے حالات میں بہت سی مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی اور یہ شہر ایک بار پھر ترقی اور استحکام کے راستے پر گامزن ہوکر تمام مقامی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرکے ایک بار پھر حقیقی طور پر امن وامان کا گہواہ اور روشنیوں کا شہر بن جائے گا۔پاک سرزمین پارٹی کے قیام کے بعد مصطفی کمال،انیس قائم خانی اور ان کے دیگر ساتھیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ32 سال تک تو آپ لوگوں کا ضمیر سویا ہوا تھا اب کیسے جاگ گیا ؟ اگر ایک شخص لاعلمی، مجبوری یا گمراہی کی وجہ سے غلط لوگوں کا ساتھ دیتا رہا اور پھر اس کے ضمیر نے ملامت کی اور وہ راہ راست پر آگیا تو اس سے کہا جاتا ہے کہ بھائی تم کیوں صحیح راستے پر آگئے ان ہی جرائم پیشہ لوگوں کے ساتھ رہتے جن کے ساتھ اب تک رہتے آئے ہو۔بہت ہی کمال کا طرز عمل ہے اس قوم کا۔ جس کا ضمیر جاگ جائے اس میں کیڑے نکالنے کے بجائے اس کی باتوں کو غور سے سننا چاہیئے کہ وہ اپنے ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہوکر عام طور پر سچ ہی بول رہا ہوتا ہے اور اگر کوئی ضمیر جاگنے کا صرف ڈرامہ کرتا ہے تو وقت اسے بھی سب کے سامنے لے آتا ہے ،وقت سب سے بڑا منصف ہے ۔ اچھوں کی اچھائی اور بروں کی برائی ایک دن ضرورسامنے آتی ہے جیسا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران بہت سے سیاست دانوں کے چہروں سے نقاب اتر تے چلے جارہے ہیں ۔حال ہی میں ایم کیوا یم کے اختلافات نے فاروق ستار اور عامر خان گروپ سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کے اصلی عزائم کو قوم پر عیاں کردیا ہے۔

کراچی کی سیاست میں مصطفی کمال جیسے محب وطن سیاسی رہنمانے ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کے قیام سے لے کر آج دوسرا سال مکمل ہونے تک( دوسرے یوم تاسیس تک )وہ سب کچھ کہہ ڈالا جو کراچی میں رہنے والے تقریباً ہرمحب وطن باشندے کے دل کی آواز تھی ۔مصطفی کمال کی متحدہ سے کھلی بغاوت سے قبل متحدہ کے صولت مرزا نے بھی متحدہ قیادت کی منفی سرگرمیوں کو بے نقاب کیا لیکن ان کو وہ پذیرائی حاصل نہیں ہوئی جو مصطفی کمال کو آتے ہی حاصل ہوگئی جس کی وجہ ان کااردو اسپیکنگ ہونا، ایم کیو ایم کا سب سے زیادہ قابل اور نیک نام سابق رہنما ہونا ،ایمانداری ،کراچی کے سٹی ناظم کے طور پر ان کی جانب سے کیے گئے بلاامتیاز ترقیاتی کام اور ان کی بہادری و سچائی تھی جس کی وجہ سے مصطفی کمال اور ان کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت نے صرف دو سال کے عرصہ میں برق رفتاری کے ساتھ کراچی کی سیاست میں وہ مقام حاصل کرلیا جس کا خواب ہر سیاست دان دیکھتا ہے۔

23 مارچ 2016 کوکراچی کی سیاست میں ’’ پاک سرزمین پارٹی ‘‘ کے نام سے دھماکہ خیز انٹری کے دن سے لے کر آج 2 سال مکمل ہونے کے دوران مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے دو ٹوک نظریے ،فلسفے ، خوف سے پاک اور سچائی سے بھرپور طرز سیاست نے خوف کا بت توڑتے ہوئے بڑوں بڑوں کے ہوش اڑادیئے ہیں اور 2018 کے انتخابات کے بعدآنے والا وقت پاکستان اور کراچی کی سیاست میں ان کے نام اور مقام کا تعین بھی کردے گا لہذا ان کے حامیوں اور مخالفوں کو ذرا صبر کے ساتھ آنے والے وقت کا انتظار کرنا چاہیئے ۔جب کراچی والے 32 سال تک MQM کے طرز سیاست کو برداشت کرسکتے ہیں تو مصطفی کمال کو بھی تھوڑا وقت دیں کہ وہ جو دعوے اور وعدے کر رہے ہیں ان پر عمل کرکے دکھا سکیں ،مصطفی کمال جیسے محب وطن سیاستدان کی کہی گئی باتوں اور ان کے پیش کردہ منشور کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ سیاست کی دنیا میں اکثر انقلاب باغی ہی لے کر آئے ہیں۔مصطفی کمال کی باتوں میں کسی سازش کی بو تلاش کرنے اور اسے اسٹیبلشمنٹ یا فوج کا لایا ہوا سیاستدان قرار دینے کی بجائے اس کی باڈی لینگویج ،چہرے اور قول وفعل سے عیاں ہوتی ہوئی اس کی باتوں میں سچائی کی جو خوشبو رچی بسی ہوئی ہے اس کو سمجھا جائے کہ دھن دولت نام ونمود اور عہدوں و مراعات کو لات مار کر اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر قوم کے سامنے سچ اور حق بات کرنے والے مصطفی کمال جیسے بہادر اور محب وطن لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں،ایسے سچے انسانوں کی قد کرنی چاہیے کہ ایسے لوگ ہی کسی بھی قوم اور وطن کی آبرو ہوتے ہیں۔

23 مارچ 2016 سے لے کر آج 23 مارچ 2018 تک مصطفی کمال اورپاک سرزمین پارٹی کے 2 سال عزم وہمت ،حوصلے،خلوص ، پرامن جدوجہد اور برق رفتار سیاست کی وہ روشن مثال ہیں جنہیں کراچی کی سیاست کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ مصطفی کمال اور ان کے مخلص ساتھیوں نے پاک سرزمین پارٹی کے پلیٹ فارم سے صرف 2 سال کے اندر جس فلسفے ،نظریہ اور منفردطرز سیاست کا مظاہر ہ کیا ہے اس نے پاک سرزمین پارٹی کو کراچی سمیت پورے پاکستان کی ایک مقبول پارٹی بنادیا ہے ۔ پی ایس پی نے صرف دوسال کے اندرجس برق رفتاری کے ساتھ عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی ہے اس کی کوئی دوسری مثال ہمیں موجودہ دور سیاست میں دور دور تک دکھائی نہیں دیتی۔پاکستانیت کے جذبے سے سرشار لیڈر مصطفی کمال اور ان کی قائم کردہ سیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی کے سلوگنز،منشور، اور عملی انداز سیاست کو دیکھتے ہوئے پاکستانی سیاست میں پی ایس پی کے روشن اور تابناک مستقبل کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے 2 سال ۔۔۔ برق رفتار سیاست کی روشن مثال ! تحریر: فرید اشرف غازی۔ کراچی
 

Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 125259 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More