ہر سال 8 مارچ کو ’’عورتوں کے حقوق کا عالمی دن‘‘
اور 23مارچ کو ’’یوم پاکستان‘‘ منایا جاتا ہے۔اسی مارچ کے مہینے میں ہی
پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کراچی سے اغواء کر کے امریکیوں کے
حوالہ کر دیا گیا تھا۔عافیہ کی قید کو15برس مکمل ہو رہے ہیں۔ آج سے پندہ
سال پہلے30مارچ2003کو قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو اس کے تین کمسن بچوں سمیت
کراچی سے اغوا کر کے امریکیوں کے حوالے کردیا گیا تھا ۔عورتوں کے حقوق کے
حوالے سے عافیہ کے ساتھ ہونے والے مظالم کا جائزہ لیا جائے تو وہ کون سا
ظلم ہے جو اکیلی عافیہ پر نہیں کیا گیا۔ ایک عورت کو جس طرح ستایا جاسکتا
ہے وہ تمام حربے عافیہ پر آزمائے گئے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ایک عورت پر
جو جو مظالم کئے جاسکتے ہیں وہ تمام مظالم اکیلی عافیہ نے سہے ہیں۔ذرا
سوچئے، اغواء اسے کیاگیا، بچے اس سے چھینے گئے، سرحد پار انسانی اسمگلنگ کا
جرم اس کے ساتھ کیا گیا،خفیہ عقوبت خانے میں انسانیت سوز مظالم اس پر ڈھائے
گئے، پانچ سال تک اسے لاپتہ رکھا گیا،گولیاں اسے ماری گئی، پاکستانی شہری
ہونے کے باوجود غیرقانونی طور پر پہلے پاکستان سے افغانستان اور
پھرافغانستان سے امریکہ منتقل کیا گیا،جھوٹا اور من گھڑت مقدمہ اس پر قائم
کیا گیا،امریکی جیل میں برہنہ کیا گیا ، کپڑوں کی واپسی کیلئے قرآن پاک اس
کے قدموں پھینک کر چلنے کا کہا گیا، عدالت میں قانونی دفاع کے حق سے محروم
رکھا گیا،مرضی کے وکیل کرنے کا حق اس سے چھین لیا گیا، جو جھوٹا الزام
لگایا گیا تھا وہ ثابت نہ ہونے کے باوجود 86 سال کی ناقابل فہم سزا سناکر
اب اسے امریکی جیل کی اندھیری کوٹھری میں قید تنہائی کی اسیر بنا دیا گیا
ہے۔
عافیہ کو ''Woman of the Century'' کا خطاب امریکی تنظیم آئی آر سی (IRC)
نے دیا ہے۔ اس سال نیویارک میں عورتوں کا عالمی دن Free Political
Prisoners کے عنوان سے عالم اسلام کی دو بیٹیوں دختر پاکستان ڈاکٹر عافیہ
صدیقی اور دختر فلسطین احد تمیمی سے منسوب کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی، ساؤتھ افریقہ، برطانیہ میں برمنگھم،
مانچسٹر، ناروے ، ترکی اور کئی دیگر ممالک میں ’’عالمی یوم خواتین ‘‘ ڈاکٹر
عافیہ سے منسوب کیا جارہا ہے۔ میری پاکستان میں تمام انسانی اور عورتوں کے
حقوق کی جماعتوں کے رہنماؤں سے بالخصوص اپیل ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی قید ناحق
کے خاتمہ اور وطن واپسی کیلئے آگے بڑھ کر بھرپور کردار ادا کریں۔
23 مارچ پاکستان کے قیام کی قرارداد پاس ہونے کا دن ہے۔قیام پاکستان کا
مقصد مسلمانوں کو ہندو اکثریت کی غلامی سے نجات دلاکر ان کی جان، مال، عزت
وآبرو اور معیشت کی حفاظت کرنا تھا مگر بدقسمتی سے عافیہ کواسی مملکت کے
قیام کے مقاصد کو بالائے طاق رکھ کر تین بچوں سمیت اغواء کرکے امریکیوں کے
حوالے کرکے پاکستانی شہریوں کی ــ’’جان، مال، عزت وآبرو اور معیشت کی
حفاظت‘‘ کے وعدے کو پیروں تلے روندا گیا۔ ہم بار بار حکمرانوں اور ارباب
اختیار سے اسی وعدے کے تحت عافیہ کو امریکی قید ناحق سے رہا کراکے وطن واپس
لانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ 23 مارچ کو پاکستانی عوام کی طرف سے عافیہ کو
’’پرائڈ آف پاکستان‘‘ کا ایوارڈ بھی دیا گیا ہے مگر حکمرانوں کی بے حسی نے
پاکستانی قوم اور پرچم کی تذلیل کی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن پاکستان میں عافیہ موومنٹ کے زیر انتظام عافیہ کی
رہائی کی تحریک چلا رہی ہیں۔سابق و موجودہ حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی
رہائی کے وعدے تو کئے لیکن اقتدار ملنے کے بعد ان وعدوں کو بھول گئے۔کسی نے
بھی عافیہ کی رہائی کے لئے کردار ادا نہیں کیا۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عافیہ
صدیقی کے امریکی جیل میں پندرہ برس ہونے پر مجھے ایک خط لکھا ہے جس میں وہ
لکھتی ہیں کہ’’30 مارچ ، 2003 ء کو قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اس کے
تین کمسن بچوں سمیت اغواء کرکے بگرام، افغانستان میں قائم خفیہ امریکی
عقوبت خانے میں غیرقانونی طور پر سرحد پار کراکے منتقل کردیا گیا تھا۔ جس
کی تفصیل بار بار دہرائی جاچکی ہے۔ ہماری دینی حمیت، قومی غیرت اور سیاسی
جرات سے عاری لیڈرشپ کی وجہ سے عافیہ کا امریکی حراست میں گذرنے والا ہردن
اس امریکی اٹارنی کی اس بات کو صحیح ثابت کررہا ہے کہ پاکستانی ’’چند
ڈالر‘‘ میں ا پنی ماں کو بھی بیچ سکتے ہیں۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جو
قومیں اپنی عزت و وقار کا سودا کرتی ہیں وہ دنیا میں ذلیل و رسوا ہوتی ہیں
اور ان کی آزادی سلب کرلی جاتی ہے۔پاکستانی قوم اگر اپنی عزت کیلئے کھڑی
ہوگی تو دنیا بھی ہماری عزت کرے گی۔‘‘
مہذب معاشروں میں خواتین کا احترام کیا جاتا ہے، انہیں بیچا نہیں جاتا
ہے۔خواتین ماں، بہن ، بیٹیوں کے حقوق کا ایک نہیں بلکہ سال کا ہردن مختص
ہے۔عورت ماں ، بہن ، بیٹی اور بیوی ہر رشتہ میں قابل احترام ہے۔ ہمارے دین
اسلام نے تو ہر مومن اور مومنہ کی منزل ’’جنت ‘‘کو ماں کے قدموں تلے رکھ
دیا ہے۔ کسی عورت کا اس سے بڑھ کر احترام نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر خواتین
کے حقوق کا احترام نہ کیا جائے تو عالمی دن منانے کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
کسی بھی قوم کی غیرت اور حمیت کی پہچان ان کے معاشرے میں ماں ، بہن اور
بیٹی کے مقام سے ہوتی ہے مگر افسوس ہم 21 ویں صدی کے آج کے اس ترقی یافتہ
دور میں پستی کی سمت میں سفر کررہے ہیں۔
خواتین کے حقوق اور ان کی حفاظت کے حوالے سے تو مسلمانوں کی تاریخ قابل فخر
رہی ہے۔ پیغمبر اسلام محمد رسول اﷲ ﷺ نے خاتون جنت بی بی فاطمہ ؓ کیلئے
چادر بچھاکر دور جہالت میں عورتوں کے احترام کی جو بنیاد رکھی تھی اسے بعد
میں آنے والے مسلم حکمرانوں ، ائمہ کرام اور دانشوروں نے بلند ترمقام تک
پہنچا یا تھا۔ اقوام عالم کی تاریخ میں محمد بن قاسم، طارق بن زیادمعتصم
باﷲ اور سلطان محمد فاتح بیٹیوں کی حرمت کی حفاظت کرکے امر ہوگئے۔ جب
مسلمان اپنی تاریخ سے روگردانی کرنے لگے تو ان میں ایسی ماؤں کا فقدان
ہوگیا جنہوں نے ،محمد بن قاسم، طارق بن زیاد، عمربن عبدالعزیز، معتصم باﷲ،
سلطان محمد فاتح، سلطان صلاح الدین ایوبی، محمود غزنوی اور ٹیپو سلطان جیسے
جراتمند، نڈر اور عادل حکمرانوں کو جنم دیا تھااوراسلامی تاریخ میں ایک
ایسا حکمران برسراقتدار آگیا جس نے چند روزہ حکمرانی اور ٹکوں کے لالچ میں
مسلمانوں کی تاریخ پر ’’بیٹی فروشی‘‘ کا شرمناک دھبہ لگا دیاجسے مٹانے
کیلئے عافیہ موومنٹ ملکی اور عالمی سطح پر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے 15 سال
سے جدوجہد کررہی ہے تاکہ مستقبل کا مورخ ہمیں ’’بیٹی فروش‘‘ قوم کے طور پر
یاد نہ کرے مگر افسوس کہ دینی حمیت، قومی غیرت اور سیاسی جرات سے عاری 9
وزرائے اعظم گذرگئے۔
خواتین میں تعلیم کا فقدان ان کی معاشرتی اور معاشی حیثیت قائم کرنے میں
بڑی رکاوٹ ہے۔ تعلیم صرف ڈگری کا نام نہیں ہے۔ اپنے نام کے آگے ڈگریاں درج
کرنے سے کوئی تعلیم یافتہ نہیں بن جاتا ہے۔ تعلیم اصل میں انسانی سوچ اور
رویوں میں شعوراجاگر کرنے اورعملی زندگی میں حکمت اپنانے کا نام ہے۔ عافیہ
کا خواب تعلیم یافتہ پاکستان تھا تاکہ ایک باشعور قوم اور ترقی پذیرملک کے
پرچم کو اقوام عالم میں سربلند کیا جاسکے۔
عافیہ کی واپسی کا ایک انتہائی نادر اور سنہری موقع گذشتہ سال2017 ء میں
مسلم لیگ ن کے’’ تاحیات قائد‘‘ اور سابق وزیراعظم میاں محمد شریف کی حکومت
نے امریکی صدارت کی دوسری مدت مکمل کرنے والے باراک اوبامہ کو ایک خط نہ
لکھ کر ضائع کردیا تھا مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ عافیہ کو وطن واپس
لانے کا فریضہ ساقط ہوگیا ہے۔ عافیہ کی واپسی کچھ بھی مشکل نہیں ہے بس اس
کیلئے غیرتمند قومی قیادت کی ضرورت ہے جس کی تلاش میں عافیہ کے ساتھ ساتھ
پوری پاکستانی قوم بھی ہے۔
|