راجہ اودیادت(تارا پیڈ) کی وفات کے بعد715ء میں راجہ
پرتاب پیڈ کا تیسرا بیٹا للتا دت المعروف مکتا پیڈ سلطنت کشمیر کا وارث
بنا۔للتا دت نے حکومت سنبھالتے ہی اپنے بھائی تارا پیڈ کی بد انتظامیوں کا
قلع قمعہ کرتے ہوئے عدل و انصاف سے حکومت قائم کی۔رعایا میں عدل اوانصاف کی
وجہ سے خوب مشہور ہوا اوربھرپورداد و صول کی۔ عدل و انصاف کے بعدراجہ للتا
دت(مکتاپیڈ) نے کشمیر کے ملحقہ علاقوں اور ان کے باغی حکمرانوں کو دوبارہ
فتح کرتے ہوئے واپس سلطنت کشمیر میں شامل کیا۔عدل ونصاف اور امن و امان
قائم کرنے کے بعد تعمیرات میں خوب دلچسپی لی ۔اور ملک گیری کاشوق اس حد تک
دامن گیر ہوا کہ تسخیر ہند کا خواب دیکھنے لگا۔
راجہ للتا دت کے دور میں فتوحات کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ جنوبی ،مغربی
اور وسط ایشیاء لے کچھ ممالک سلطنت کشمیر کا حصہ بن گئے۔راجہ للتا دت کے
مفتوحہ علاقوں میں کشمیر کے ملحقہ سرکش علاقے،ہندوستان کے علاقے،پنجاب،
قنوج،گورڈیس،صوبہ بنگال،دکھن، نانک دیس،جزیرہ لنکا،جزیرہ سنگلدیپ،کنگن دیس،
اوجین، دوارکا،بخارا، گجرات پریورش، مگدھ دیس،کابل،سمرقند، تاشقند،خوقند،
کاشغر، ختن، خراسان، لاہور اور جالندھر شامل ہیں۔ ان فتوحات پر شکرانے کے
طور پر گیارہ کروڑ دینار مندر مہادیوسوامی پر چڑھائے۔ان فتوحات کے بعد عرصہ
دراز تک کشمیر کی تعمیرات میں مصروف رہا۔
راجہ للتا دت کے دور کی تعمیرات میں منادر ،معابد، مہمان سرائے ، شفا
خانے،شہر، نہریں اور قصبے شامل ہیں۔ اس کی تعمیرات میں پرگنہ ہوکر میں مندر
مکتا سوامی،کوہ مہادیو میں مندر مہادیو سوامی،موضع لتہ پور میں سورج مکھی
مندر، موضع پرسیور میں پرہاس کیشو مندر، موضع دیور میں مندر مکتا کیشو، کوہ
شنکر اچاریہ میں واقع مندر زشتی شور کی مرمت، مٹن میں مندر ماٹنڈی شور کی
مرمت، موضع شیر دروں میں مندر سری رام لچھمن جی کی از سر نو تعمیر،ترکستان
میں عالی شان نرسنگ اوتار مندر ، موضع نسچت پور، درپت پور، بھلہ پور ،
برسپور، لوکہ بھون،پورنچھ(پونچھ)، اورموضع للتہ پور (لتہ پور) کے علاوہ
للتا دت کی رانی چکروتی نے علاقہ کھویار میں سات ہزار گھروں کا ایک گاؤں
چکرہ پور کے نام سے تعمیر کروایاجو آج کل چکر بستر پورہ کہلاتا ہے۔ان
تعمیرات سے فارغ ہو کر ذرائع آب پاشی کی طرف متوجہ ہوا، کونتی اور آمنی نام
کی مصنوعی نہریں،پرانی تمام نہروں کی مرمت کروائی،کشمیر کی غیر آباد زمین
کو باہم پانی کی ترسیل پہنچاتے ہوئے قابل کاشت بناتے ہوئے آباد کیا۔
ملکی معاملات کو درست کرتے ہوئے تعمیرات کی صورت میں حسین یادگاریں چھوڑ کر
فوج کو آراستہ کرتے ہوئے تمام سرکشوں کی سرکوبی کرتے ہوئیوسط ایشیا اور روس
تک نکل گیا۔وسط ایشیائی ممالک کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر مملکت عروسی
36سال اور7ماہ کے حکومت کے بعد752ء میں اپنے جانشینوں کے لیے چند تجاویز
بھجوا کر وسط ایشائی ممالک میں ہی رہ گیا۔
راجہ للتا دت(مکتا پیڈ)نے اپنے جانشینوں کے لیے درج ذیل تجاویز دیں؛
1۔ چونک کہ وادی کشمیر سربلند پہاڑوں میں واقع ہے ۔جب تک اراکین دولت منحرف
نہ ہوں بیرونی دشمن کشمیر میں داخل نہیں ہو سکتا۔اس لیے اندرانی فتنہ و
فساد کا تدارک ضروری ہے۔
2۔ اقوام کوہستانی سے مطمئن نہیں رہنا چاہیے۔ہر وقت ان کو حق و ناحق تعزیری
شکنجہ میں رکھنا چاہیے۔ تاکہ فارغ البالی کی صورت میں فتنہ و فساد برپاکر
کے دشمنوں کے لیے آمد و رفت کے راستے صاف کر دیں۔
3۔ زمینداروں کے پاس ضٖرورت سے زیادہ غلہ چھوڑدیں تاکہ دوسروں کی کھتی باڑی
پر حریص ہو کر موجب فتنہ و فساد نہ ہوں۔
4۔ محنت کشوں اور خدمت گزاروں کومحنت اور خدمت گزاری کے عمل اور عادت کو
جاری رکھنا۔یہ نہ ہو کہ یہ طبقہ خدمت گزاری کے عمل کو چھوڑ کر تجارت اختیار
کر دے اور حصول خدمت گزاری کا سلسلہ منقطع ہو جائے۔ اگر یسا ہوا تو شہر کا
نظام درہم برہم ہو کر فتنہ و فساد جنم لے گا۔
5۔ اہل حرب اور اسلحہ داروں کو ہمیشہ ایک جگہ قرار نہ کر دیں ورنہ آرام اور
آسائش میں پڑ کر فتنہ و فساد کا سبب ہوں گے۔
6۔ قلعوں اور مورچوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ راستوں کی نگرانی اشد ٖضروری
ہے۔ محافظوں سے بھی غافل نہیں رہنا چاہیے۔ قلعوں میں سامان حرب اور غلہ
کافی مقدار میں جمع ہونا چاہیے۔تاکہ ضرورت کے وقت تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔
7۔ اہلکاران ریاست کو آپس میں رابطہ نہ کرنے دیں تاکہ باہمی سازش کر کے
کاروبار سلطنت میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
8۔ امور مملکت اہلکاروں اور معتمدوں کے بغیر سر انجام نہیں پاتے۔ اس لی ان
کو بے دل نہ ہونے دیں،ان کے کام پر نکتہ چینی کی کو شش نہ کریں تاکہ اعتماد
اور اعتبار میں فرق نہ آئے پائے۔ ورنہ ملکی معاملات میں خلل پہدا ہو گا اور
سلطنت کی کمزوری کا سبب پیدا ہو گا۔
ان تجاویز کے ساتھ راجہ للتا دت(مکتا پیڈ) کشمیر کی حکومت اپنے جانشینوں کے
سپرد کی اور خود شمال میں ہی رہنے لگا۔کچھ عرصہ بعد واپسی کا سفر اختیار
کیااور گلگت میں پڑاؤ ڈالا۔کوہ آربائک(دیو سائی)میں برف کے نیچے صفحہ ہستی
سے مٹ گیا۔
راجہ للتا دت(مکتا پیڈ ) کے بعد اس کا بیٹا 752ء کولیا پیڈ میں گدی نشین
ہوا۔بھائیوں میں ناچاقی کے باعث فتنہ نے جنم لیا لیکن اس نے مکمل قابو پا
لیااور امن و امان کی فضا قائم کی۔راجہ کو لیا پیڈ کر وزیر متر شرما نے
بغاوت کی توراجہ نے اس کو ساتھیوں سمیت قتل کرنے کا سوچا۔اچانک اس کو خیال
آیا کہ ایک شخص کی حرکات کی سزاباقی لو گوں کو نہیں دینی چاہیے۔راجہ کو لیا
پیڈ نے دنیا کی نمودونمائش کو چھوڑ کر فقیری کا لباس زیب تن کرتے ہوئے 1سال
15دن کی حکومت کے بعد 753ء کو عروس سلطنت کو خیر آباد کہہ دیا۔
(جاری ہے) |