حکومت اور کیمسٹ ایسوسی ایشن کے درمیان جنگ جاری ہے مگر
نقصان کس کا ہو رہا ہے بچاری عوام کا ہو رہا ہے جو اس وقت حکومت اور کمسٹ
ایسوسی ایشن کے درمیان پس رہی ہے عوام اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے مگر
کیمسٹ حضرات ضد پر اڑے ہوئے ہیں کوئی مرتا ہے تو مر جائے انہیں کیا یہ وہی
وہ کیمسٹ ہیں جو ایک سال قبل احتجاج کر رہے تھے اور وہاں دھماکا ہوا جس میں
پولیس افسران نے جانوں کے نذرانے دیے وہیں جب یہ حضرات خود زخمی ہوئے تو
دوائی کے لیے فوری اسٹورز کھولتے پھر رہے تھے کیونکہ اس وقت ان کے اپنے
مرنے لگے تھے ۔
اب جب لوگ بیمار اور پریشان ہیں اور ادویات نا ملنے سے بیمار تڑپ رہے ہیں
کسی کی جان بھی جا سکتی ہے مگر ان کو پرواہ نہیں کیونکہ وہ ان کے اپنے نہیں
ہوں گے ۔اگر واقعی یہ احتجاج کررہے ہیں تو اپنے گھر والوں کو بھی کوئی دوا
نا دیں تاکہ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہو مگر ان کو کیا ۔ کوئی مرے گا تو
ان کا اپنا تھوڑی ہوگا ان کو تو بس پیسے اور دو نمبر ادویات فروخت کرنے سے
مطلب ہے ۔
میں یہ نہیں کہتا ہر اسٹور والا غلط ہے ہر سٹور والا جعلی اور دونمر ادویات
فروخت کرتا ہے مگر جناب کچھ تو خیال کریں پر امن احتجاج ضرور کریں لیکن
انسانیت کی خاطر کچھ وقت کے لیے اپنے اسٹورز کھولیں تاکہ تڑپتی انسانیت
زندہ بچ جائے ۔
یہ بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے اس وقت
یہ بے حس بن چکے ہیں ۔ان کے ضمیر مر چکے ہیں اور مردہ ضمیر بن گئے ہیں ۔گزشتہ
رات حکومت پنجاب کی جانب سے ان کے مطابق آرڈنینس میں ترمیم کا اعلان بھی کر
دیا گیا مگر ان کا سر آسمانوں پر جا پہنچا اور مزید مطالبات حکومت سامنے
رکھ دیے ۔
حکومت کو چاہیے کہ ان ضمیر فروشوں کے لائسنس منسوخ کرئے اور ان پر تاحیات
پابندی عائد کرئے جن کو کسی کے مرنے سے کوئی پروا نہیں ۔ اگر میں اپنے ضلع
کی بات کروں تو یہاں کس کس اسٹور پر غیر معیاری ادویات اور حکومت کی جانب
سے بند ادویات فروخت ہوتی ہیں پھر کیوں کرتے ہیں یہ سب جب ان کو عوام کا
اتنا خیال ہے ۔ ان سب سے بس اتنا کہوں گا کچھ خدا کا خوف کریں اور اندر کے
انسان کو زندہ کرو
|