چند دنوں سے دیکھ رہا ہوں کہ ملکہ کوہسار مری الیکٹرانک
میڈیا کی زد میں ہے ثابت کیا جا رہا ہے کہ مری کے لوگو اپنے مہمانوں کے
ساتھ اچھا رویہ نہیں رکھتے انہیں کسی بھی اختلاف کی صورت میں تشدد کا نشانہ
بناتے ہیں۔اکا دکا واقعات کہاں نہیں ہوتے کیا ہم جب لاہور کراچی پنڈی میں
ہوتے ہیں تو جھگڑا نہیں ہوتا۔میں سمجھتا ہوں پنجاب کے اس حسین خطے کے ساتھ
زیادتی کی جا رہی ہے محسوس یہ ہو رہا ہے کہ اب سیاحت کے نئے اسٹیشنز بن گئے
ہیں اور لوگوں کو جان بوجھ کر قریب ترین اور حسین ترین مقام سے متنفر کیا
جا رہا ہے مری سطح سمندر سے ۷۵۰۰ فٹ بلند جگہ ہے جو بمشکل اسلام آباد سے
پون گھنٹے کی مسافت پر ہے۔شہر میں ہوٹلوں کی تعداد بے شمار ہے اور نسبتا
کھانے پینے کی اشیاء انتہائی سستی ہیں مال روڈ پر گھریلو گفٹس انتہائی
مناسب قیمت پر مل جاتے ہیں۔اس شہر کی کس سے دشمنی ہے کہ وہاں کے باشندوں کا
معاشی قتل عام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔یہ مسئلہ کسی سیاسی پارٹی کا نہیں
یہ مسئلہ مری کے لاکھوں لوگوں کا ہے جو بڑی محنت سے مزدوری کرتے ہیں اور
اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔میری درخواست ہے کہ اس شہر کے لوگ آگے
بڑھیں اور ملکہ کوہسار مری کی لاج رکھیں۔انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ اس مری
نے پاکستان کے حسین تصور کو دنیا بھر میں اجاگر کیا پاکستان کی جتنی پرانی
فلمیں ہیں وہ مری میں فلمائی گئیں خوبرو چاکلیٹی ہیرو وحید مراد محمد علی
زیبا شبنم سب یہاں کی چیڑوں کی گرد لپٹ لپٹ کر ھسین گیت گاتی رہی ہیں یہ
وادیاں یہ پربتوں کی شہزادیاں جیسے لاثانی نغمے یہیں فلمائے گئے۔اس مری کو
بدنام ہوتے میں نہیں رہ پایا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اسی مری کی
خاک مین میری کزن نمب بیرا مال میں مدفون ہے مجھے یہ علم ہے کہ چالیس پہلے
جب مری بروری کی چیک پوسٹ سے نیچے گاؤں میں چودھری رشید کے گھر وہ اتریں تو
مری ہمارے دل میں سمایا۔ویسے بھی مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونا سنت نبوی ﷺ ہے
مری پر میڈیا ظلم کر رہا ہے۔مری ایسا نہیں جیسا دکھایا جا رہا ہے۔اگر کسی
بھی شہر کی ریٹینگ کرنا ہے دیکھنا ہے تو جرائم کی ریشو دیکھی جاتی ہے مری
کے لوگ اچھے ہیں۔مری کی سڑکیں گلیاں اس کے جنگلات وہاں کے بہتے ٹھنڈے
پانی۔مری کے خلاف اس مہم کرنے والے نے شائد سردیوں میں کمپنی باغ کے انڈے
نہیں کھائے ورنہ کبھی شکوہ نہ کرتا۔پاکستان کا کوئی بھی شہر ہو کوئی بھی
قصبہ اور کوئی بھی گاؤں وہ قابل نفرت نہیں ہو سکتا۔ویسے بھی میرے اﷲ کے
نبیﷺ کا فرمان ہے کسی بھی علاقے کے لوگ سارے ہی خراب نہیں ہوتے۔مری والو!
تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ مری بدنام ہوا ہے۔اگر آپ میں سے کچھ لوگ
ہیں جو جانتے ہیں کہ مدینہ منورہ کا بہترین تشخص وہاں کے شہریوں نے مسجد
نبویﷺ میں اﷲ کے رسولﷺ کے مہمانوں کی تواضح کر کے بنایا اور یہی کام بیس
سال پہلے مکہ والوں نے کر کے مکہ کے لوگوں کی کرختگی کے تصور کا خاتمہ
کیا۔اب سعودی عرب جائیے ہر شہر میں رمضان میں دستر خوان لگ جاتے ہیں ہر
اشارے اور چوراہے پر افطار دسترخوان۔اﷲ نے کیا اب یہاں بھی ایسا ہو رہا
ہے۔آپ بھی یہی کچھ کریں۔ اس شہر کا امیج اب آپ نے ٹھیک کرنا ہے اس شہر کی
تصویر آپ نے درست کرنی ہے۔میں پچھلے سال ستمبر میں گلگت بلتستان گیا ہوں
ناران میں ٹھہرا ہوں مہنگائی کا طوفان ہے جو چیز مری میں سو روپے کی ہے وہ
اس جگہ تین سو اور چار سو کی ہے۔قدرتی خوبصورتی وہاں کے لوگوں نے خود نہیں
بنائی لیکن لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔جھیل سیفلملوک کی سڑک
وہاں کے پندرہ سو جیپوں والے نہیں بننے دے رہے۔یہ کہاں کا انصاف ہے وہاں کے
عوامی نمائندے ناران شہر سے پندرہ کلو میٹر سڑک کیوں نہیں بنواتے صرف اس
لئے کہ ووٹ ضائع ہو جائیں گے۔مری میں تو کوئی ایسی چیز نہیں ہے تو پھر مری
کو سزا کس چیز کی؟میں اپنے دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ سیاحوں کو خوش
آمدید کہیں ان کے لئے ویلکم کیمپس لگائیں پی ٹی آئی مری کے دوست آگے
آئیں۔ہم نے اپنے اس شہر کی نیک نامی کو بچانا ہے۔مری جو کسی زمانے میں
مسیاڑی کہلاتا تھا اسے پیار اور محبت کے رنگوں سے رنگ دیجئے۔مجھے لگتا یوں
ہے کہ کسی ایک صحافی کے ساتھ کچھ اوپر نیچا ہو گیا ہے میں میڈیا ہاؤس سے
بات کر رہا ہوں انشاٗ اﷲ وہ بھی ختم کرا دوں گا مگر اہلیان مری اس بار
رمضان میں سیاحوں کو پہلے سے زیادہ خوش آمدید کہیں پارکنگ فیس کم کریں بچوں
کو چاکلیٹس غبارے اور چھٹی چھوٹی چیزیں گفٹ کریں۔دیکھیں آپ کا مری ٹمٹماتا
ہے یا نہیں۔یہاں میں آپ کو حفرالباطن ایک مضافاتی شہر کی کہانی سناتا ہوں
جہاں میری ڈیوٹی لگی ہماری جنرل موٹرز کی ورکشاپ تیزی سے آبادی میں آ رہی
تھی میں نے اس آبادی کے بائیس بچوں کے لئے شوز اور یونیفارم خریدے اور بچوں
کے میچز کرا دئے محلے کے بوڑھے امام مسجد اور عمدے کو مہمان خصوصی بنا دیا
اور اﷲ کے کرم سے میں اس شہر کا محبوب ترین فارنر بن گیا جو گورنر تک کے
ساتھ بیٹھنے کا اعزاز حاصل کر پایا۔خرچ کچھ نہیں ہوتا مگر کارپوریٹ کلچر آپ
کو بہت کچھ سکھاتا ہے۔سیلاکوٹ کے تاجروں نے ایر پورٹ بنا دیا آپ ایک پارکنگ
ایریا ہی بنا دیں۔گالف گاڑیاں خرید لیں کچھ بھی کریں آپ کا شہر آپ کی عزت
ہے اور آپ کی عزت اسی میں ہے کہ آپ مہمان کو عزت دیں اﷲ آپ کو بھی عزت دے
گا۔مری تو آباد رہے شاد رہے |